UrduPoint:
2025-07-26@13:53:02 GMT

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 25 فلسطینی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 25 فلسطینی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) غزہ پٹی کے طبی ذرائع کے مطابق گزشتہ شب اور منگل کے روز کیے گئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے مطابق وسطی شہر دیر البلاح میں ایک گھر پر حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔

دیر البلاح میں ایک اور حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔

شمالی شہر بیت لاہیا میں ایک گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا، جس میں ایک خاندان کے سات افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ شہر کے شمال مغرب میں کھلے علاقے میں ایک گروپ پر حملے میں چار افراد مارے گئے، جن میں ایک ایسا شخص بھی شامل تھا، جس کی اگلے ہفتے شادی ہونے والی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتا ہے اور ایسی شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مغربی کنارے میں ایک فلسطینی خاتون ہلاک

منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ خاتون نے ان پر پتھر پھینکے اور چھرا گھونپنے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ ایک اسرائیلی بستی کے قریب ٹریفک جنکشن پر پیش آیا اور اس میں کوئی اسرائیلی فوجی زخمی نہیں ہوا۔

فلسطینی وزارت صحت نے خاتون کی شناخت 30 سالہ آمنہ یعقوب کے نام سے کی، جو قریبی شہر کی رہائشی تھی۔ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ کے آغاز سے مغربی کنارے میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز اکثر ایسی صورتحال میں بھی مہلک طاقت کا استعمال کرتی ہیں، جب ان کی جان کو خطرہ نہیں ہوتا، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں کو خطرناک ماحول میں فوری فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔

غزہ میں صحافی کی ہلاکت

غزہ کے شہر خان یونس میں ناصر ہسپتال کے باہر میڈیا کے ایک خیمے پر اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والا فلسطینی فوٹو جرنلسٹ احمد منصور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ پیر کی صبح ہونے والے اس حملے میں شدید زخمی ہونے کے باعث احمد کی حالت نازک تھی۔ اس حملے میں دو دیگر افراد، جن میں ایک صحافی شامل تھا، ہلاک اور پانچ دیگر رپورٹرز زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حملے کا ہدف ایک حماس عسکریت پسند تھا، جو صحافی کے روپ میں کام کر رہا تھا اور وہ زخمیوں میں شامل تھا۔

اسرائیل نے مارچ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے غزہ میں خوراک، ایندھن اور انسانی امداد کی فراہمی مکمل طور پر بند کر دی، جسے انسانی حقوق کے گروپوں نے ''جنگی جرم‘‘ قرار دیا ہے۔ نئے نقل مکانی کے احکامات کے تحت ایک مرتبہ پھر لاکھوں فلسطینیوں کو اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب 18 ماہ سے جاری اس جنگ میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ کو اس وقت تک بڑھاتا رہے گا، جب تک حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، اسلحہ نہیں چھوڑتی اور غزہ سے نکل نہیں جاتی۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی، جب حماس کی قیادت میں عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔

حماس کے پاس اب بھی 59 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 24 کے زندہ ہونے کا امکاں ہے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ میں سماعت

دوسری جانب اسرائیل کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم نیتن یاہو کی طرف سے داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر آٹھ مقدمات کی سماعت شروع کر دی ہے۔ یہ سماعت نیتن یاہو اور عدلیہ کے درمیان ایک نئے تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

اس فیصلے سے متعلق کوئی بھی حتمی رائے اسرائیل میں عدلیہ اور منتخب قانون سازوں کے اختیارات کے حوالے سے جاری تنازع کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مفادات کے ٹکراؤ سے متاثر ہے، کیونکہ داخلی سلامتی کا ادارہ نیتن یاہو کے دفتر اور خلیجی عرب ریاست قطر کے درمیان تعلقات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ رونن بار کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے ایک غیر سیاسی ادارے کے سربراہ سے وفاداری کا مطالبہ کیا تھا۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افراد ہلاک ہوئے افراد ہلاک ہو کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو حملے میں میں ایک

پڑھیں:

غزہ: بھوک سے اموات اور اسرائیلی حملوں سے تباہی کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے غزہ میں تباہ کن اور تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں اسرائیل کے حملوں سے تباہی، اموات اور نقل مکانی جاری ہے جبکہ بھوک سے ہلاکتوں کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

'اوچا' نے علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں خوراک کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہےجہاں گزشتہ روز مزید دو افراد بھوک سے ہلاک ہو گئے ہیں۔

غذائی قلت کے نتیجے میں جسمانی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ خواتین، بچوں، معمر افراد اور معذور لوگوں کے لیے یہ خطرات کہیں زیادہ ہیں۔ Tweet URL

خوراک کی قلت سے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور ان کے نومولود بچوں کو طبی پیچیدگیوں کا خطرہ لاحق ہے۔

(جاری ہے)

امداد کی تقسیم میں رکاوٹیں

غزہ میں آںے والی امداد کی معمولی مقدار 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کی بہت بڑی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اسرائیل کے حکام نے امدادی اداروں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور لوگوں کو مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

جمعرت کو غزہ میں مختلف مقامات پر مدد پہنچانے کے لیے اسرائیلی حکام کو 15 درخواستیں دی گئیں جن میں سے چار کو مسترد کر دیا گیا، تین کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، ایک منسوخ کر دی گئی، دو کو منتظمین نے روک دیا جبکہ صرف پانچ امدادی مشن ہی انجام دیے جا سکے۔

گزشتہ روز محدود مقدار میں ایندھن بھی غزہ میں لایا گیا جسے بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز، ہسپتالوں، پینے کے پانی اور نکاسی آب کی سہولیات کے لیے تقسیم کر دیا گیا۔ ایندھن کی قلت بدستور برقرار ہے اور ضروری خدمات بحال رکھنے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیزل درکار ہے۔

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

شدید مشکلات کے باوجود اجازت ملتے ہی اقوام متحدہ کی ٹیمیں امداد کی فراہمی بڑھانے اور شدید ضروریات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

'اوچا' نے کہا ہے کہ امدادی خوراک اور طبی سہولیات مہیا کرنے، پانی کی فراہمی اور کوڑا کرکٹ کی صفائی، لوگوں کو غذائیت مہیا کرنے اور انہیں پناہ کا سامان دینے کے لیے اسرائیل کو غزہ کے سرحدی راستے کھولنا ہوں گے۔ ایندھن اور ضروری سامان علاقے میں لانے کی اجازت ملنی چاہیے اور امدادی عملے کو محفوظ انداز میں اپنا کام کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جس قدر بڑی تعداد میں ہو سکے لوگوں کی زندگیاں بچانا ہوں گی اور اس مقصد کے لیے منصوبہ تیار ہے جسے رکن ممالک کو بھی بھیجا گیا ہے جس میں موت اور تباہی روکنے اور امدادی کارروائیوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ضروری اقدامات کا خاکہ بھی دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا عزم

انہوں نے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' (جی ایچ ایف) کے سربراہ کو بھی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ لوگوں کو امداد پہنچانے کے لیے کسی بھی شراکت دار کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔

ٹام فلیچر نے واضح کیا ہے کہ ایسی کسی بھی شراکت میں انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے عالمی سطح پر قابل قبول اصولوں کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔ انسانی امداد بلاتفریق وہیں پہنچنی چاہیے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور امدادی کارکن متحارب فریقین کے بجائے ضرورت مند شہریوں کو جوابدہ ہیں۔

ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کے حوالے سے بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں صیہونی فورسز کی بربریت جاری، مزید 80 فلسطینی شہید
  • غزہ میں تشدد اور انسانی بحران شدت اختیار کرگیا، مزید 80 فلسطینی شہید
  • غزہ: بھوک سے اموات اور اسرائیلی حملوں سے تباہی کا سلسلہ جاری
  • غزہ سے پہلے مغربی کنارہ ہڑپ ہو رہا ہے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت
  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی