وہ خطرناک لڑکی ہے، جب اکشے کمار نے سیف علی خان کو کرینہ کے بارے میں خبردار کیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کرینہ کپور نے ماضی کا ایک دلچسپ واقعہ یاد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اکشے کمار نے سیف علی خان کو ان کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
اداکارہ کرینہ کپور نے اکشے کمار کی اہلیہ ٹوئنکل کھنہ کے ساتھ ایک گفتگو کے دوران ماضی کا دلچسپ واقعہ یاد کرتے ہوئے بتایا کہ اکشے نے سیف علی خان کو ان سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطرناک لڑکی ہے۔
کرینہ نے بتایا کہ جب وہ سیف اور اکشے کے ساتھ فلم ٹشن کی شوٹنگ کر رہی تھیں تو اکشے کو سیف اور ان کی بڑھتی دوستی کھٹکی جس پر انہوں نے سیف کو سائیڈ میں لے جا کر کہا کہ ’یہ خطرناک لڑکیاں ہیں، یہ ایک خطرناک خاندان ہے تو زرا دھیان سے رہو‘۔
جس پر سیف علی خان نے کہا کہ ’نہیں، نہیں، میں جانتا ہوں، تم جانتے ہو، میں نے اسے سمجھ لیا ہے‘۔
کرینہ نے کہا کہ اکشے کو محسوس ہوگیا تھا کہ سیف اور میرے درمیان کچھ چل رہا ہے اس ہی لئے اکشے نے اسے پیشگی آگاہی دی کہ مجھ سے بچ کے رہے میں خطرناک ہوں۔
اداکارہ ماضی کے وہ دن یاد کرتے ہوئے خوب ہنسی اور بتایا کہ ٹشن کے سیٹ پر ہی ان کی سیف سے باقاعدہ بات شروع ہوئی دوستی ہوئی جو محبت میں بدل گئی۔
کرینہ نے بتایا کہ انہیں اکثر سیف علی خان کے ساتھ فلمیں آفر ہوتی تھیں مگر کسی نہ کسی وجہ سے وہ فلم کرنے سے انکار کر دیتی تھیں جس کے بعد ٹشن میں پہلی مرتبہ ان دونوں کو ایک ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سیف علی خان بتایا کہ نے سیف
پڑھیں:
پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان میں ذہنی امراض اور نفسیاتی دباؤ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران معاشرتی اور قومی سطح پر سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی امراض میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں ہر تین میں سے ایک فرد نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد نے ذہنی دباؤ کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ڈپریشن اور اینگزائٹی کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ خواتین میں ذہنی دباؤ کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات گھریلو تنازعات، سماجی دباؤ اور معاشی مشکلات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ برسوں کے دوران قدرتی آفات، دہشت گردی، بے روزگاری اور سیاسی عدم استحکام نے عوام کے ذہنوں پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔
پروفیسر واجد علی اخوندزادہ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان اور ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 10 فیصد افراد منشیات کے عادی ہیں، جن میں آئس اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی ماہرین موجود ہیں، جو عالمی معیار کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے کم از کم ایک ماہر نفسیات ہونا چاہیے، جب کہ پاکستان میں تقریباً پانچ لاکھ سے زائد مریضوں پر ایک ماہر دستیاب ہے۔
ڈاکٹر افضال جاوید اور دیگر ماہرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں معاشی ناہمواری، بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلیاں اور سرحدی کشیدگی عوام کے ذہنی سکون کو تباہ کر رہی ہیں۔ نوجوان طبقہ خصوصاً مایوسی اور عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں خودکشیوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذہنی صحت کو قومی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں نفسیاتی مشاورت مراکز قائم کیے جائیں اور عوامی آگاہی مہمات شروع کی جائیں تاکہ معاشرہ اس بڑھتے ہوئے نفسیاتی بحران سے محفوظ رہ سکے۔