پنجاب میں پی ٹی آئی کے تنظیمی فیصلوں کا اختیار عالیہ حمزہ کو مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے راہنماؤں کی ملاقات کے بعد بانی پی ٹی آئی نے پنجاب میں تنظیمی فیصلوں کا اختیار عالیہ حمزہ کو دے دیا، انہوں نے ہدایت دی ہے کہ عالیہ حمزہ پنجاب میں تنظیم سے متعلق فیصلے کرنے میں بااختیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے راہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ بانی پی ٹی آئی نے پنجاب میں تنظیمی فیصلوں کا اختیار عالیہ حمزہ کو دے دیا، عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ عالیہ حمزہ پنجاب میں تنظیم سے متعلق فیصلے کرنے میں بااختیار ہیں۔ عمران خان نے پارٹی راہنماؤں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عالیہ حمزہ جس عہدے دار کو معطل کرنا چاہیں یا کوئی ذمہ داری دینا چاہیں دے سکتی ہیں، انہوں نے عالیہ حمزہ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داری سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔ دوسری جانب خالد خورشید کی جانب سے احسان طور کی تعیناتی کو بھی عمران خان نے سپورٹ کیا جبکہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والے وکلاء راہنماء بانی کی ہدایات پہنچانے کے لئے عالیہ حمزہ کو ڈھونڈتے رہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی عالیہ حمزہ کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔(جاری ہے)
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔ اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔