بھارتی کپتان روہت شرما کا اہم اعزاز کیلیے نام شامل
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ممبئی کے وانکھڈے اسٹیڈیم میں کسی اسٹینڈ کا نام بھارتی کپتان روہت شرما کے نام سے مختص کیا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 15 اپریل کو ایم سی اے کی ایپکس کونسل کے اجلاس میں روہت شرما کا نام زیرِ بحث آئے گا لیکن ان کا مقابلہ ممبئی کے دیگر بڑے ناموں کے ساتھ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ایم سی اے کو اس کے کلب ممبران کی جانب سے سابق صدور شرد پوار، آنجہانی ولاس راؤ دیشمکھ کے ساتھ آنجہانی بھارتی کپتان اجیت واڈیکر، آنجہانی اکناتھ سولکر، آنجہانی دلیپ سردیسائی، آنجہانی پدماکر، سابق بھارتی کپتان ڈیانا ایڈولجی اور بھارتی ٹیم کے موجودہ کپتان روہت شرما کے نام پر اسٹینڈ مختص کرنے یا اسٹیڈیم کے باہر موجود جگہوں کے نام ان کے ناموں پر رکھنے کی درخواستیں اور تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
ایم سی اے کے صدر اجنکیا نائک نے بتایا کہ ممبران کی جانب سے کچھ تجاویز دی گئی ہیں لیکن حتمی فیصلہ ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی ممبران کی جانب سے لیا جائے گا۔
واضح رہے روہت شرما کی کپتانی میں گزشتہ نو ماہ میں بھارت نے دو آئی سی سی ٹائٹلز (2024 میں ٹی 20 ورلڈ کپ اور 2025 میں چیمپئنز ٹرافی) جیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو ممبئی کا کوئی کھلاڑی بطور کپتان انجام نہیں دے سکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی کپتان روہت شرما ا نجہانی کے نام
پڑھیں:
پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی، آدھے سے زیادہ بچے شامل
پاکستان میں جاری شدید مون سون بارشوں کے باعث ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے تقریباً 126 ہلاکتیں بچوں کی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ بچے قومی تعطیلات کے دوران اسکول بند ہونے کے سبب زیادہ خطرے میں رہے۔
مون سون کی اس غیر معمولی شدت نے ملک کے بیشتر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، تاہم سب سے زیادہ جانی نقصان پنجاب میں ہوا ہے، جہاں بارشوں کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ پنجاب پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان مظہر حسین نے بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں، جو پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں بارشوں کا نیا سلسلہ، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا
مظہر حسین کا کہنا تھا کہ بچے اس صورتحال میں بہت زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ وہ بارش کے پانی میں کھیلتے ہیں، نہاتے ہیں اور اس دوران کرنٹ لگنے جیسے حادثات پیش آ سکتے ہیں۔ چھٹیاں ہونے کی وجہ سے اسکول اور کالج بند ہیں، اسی لیے بچوں کی ہلاکتوں کا تناسب دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔‘‘
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون بارشوں کا آغاز 26 جون سے ہوا، جس کے بعد سے اب تک 266 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں کرنٹ لگنے، عمارتیں گرنے، آسمانی بجلی گرنے اور پانی میں ڈوبنے کے واقعات شامل ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ادارے کی ترجمان نے بتایا کہ عام طور پر مون سون کی سب سے شدید بارشیں اگست میں شروع ہوتی ہیں، تاہم اس سال صورتحال مختلف ہے اور جولائی میں ہی غیر معمولی نقصان سامنے آ رہا ہے۔ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ اگست میں بارشوں کی شدت مزید بڑھ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی 25 جولائی تک مزید بارشوں کی پیشگوئی، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
اسی ہفتے گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے میں شدید بارشوں کے باعث ایک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس میں کئی گاڑیاں بہہ گئیں۔ یہ علاقہ سیاحوں میں بے حد مقبول ہے، جہاں بلند و بالا پہاڑ، گہری وادیاں اور وسیع دریا موجود ہیں۔ جون کے آخر میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں کم از کم 13 سیاح اچانک آنے والے سیلاب کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ مون سون سیزن پاکستان میں جون کے آخر سے لے کر ستمبر تک جاری رہتا ہے اور جنوبی ایشیا کی 70 فیصد سے 80 فیصد سالانہ بارشیں اسی دوران ہوتی ہیں۔ یہ بارشیں زرعی شعبے اور کسانوں کی روزی روٹی کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ تباہی کا پیش خیمہ بھی بن جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ 2022 میں مون سون کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیرِ آب کر دیا تھا اور ایک ہزار 1700 سے زائد افراد کی جانیں لے لی تھیں۔ اس سال ایک بار پھر ملک قدرتی آفات کے خطرناک چکر میں پھنسا ہوا نظر آرہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الرٹ جاری این ڈی ایم اے پاکستان پی ڈی ایم اے مون سون