ساڑھے چھ ہزار سے زائد بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستانی ویزے جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے پیر کو کہا کہ پاکستان نے آئندہ بیساکھی تہوار کے لیے بھارتی سکھ یاتریوں کو 6,500 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
ان یاتریوں کے دس سے انیس اپریل کے درمیان پاکستان کے دورے کے دوران گوردوارہ ننکانہ صاحب کے ساتھ ہی گوردوارہ پنجہ صاحب اور گوردوارہ کرتار پور صاحب جانے کی بھی توقع ہے۔
سکھوں کے روحانی پیشوا گرونانک کا پانچ سو پچپنواں جنم دن: کرتارپور میں جشن
بیساکھی، موسم بہار میں فصل کا تہوار ہے اور بنیادی طور پر پنجاب اور شمالی بھارت میں منایا جاتا ہے۔ بیساکھی سکھوں کے نئے سال کے آغاز کی علامت ہے اور روحانی تجدید کی علامت بھی ہے۔
پاکستان میں اس کی تقریبات دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 45 کلومیٹر شمال مغرب میں حسن ابدال میں واقع گردوارہ پنجہ صاحب کے ارد گرد ہوتی ہیں۔
(جاری ہے)
'اگر میں ہوتا تو کرتار پور کو پاکستان سے چھین لیتا'، مودی
پنجہ صاحب کا گوردوارہ سکھ مذہب کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سکھ مت کے بانی گرو نانک کے ہاتھ کے نشان وہاں کے ایک پتھر پر نقش ہیں۔
پاکستان میں اپنے دس روزہ قیام کے دوران سکھ یاتری کرتار پور، ایمن آباد اور لاہور جا کر اپنے مقدس مقامات کی یاترا بھی کرتے ہیں۔
پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کا بیاننئی دہلی میں پاکستان کے ناظم الامور سعد احمد ورائچ نے کہا، "حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کیے گئے ویزوں کی بڑی تعداد ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ہماری پالیسی کا مظہر ہے تاکہ افراد، ثقافتوں اور مذاہب کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دیا جا سکے۔"
انہوں نے مزید کہا، "پاکستان ایسے مقدس اور متبرک مقامات کے اس طرح کے دوروں کی سہولت فراہم کرتا رہے گا۔
"پاکستان ہائی کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ سال تین ہزار سے زائد بھارتی سکھ یاتریوں کو بیساکھی کے موقع پر پاکستان کے ویزے جاری کئے گئے تھے۔
پاکستان 1974 کے مذہبی مقامات کے دورے پر پاک بھارت پروٹوکول کے فریم ورک کے تحت ہر سال بھارت سے یاتریوں کی ایک بڑی تعداد کو پاکستان میں مختلف مذہبی تہواروں میں شرکت کے لیے ویزے جاری کرتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ویزے جاری
پڑھیں:
چیف جسٹس کی پینشن میں 15 سالوں میں 400 فیصد سے زائد اضافہ، ریٹائرڈ ججز کی مراعات پر سوالات
پاکستانی معیشت اس وقت سنگین مالی مسائل سے دوچار ہے، جس میں قرضوں کی ادائیگی، حکومتی اخراجات، اور دیگر مالی مشکلات شامل ہیں۔ ایک طرف عوامی خدمات کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے، وہیں دوسری طرف اعلیٰ سرکاری افسران اور ججز کو ملنے والی مراعات اور پنشن کے بارے میں مسلسل سوالات اٹھتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا
رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس کی ماہانہ پنشن گزشتہ 15 سالوں میں 5 لاکھ 60 ہزار روپے سے بڑھ کر 23 لاکھ 90 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔
سینیٹ میں وزارت قانون و انصاف کی رپورٹ
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں ریٹائرڈ چیف جسٹس کی پنشن اور دیگر مراعات کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق:
2010 میں چیف جسٹس کی ماہانہ پنشن 5 لاکھ 60 ہزار روپے تھی۔ 2011 میں 6 لاکھ 44 ہزار، 2012 میں 7 لاکھ 73 ہزار، 2013 میں 8 لاکھ 50 ہزار، 2014 میں 9 لاکھ 35 ہزار، 2015 میں 10 لاکھ 5 ہزار، 2016 میں 11 لاکھ 5 ہزار، 2017 میں 12 لاکھ 17 ہزار، 2018 میں 13 لاکھ 38 ہزار، 2021 میں 14 لاکھ 52 ہزار، 2023 میں 16 لاکھ 57 ہزار، 2024 میں 23 لاکھ 90 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔دیگر ریٹائرڈ ججز کی پنشن
وی نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق:
32 ایسے ریٹائرڈ ججز ہیں جن کی ماہانہ پینشن 10 سے 14 لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ سپریم کورٹ، لاہور، سندھ اور پشاور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ 6 چیف جسٹس کی ماہانہ پینشن 16 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ 8 سے 10 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کرنے والے ججز کی تعداد 9، اور 5 سے 8 لاکھ روپے تک وصول کرنے والے ریٹائرڈ ججز کی تعداد 16 ہے۔ 29 ایسے ریٹائرڈ ججز ہیں جن کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ یا بیٹی 5 سے 8 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کر رہی ہیں۔عوامی بحث اور تنقید
اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز کی پنشن اور مراعات میں اضافے نے معاشی دباؤ کے باوجود حکومتی ترجیحات اور عدالتی مراعات کے تناسب پر عوامی اور پارلیمانی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعلیٰ عدلیہ پنشن چیف جسٹس سپریم کورٹ