56 اسلامی ممالک کی فوج کو اب غزہ میں اپنے ہتھیاروں سمیت اترنا چاہیے، جے یو پی نورانی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو پی کے مرکزی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کی عملی مدد کے لئے کردار ادا کریں یہ وقت اسرائیل کے خلاف علم جہاد بلند کرنے کا ہے، پاک فوج کو غزہ بھیجا جائے، او آئی سی اور عرب لیگ مسلم نمائندگی کا حق کھوچکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے مرکزی نائب صدر مولانا عاشق علی قادری نے سابق صدر جے یو پی ملتان علامہ عرفان قادری، وزیر احمد نورانی، محمد عابد حسین کے ہمراہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم حکمران زبانی جمع سے ہٹ کر فلسطین کی عملی مدد کے لئے میدان لگائیں، آج غزہ کے مسلمان امت کو مدد کے لئے بلارہے ہیں افسوس کہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور تماشہ دیکھ رہے ہیں، 56 اسلامی ممالک کی فوج کو اب غزہ میں اپنے ہتھیاروں سمیت اترنا چاہیے، اسرائیل کی مذمت نہیں مرمت کی ضرورت ہے، جے یو پی اسرائیلی جارحیت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے سے گریز نہیں کرے گی۔ عاشق علی قادری نے مزید کہا اسرائیل نے عید کے دن بھی غزہ کے لوگوں پر حملہ کیا، ایسی درندگی اور ظلم کی مثال نہیں ملتی، غزہ میں نسل کشی پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اقوام متحدہ کا کردار مجرمانہ ہے، حقوق انسانیت کی بات کرنے والی تنظیمات کو فلسطینی مسلمانوں کا خون کیو نظر نہیں آرہا، وقت آگیا ہے مسلم جنگی طیاروں کو حرکت میں لایا جائے۔
رہنمائوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کی عملی مدد کے لئے کردار ادا کریں، یہ وقت اسرائیل کے خلاف علم جہاد بلند کرنے کا ہے، پاک فوج کو غزہ بھیجا جائے، او آئی سی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا او آئی سی اور عرب لیگ مسلم نمائندگی کا حق کھوچکی ہے، اس وقت ان کا کردار صف اول میں فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونے کا تھا ہم ایک بار پھر مسلم حکومتوں سے کہتے ہیں اسرائیل کے خلاف اپنے جنگی سامان کو حرکت میں لائیں ورنہ تاریخ تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ عاشق علی قادری، علامہ عرفان قادری نے بھارت میں مسلم وقف جائیدادیں ہڑپ کرنے کے بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سیکولر ملک نہیں مذہبی جنونی ہے، جہاں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں، مسلمانوں کی متروکہ جائیدادیں ہڑپنے کا متنازعہ بل بھارتی حکومت کی مسلم دشمنی ہے، مودی سرکار مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، اقوام متحدہ یہاں بھی خاموش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مدد کے لئے کرتے ہوئے جے یو پی کے خلاف فوج کو
پڑھیں:
اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔
ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔
تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین