اگر پاکستان ٹیم اچھا پرفارم نہیں کرے گی تو اس کا اثر پی ایس ایل پر بھی پڑے گا: حسن علی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کی ٹیم کراچی کنگز کے فاسٹ بولر حسن علی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان ٹیم اچھا پرفارم نہیں کرے گی تو اس کا اثر پی ایس ایل پر بھی پڑے گا، جب ٹیم اچھا کھیلے گی تو پی ایس ایل کا گراف بھی اوپر جائے گا۔
کراچی میں پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل پی ایس ایل ٹیم کراچی کنگز کے پہلے پریکٹس سیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں حسن علی نے کہا کہ جب آپ کی قومی ٹیم پرفارم نہیں کرتی تو اس کا اثر فرنچائز لیگ پر آتا ہے۔
تاہم انہوں نے قومی ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ پاکستان ٹیم کے موجودہ نتائج اچھے نہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹیم میں نئے چہرے ہیں اور جب نئے چہرے ہوتے ہیں تو ان کو وقت دینا چاہیے، پلیئرز کو اندازہ ہے کہ کیا غلطیاں ہوئیں اور کہاں بہتری لانا ہے۔
حسن علی کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کی ٹیم اچھا کرتی ہے تو پی ایس ایل کا گراف بھی اوپر جاتا ہے، ہم پلیئرز کو پی ایس ایل میں بھی اچھی کرکٹ کھیلنا ہوگی تاکہ لوگ دوبارہ کرکٹ سے جڑیں، ہمارے ملک کے لوگ کرکٹ سے محبت کرتے ہیں اور فینز کافی جذباتی فینز ، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ فینز کو اپنی پرفارمنس سے خوشیاں دیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل اس بار آئی پی ایل سے متصادم ہے لیکن اس ٹورنامنٹ کی یہی ایک ونڈو موجود تھی، فینز وہی ایونٹ دیکھتے ہیں جہاں اچھی پرفارمنس ہوتی ہے۔
قومی فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ ہم اگر پی ایس ایل میں اچھی کرکٹ کھیلیں گے تو دیکھنے والے آئی پی ایل چھوڑ کر پی ایس ایل دیکھیں گے۔ اچھی بات ہے کہ پی ایس ایل کو 10 سال ہوگئے، یہ ہمارا برانڈ ہے اور ہم سب کی کوشش یہ ہی ہوتی ہے کہ اس برانڈ کو بہتر کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے برانڈ سے بہت سارے پلیئرز سامنے آئے ہیں، یہ ٹورنامنٹ نوجوان پلیئرز کے لیے کافی بڑا پلیٹ فارم ہے جہاں انہیں ٹاپ پلیئرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا موقع ملتا ہے۔
حسن علی نے مزید کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اگر آپ پی ایس ایل میں پرفارم کرتے ہیں تو آپ سلیکٹرز اور مینجمنٹ کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔ حسن علی نے کہا کہ میں نے حال ہی میں نیشنل ٹی ٹوئنٹی کھیل کر آرہا ہوں، وہاں اچھا پرفارم کیا ، کوشش کروں گا کہ اس مومینٹم کو برقرار رکھوں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ہم یہی کرسکتے ہیں کہ ہم بطور ٹیم اچھے رزلٹ دیں، ذاتی طور پر میں اچھی پرفارمنس کیلئے پر امید ہوں، پچھلے سال بھی اچھا پرفارم کیا تھا، میرا کم بیک ہے اس لیے مجھے بھی اچھا پرفارم کرنا ہے، ٹیم میں کم بیک کرنا ہے ، کوشش کروں گا کہ اچھے سے اچھا پرفارم کروں، میرے لیے یہ پی ایس ایل اہم ہے، کوشش کریں گے کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور کراچی کے فینز کو ایک بار پھر اسٹیدیم لے کر آئیں۔
واضح رہے کہ 11 اپریل کو پی ایس ایل 10 کا افتتاحی میچ دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اچھا پرفارم پی ایس ایل نے کہا کہ ٹیم اچھا حسن علی کا کہنا
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی،87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا،شیری رحمان
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)امریکا میں موجود پاکستانی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی، حالیہ87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا۔پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ جنگ بھارت کی اس اسٹریٹجی کا حصہ ہے جو خطے کو بالی ووڈ طرز کی کشیدگی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے، بھارتی میڈیا امن کے بیانیے کو محدود کر کے جنگی جذبات کو فروغ دے رہا ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ مرکزی بھارتی ٹی وی چینلز لاہور پر قبضے جیسے اشتعال انگیز دعوے کر رہے ہیں، کراچی بندرگاہ پر قبضے اور پاکستان کے نقشے سے مٹ جانے کے بیانات کھلی اشتعال انگیزی ہیں، ایسے بیانیے غیر رسمی سفارتی کوششوں کو ناکام بناتے اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی جو وہ نبھا نہیں سکتی، بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا، 2 جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کے لیے فوری تباہی بن سکتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف عسکری اہداف تک محدود اور مکمل طور پر قانونی تھی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قانون، ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، بھارت سے بھی یہی توقع ہے، دہشتگردی کے ٹی (T) کے جواب میں کشمیر کا کی(K) ضرور اٹھایا جائے گا، یہی بنیادی تنازع ہے، کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے۔پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سنجیدہ اور کثیر الفریقی مذاکراتی فریم ورک میں ممکن ہے، بھارت نہ کثیرالطرفہ عمل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے، بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے بھی انکاری ہے، جو کسی بھی سنجیدہ عمل کیلیے ضروری ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ امریکا کی مداخلت سے بحران کو قابو میں لانے میں مدد ملی، اس پر ہم صدر اور وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں، جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بامقصد اور اصولی مذاکراتی عمل نہ ہوا تو یہ ٹریلر جلد ایک عالمی سانحے میں تبدیل ہو سکتا ہے، جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہوگا۔