پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں:شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں، پارٹی اختلافات کے حوالے سے باتیں صرف میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اگر کوئی ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر لیتے، بات پی ٹی آئی کی نہیں ملک کی ہے کہ اس وقت ملک کے حالات کیا ہیں۔ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کے بیان پر میں کوئی رد عمل نہیں دے سکتا، اعظم سواتی کے بیان کا جواب دینے کے لئے پارٹی کا پلیٹ فارم موجود ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ جب سب کا محور ایک بانی پی ٹی ائی ہو تو پارٹی تتر بتر نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں، پارٹی اختلافات کے حوالے سے باتیں صرف میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ جو بھی پی ٹی ائی میں سیاست کر رہا ہے وہ پانی پی ٹی ائی کی وجہ سے ہے، بڑے بڑے لوگوں کی حیثیت کو دیکھ لیا ہے ان کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں، ڈیل کی باتیں اخبارات میں پھیلائی جاتی رہیں ۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 600 دن سے زائد جیل میں ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اگر کوئی ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر لیتے، بات پی ٹی آئی کی نہیں ملک کی ہے کہ اس وقت ملک کے حالات کیا ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ملک میں بدامنی ہے اور مہنگائی عروج پر ہے، اتنے بڑے چیلنجز ہوں تو عوام کی سپورٹ کے بغیر حالات بہتر نہیں کئے جا سکتے، ملک کی چار اکائیوں میں سے تین اکائیوں میں بے یقینی کی صورتحال ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہر ملک اپنے مفادات کے لئے فیصلہ کرتا ہے، پاکستان میں ملک کے لئے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لئے فیصلے کیے جاتے ہیں، پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے عدالتوں کو ایگزیکٹو کے نیچے کر دیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں، قرض دارملک کیسے اپنی خارجہ پالیسی بنا سکتا ہے، کوئی آپشنز ہی موجود نہیں ہوتے۔
سندھ کے سینئر وزیر کا ایم کیو ایم کو دوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سینیٹر شبلی فراز بانی پی ٹی پی ٹی آئی کے لئے ملک کی کہا کہ
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔