UrduPoint:
2025-06-09@19:38:17 GMT

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 25 فلسطینی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 25 فلسطینی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) غزہ پٹی کے طبی ذرائع کے مطابق گزشتہ شب اور منگل کے روز کیے گئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے مطابق وسطی شہر دیر البلاح میں ایک گھر پر حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔

دیر البلاح میں ایک اور حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔

شمالی شہر بیت لاہیا میں ایک گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا، جس میں ایک خاندان کے سات افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ شہر کے شمال مغرب میں کھلے علاقے میں ایک گروپ پر حملے میں چار افراد مارے گئے، جن میں ایک ایسا شخص بھی شامل تھا، جس کی اگلے ہفتے شادی ہونے والی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتا ہے اور ایسی شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مغربی کنارے میں ایک فلسطینی خاتون ہلاک

منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ خاتون نے ان پر پتھر پھینکے اور چھرا گھونپنے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ ایک اسرائیلی بستی کے قریب ٹریفک جنکشن پر پیش آیا اور اس میں کوئی اسرائیلی فوجی زخمی نہیں ہوا۔

فلسطینی وزارت صحت نے خاتون کی شناخت 30 سالہ آمنہ یعقوب کے نام سے کی، جو قریبی شہر کی رہائشی تھی۔ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ کے آغاز سے مغربی کنارے میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز اکثر ایسی صورتحال میں بھی مہلک طاقت کا استعمال کرتی ہیں، جب ان کی جان کو خطرہ نہیں ہوتا، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں کو خطرناک ماحول میں فوری فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

غزہ میں صحافی کی ہلاکت

غزہ کے شہر خان یونس میں ناصر ہسپتال کے باہر میڈیا کے ایک خیمے پر اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والا فلسطینی فوٹو جرنلسٹ احمد منصور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ پیر کی صبح ہونے والے اس حملے میں شدید زخمی ہونے کے باعث احمد کی حالت نازک تھی۔ اس حملے میں دو دیگر افراد، جن میں ایک صحافی شامل تھا، ہلاک اور پانچ دیگر رپورٹرز زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حملے کا ہدف ایک حماس عسکریت پسند تھا، جو صحافی کے روپ میں کام کر رہا تھا اور وہ زخمیوں میں شامل تھا۔

اسرائیل نے مارچ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے غزہ میں خوراک، ایندھن اور انسانی امداد کی فراہمی مکمل طور پر بند کر دی، جسے انسانی حقوق کے گروپوں نے ''جنگی جرم‘‘ قرار دیا ہے۔ نئے نقل مکانی کے احکامات کے تحت ایک مرتبہ پھر لاکھوں فلسطینیوں کو اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب 18 ماہ سے جاری اس جنگ میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ کو اس وقت تک بڑھاتا رہے گا، جب تک حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، اسلحہ نہیں چھوڑتی اور غزہ سے نکل نہیں جاتی۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی، جب حماس کی قیادت میں عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔

حماس کے پاس اب بھی 59 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 24 کے زندہ ہونے کا امکاں ہے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ میں سماعت

دوسری جانب اسرائیل کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم نیتن یاہو کی طرف سے داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر آٹھ مقدمات کی سماعت شروع کر دی ہے۔ یہ سماعت نیتن یاہو اور عدلیہ کے درمیان ایک نئے تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

اس فیصلے سے متعلق کوئی بھی حتمی رائے اسرائیل میں عدلیہ اور منتخب قانون سازوں کے اختیارات کے حوالے سے جاری تنازع کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مفادات کے ٹکراؤ سے متاثر ہے، کیونکہ داخلی سلامتی کا ادارہ نیتن یاہو کے دفتر اور خلیجی عرب ریاست قطر کے درمیان تعلقات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ رونن بار کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے ایک غیر سیاسی ادارے کے سربراہ سے وفاداری کا مطالبہ کیا تھا۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افراد ہلاک ہوئے افراد ہلاک ہو کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو حملے میں میں ایک

پڑھیں:

اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">  اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا، تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق ان کی میت غزہ کے یورپی اسپتال کے نیچے موجود ایک خفیہ سرنگ سے برآمد ہوئی۔ تاہم غزہ حکام اور حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرنگوں کی موجودگی کو اسرائیلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ادھر اسرائیل کی جانب سے ایک اور متنازع اقدام دیکھنے میں آیا جب اُس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھنے والی فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کیا اور عملے کے متعدد ارکان کو حراست میں لے لیا۔حماس نے اس جارحیت کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ ایک مذموم کوشش ہے جس کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔

حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ تو عالمی یکجہتی کی لہر کو تھما سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقِ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود دنیا بھر سے غزہ کے مظلوموں کے لیے حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان