اسلام آباد، کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر میں دعائیہ مجلس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مجلس میں معروف بزرگ حریت رہنما غلام محمد نائیکو، نائب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر محمود الحسن اور پروفیسر محمد شفیع عطائی کو ان کی وفات پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے دفتر میں کنوینر غلام محمد صفی کی قیادت میں ایک دعائیہ مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مجلس میں معروف بزرگ حریت رہنما غلام محمد نائیکو، نائب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر محمود الحسن اور پروفیسر محمد شفیع عطائی کو ان کی وفات پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے حریت رہنمائوں نے کہا کہ مرحوم غلام محمد نائیکو مخلص اور اصول پسند حریت رہنما تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ انہوں نے ہر دور میں جبر و استبداد کا بہادری سے سامنا کیا اور تحریک مزاحمت کی آبیاری اپنی قربانیوں، بصیرت اور بے لوث خدمات سے کی۔ شرکاء نے غلام نائیکو کی سیاسی بالغ نظری، اخلاص، استقامت اور جدوجہد آزادی کے لیے دی گئی لازوال قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر غلام محمد نائیکو، محمود الحسن، پروفیسر محمد شفیع عطائی شہدائے جموں و کشمیر، شہدائے پاکستان و شہدائے غزہ کے ایصالِ ثواب اور بلندی درجات کے لیے دعا کی گئی اور لواحقین سے اظہارِ تعزیت کیا گیا۔ دعائیہ مجلس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس شہداء کے ادھورے مشن کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک جاری رکھے گی اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غلام محمد نائیکو کیا گیا
پڑھیں:
حریت پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت مسترد
پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سماعت کے دوران ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے جس میں کشمیر میں بدامنی پھیلانے کیلئے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے دہشت گردی کی فنڈنگ کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے "ٹیرر فنڈنگ کیس" میں جیل میں بند حریت پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔ جسٹس نوین چاولہ کی سربراہی میں تعطیلاتی بنچ نے درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران شبیر شاہ کی جانب سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل کولن گونسالویس نے کہا کہ اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے اور تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ کا نام این آئی اے کی طرف سے داخل کی گئی پہلی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں بھی نہیں ہے۔ اس کیس میں بھی ٹرائل جلد مکمل ہونے کی امید نہیں ہے کیونکہ اس کیس میں چار سو گواہ ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ شبیر شاہ نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سماعت کے دوران ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے جس میں کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لئے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے دہشت گردی کی فنڈنگ کی گئی۔ ای ڈی نے کہا کہ شبیر شاہ نے اس جرم میں اہم کردار ادا کیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے شبیر شاہ کے وکیل سے کہا تھا کہ وہ اپنے موکل سے پوچھیں کہ کیا انہیں عدلیہ پر اعتماد ہے، جس کے جواب میں شبیر شاہ کے وکیل نے کہا کہ انہیں عدلیہ پر اعتماد ہے۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ شبیر شاہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے بھی رابطے میں تھے۔ اقوام متحدہ نے جماعت الدعوۃ پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ شبیر شاہ محمد شفیع شعر کے ساتھ بھی رابطے میں تھے، جو جموں جیل سے باہر آنے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان بھاگ گئے تھے۔ ای ڈی نے کہا کہ ان سنگین جرائم کی مزید تفتیش ابھی باقی ہے۔ ایسے میں شبیر شاہ کو رہا کیا گیا تو سازش کو بے نقاب کرنے کے عمل کو دھچکا لگے گا۔ قابل ذکر ہے کہ شبیر شاہ اس وقت دو مقدمات میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ایک کیس ٹیرر فنڈنگ کا ہے اور دوسرا منی لانڈرنگ کا ہے۔ شبیر شاہ کے خلاف 2005ء میں منی لانڈرنگ کیس میں 2007ء میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شبیر شاہ کو ای ڈی نے 25 جولائی 2017ء کو گرفتار کیا تھا۔