عمران خان اب اکیلے رہ گئے، ان کیخلاف اپنی ہی جماعت کے سازشی سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل2025ء) فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ عمران خان اب اکیلے رہ گئے، ان کیخلاف اپنی ہی جماعت کے سازشی سامنے آگئے، پی ٹی آئی میں سب کو مال ،آزادی، سیاست سمیت سب مل رہا ہے، نہیں ملا کچھ تو بانی پی ٹی آئی کو نہیں ملا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں بیرون ملک موجود ہوں، پی ٹی آئی کی بیرون ملک فنڈنگ رُک گئی ہے کیونکہ سپورٹروں کو معلوم ہوگیا ہے کہ سب نے فنڈنگ کے نام پر اپنی دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پی ٹی آئی میں شدید دھڑے بندی اور گروپنگ ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف اپنی ہی جماعت کے سازشی سامنے آگئے ہیں، پہلے بھی بتایا تھا کہ حماد اظہر نے سمجھوتے کے تحت استعفی دے دیا اور اب جلد منظر عام پر واپسی ہوگی۔(جاری ہے)
فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی میں سب کو سب مل رہا ہے مال بھی آزادی بھی اور سیاست بھی، نہیں ملا کچھ تو بانی پی ٹی آئی کو نہیں ملا بانی اب اکیلے رہ گئے سارے کارڈ الٹے کھیل کر مزید مشکلات میں ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ یہ سب ڈرامہ، سازشیں میں قوم کو وقت سے پہلے بتاچُکا تھا آگے قوم خود فیصلہ کرے۔ دوسری جانب فہرست میں نام نہ ہونے کے باوجود عمران خان سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی رہنماوں پر سلمان اکرم راجہ نے سوال اٹھا دیا۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ مجھے اڈیالہ جیل سے چند میل دور پولیس ناکے پر روک دیا گیا۔ میں آج عدالتی حکم کے تحت وکلا کی عمران خان صاحب سے ملاقات کیلئے پہنچا۔ بیرسٹر گوہر کو آگے جانے کی اجازت دی گئی، میں منتظر رہا۔ میری گاڑی کے آگے مسلح نرغہ تھا، پیدل چلنے پر مجھے سپاہیوں کی نفری نے روک لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب کی بہنوں نورین بی بی اور عظمی بی بی نے علیمہ آپا کے بغیر خان صاحب سے ملاقات سے انکار کر کے ثابت کیا کہ وہ مقتدرہ کی خواہشات کے تابع نہیں۔ کاش پارٹی کے ذمہداران بھی ایسا کردار رکھتے۔ آج لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود خان صاحب سے ملنے والوں نے اطاعت گزاری کی۔ افسوس۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصل واوڈا نے پی ٹی آئی نہیں ملا کہا کہ
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔