پی ٹی آئی رہنماؤں کی آپسی لڑائیاں، بیرسٹر گوہر نے راضی نامے پر آمادہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ذرائع کا بتانا ہے کہ علی امین گنڈاپور دیگر پارٹی رہنماؤں سے اختلافات ختم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔ اسی طرح اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی بھی اختلافات ختم کرنے پر متفق ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں میں لڑائیاں اور اختلافات کافی حد تک بڑھ چکے ہیں، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے فریقین کو راضی نامے پر آمادہ کرلیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے فریقین کو راضی نامہ کرنے پر آمادہ کرلیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسدقیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی سے بات چیت کی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ علی امین گنڈاپور دیگر پارٹی رہنماؤں سے اختلافات ختم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔ اسی طرح اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی بھی اختلافات ختم کرنے پر متفق ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس وقت ہماری ساری توجہ بانی چیئرمین اور دیگر گرفتار رہنماؤں کی رہائی پر ہونی چاہیے۔ آپس کے اختلافات سے کارکنان اور قائدین پریشان ہیں، آپسی اختلافات کو پارٹی کے اندر رکھیں۔
قبل ازیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات حکومتی کابینہ پر اثرانداز نہیں ہوں گے، نہ مستعفی ہورہا ہوں اور نہ کابینہ سے ہٹانے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔ ہماری پارٹی معاملات کی طرف توجہ نہیں، جو فیصلہ کرنا ہے بانی چیئرمین نے کرنا ہے۔ نہ تو میں مستعفی ہورہا ہوں اور نہ مجھے ہٹانے کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔ اگر ہٹایا گیا تو ایک کاغذ کے ٹکڑے کے ذریعے سب کو معلوم ہوجائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اختلافات ختم کرنے پر بیرسٹر گوہر نے
پڑھیں:
’’ پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے ‘‘عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کا کہناتھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کے لیے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں۔ ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کے لیے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کے لیے قابلِ استعمال نہیں۔ میرے اہلِ خانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔
مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت بڑھ گئی
میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ‘چنے ہوئے افراد’ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔
میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
راولپنڈی بڑی تباہی سے بچ گیا، فتنہ الخوارج کا خطرناک دہشت گرد گرفتار
8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔
ماہ صفر المظفر کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کے لیے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔"
مزید :