غیر معیاری جعلی کولڈ ڈرنکس کا مکروہ دھندہ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2025ء)غیر معیاری جعلی کولڈ ڈرنکس کا مکروہ دھندہ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے گزشتہ ماہ مارچ میں 1ہزار 836 بیورجز یونٹس، جوس پلانٹس، واٹر پلانٹس کی چیکنگ کرتے ہوئی259 کو 49لاکھ 59 ہزار سے زائد کے جرمانے عائد اور38 یونٹس کی پروڈکشن بند کردی جبکہ جعلسازی کا مکروہ دھندہ کرنے پر 17یونٹس کیخلاف مقدمات درج کروائے گ?ے۔
جاری تفصیلات کے مطابق 22ہزار لٹر سے زائد جعلی کولڈ ڈرنکس، 434 لٹر ناقص پانی، 51لٹر پلپ، 80کلو کیمیکل، 429 کلو ایکسپائر اشیا تلف کی گئی۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی ریگولیشنز 2017کے مطابق سکولوں میں کاربونیٹڈ ڈرنکس پر مکمل پابندی عائدہے، سکول کینٹینز،کیفے میں، فیزی اور کاربونیٹڈ ڈرنکس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد ہے، پنجاب فوڈاتھارٹی سکول کینٹینوں پر فروخت ہونے والی اشیا کو سرخ،پیلی اور سبز تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، سرخ رنگ کیٹیگری میں کاربونیٹڈ ڈرنکس، چھالیہ، تمباکو کی پروڈکٹس پر مکمل پابندی عائد ہے، سکول کینٹین پر فروخت ہونے والی اشیا کا پنجاب فوڈ اتھارٹی سے منظور ہونا لازم ہے، قوانین کی خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ کر کے کیفے،کینٹین کو بند کر دیا جاتا ہے، زیر تعلیم بچوں کی اچھی صحت اور بہتر نشوونما کے لیے سکول نیوٹریشن پروگرام جاری ہے، سکول نیوٹریشن پروگرام کے تحت بچوں کو ہفتے میں 6دن دودھ،بریڈ اور خشک میواجات دیے جا رہے ہیں۔(جاری ہے)
عاصم جاوید نے مزید کہا کہ لنچ باکس ملازمین کی 3دن کی تنخواہ اور معروف فوڈ کمپنیوں کے رضاکارانہ اشتراک سے فراہم کیا جارہا ہے، طلبا و طالبات کو ملنے والی اشیا خورونوش کے معیار میں کمی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، آنے والی نسل کی اچھی صحت اور نشوونما کے لیے آغاز سے بچوں کو ہیلدی کھانے کی ٹریننگ دی جا رہی ہے، بچوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور والدین کو بھی غذائیت سے بھرپور خوراک کے چنا کی ٹریننگ دی جا رہی ہے، والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو گھر کی بنی اشیا خورونوش کھانے کی عادت ڈالیں، بازار کی بنی اشیا میں استعمال ہونے اجزا کا استعمال بچوں بڑوں کی گٹ ہیلتھ،معدے اور پیٹ کو متاثر کرتا ہے، ہیلدی فوڈ چوائسس،بچوں کے لیے ہیلدی لنچ باکس آپشنز کے حوالے سے جاننے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی فیس بک پیچ سے راہنمائی حاصل کریں، ماہر غذائیت، نیوٹریشنسٹ کی ٹیم فیس بک پر بچوں بڑوں اور مختلف بیماریوں میں اچھی خوراک کے چنا کی آگاہی فراہم کر رہی ہوتی ہیں، شکایت کی صورت میں طلبا ہیلپ لائن 1223پر اطلاع دیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے لیے
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔