نیتن یاہو خالی ہاتھ وائٹ ہاوس سے واپس آیا ہے، صیہونی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
صیہونی وزیراعظم کے حالیہ دورہ امریکہ کے بارے میں اسرائیلی میڈیا اس بات پر زور دے رہا ہے کہ وہ اس دورے میں موثر واقع نہیں ہو سکا اور صرف ٹرمپ کی بریفنگ سننے پر ہی اکتفا کیا ہے جبکہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بھی مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پایا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ دورہ امریکہ کو ناکام ترین دورہ قرار دے دیا ہے۔ والا نیوز ویب سائٹ کے تجزیہ کار باراک راوید نے اس بارے میں اپنے تجزیے میں لکھا: "امریکی صدر نے ایک باسکٹ بال کھلاڑی کی طرح مختلف قسم کے سیاسی، سیکورٹی اور اقتصادی ایشوز جو اسرائیل کے لیے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں، سے متعلق گیندیں پھینکیں اور مسلسل یکے بعد از دیگرے نیتن یاہو انہیں پکڑنے سے عاجز رہا۔ نیتن یاہو دیگر امریکی صدور کے سامنے بہت زیادہ فعال اور گستاخ ظاہر ہوتا تھا لیکن کل میڈیا کے کیمروں کے سامنے نیتن یاہو صرف بیٹھا رہا، مسکراتا رہا اور ہر چیز آسانی سے پی گیا۔ صورتحال نیتن یاہو کے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ اور توہین آمیز تھی اور اس کی سیاسی کمزوری اور ٹرمپ پر موثر واقع ہونے میں ناکامی کھل کر سامنے آئی اور سب کو یہ تاثر ملا کہ وہ کس قدر امریکی صدر پر تکیہ کرتا ہے۔" یہ تجزیہ کار مزید لکھتا ہے: "نیتن یاہو اس بات پر فخر کر رہا تھا کہ وہ وائٹ ہاوس کی جانب سے دورے کی دعوت پانے والا پہلی عالمی رہنما ہے۔ اسی طرح وہ فخر کر رہا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے انکم ٹیکس عائد کر کے دنیا بھر کے خلاف تجارتی جنگ شروع کرنے کے بعد وہ امریکی صدر سے ملنے والا پہلا رہنما ہے۔ اسے امید تھی کہ ٹیکس ختم کروانے میں کامیاب رہے گا یا کم از کم انہیں کم کروا سکے گا لیکن وہ خالی ہاتھ واپس لوٹا ہے۔"
والا نیوز ویب سائٹ کے صارفین نے بھی اس تجزیے پر بہت ہی دلچسپ تاثرات ظاہر کیے ہیں۔ ایک صارف نے نیتن یاہو کی اہلیہ کے برتاو کی جانب اشارہ کیا جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی گذشتہ مدت صدارت میں امریکہ کا دورہ کیا اور اس دوران وائٹ ہاوس میں مفت کپڑے دھلوانے کے لیے میلے کپڑوں کا بیگ بھی اپنے ساتھ لے کر جاتی تھی۔ اس صارف نے لکھا کہ بظاہر یوں دکھائی دیتا ہے کہ ہنگری میں کپڑے دھونے والی مشینیں خراب تھیں لہذا نیتن یاہو کی اہلیہ نے واشنگٹن کا رخ کیا ہے۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ لیکود پارٹی کے حامی صرف تصویروں اور کھوکھلے بیانوں سے ہی خوش ہو جاتے ہیں اور انہیں زمینی حقائق کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کچھ تصاویر ہی ان کے لیے کافی ہیں۔ ایک اور صارف نے سوال کیا کہ کوئی ہمیں وضاحت دے کہ اس جلدبازی پر مبنی دورے سے کیا حاصل ہوا ہے؟ ایک اور صارف نے نیتن یاہو کو مخاطب قرار دیتے ہوئے لکھا: "تم دو دن پہلے تک تو بہت بڑھکیں مارتے تھے لیکن اب رو رہے ہو؟" ایک اور صارف نے نیتن یاہو کے خلاف توہین آمیز لفظ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ وہ خالی ہاتھ اور ۔۔۔۔۔ سے وائٹ ہاوس سے باہر نکلا ہے۔ کچھ صارفین نے اس دورے کو توہین آمیز دورہ، زیلنسکی کا منظرنامہ دہرایا گیا، خود کو دوسروں کا مسخرہ بنایا وغیرہ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایک اور صارف نے نے نیتن یاہو وائٹ ہاوس کے لیے
پڑھیں:
پی ایف یو جے کے وفد کا ایس این جے ہیڈکوارٹر پیرس کا دورہ
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کی صدر ڈومینیکا پراڈولی اور سیکرٹری جنرل انتھونی بلاگر نے پاکستان میں صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ، پیکا ایکٹ کے تحت بنائے گئے مقدمات، میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسرشپ، ورکنگ جرنلسٹس کو اسٹیٹ ایکٹرز اور نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں کی جانب سے ہراساں کرنے، جبکہ میڈیا مالکان کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور جبری برطرفیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نوشہرہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے صحافی قتل
انہوں نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس سنگین صورتِ حال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، بصورتِ دیگر اقوامِ متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی جائے گی۔
اہم ملاقات اور مشترکہ اعلامیہ
سینڈیکیٹ نیشنل دی جرنلسٹس (ایس این جے) کے ہیڈکوارٹر واقع پیرس میں پاکستان کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے وفد، جس میں سیکرٹری جنرل شکیل احمد، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یوجے) کے صدر طارق عثمانی، اور یونین کی فارن کمیٹی کے سربراہ وسیم شہزاد قادری شامل تھے، نے آئی ایف جے کی صدر ڈومینیکا پراڈولی اور سیکرٹری جنرل انتھونی بلاگر سے تفصیلی ملاقات کی۔
اس موقع پر مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ آر آئی یوجے پاکستان کی موجودہ میڈیا صورتِ حال کو باقاعدہ مانیٹر کر رہی ہے اور صحافیوں کے خلاف ہونے والے غیر قانونی اقدامات کی سخت مذمت کرتی ہے۔
مطالبات اور تجاویز
آئی ایف جے نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے، صحافیوں کے حقوق کے لیے مؤثر قانون سازی کرنے، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے، اور میڈیا پر غیر آئینی و غیر جمہوری سنسرشپ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:خضدار: یوم صحافت پر صحافی قتل، کیا مولانا صدیق مینگل کو کوئی تھریٹ تھا؟
تنظیم نے میڈیا اداروں کی جانب سے جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بھی تشویش ظاہر کی اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے معاشی قتلِ عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانے کا عزم
آئی ایف جے نے اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ وہ پی ایف یو جے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی اور پاکستان میں صحافیوں کے حقوق و روزگار کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائے گی۔ یہ معاملہ تنظیم کی آئندہ کانگریس کے اجلاس میں ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے گا۔
قتل کی دھمکیاں اور تحفظ کا مطالبہ
آئی ایف جے کی صدر اور سیکرٹری جنرل نے پی ایف یو جے کے صدر رانا محمد عظیم کو طالبان کی جانب سے دی جانے والی قتل کی دھمکیوں پر سخت ردِعمل ظاہر کیا اور وزیراعظم پاکستان و اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سخت سزا دی جائے۔
یادگار کا دورہ اور عشائیہ
بعدازاں پی ایف یو جے کے وفد نے صحافیوں کی یادگار کا دورہ کیا، جس کے بعد آئی ایف جے کی صدر ڈومینیکا پراڈولی نے شکیل احمد، طارق عثمانی اور وسیم شہزاد قادری کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں