اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ دفاعی چیمپئین ہونے کا خاص دباؤ نہیں تاہم مسلسل دوسرا ٹائٹل جیتنے پر نگاہیں مرکوز ہیں۔

کرکٹ پاکستان کو دیے گئے کو خصوصی انٹرویو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے کہا کہ دفاعی چیمپئین ہونے کا کوئی دباؤ نہیں ہے، ظاہر ہے جب آپ کسی بھی ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے ہیں تو ذہن میں یہی ہوتا ہے کہ فاتح بننا ہے، ہم نے گزشتہ برس ٹرافی جیتی لیکن اب ایک سال میں بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے باقاعدہ تیاریوں کا آغاز کردیا ہے، اگلے 5 سے 6 دن خاصے اہم ہوں گے، ماضی میں پہلے اچھا یا بُرا پرفارم کیا اسے پیچھے چھوڑنا پڑتا ہے، جب کھلاڑی اچھا کھیلنے لگیں تو ٹیم خود بخود بہتر ہو جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل میچز میں بیٹنگ کیلیے جلدی کیوں آئے؟ شاہین نے وجہ بتادی

شاداب خان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں شریک تمام ٹیمیں کافی متوازن ہیں، کسی میں کوئی خاص کمی نہیں لگتی لیکن جب ٹورنامنٹ شروع ہو تو چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں، اگر آپ ذاتی طور پر پوچھیں تو مجھے لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا کمبینیشن بہتر لگتا ہے۔

مزید پڑھیں: قومی ٹیم کی کپتانی واپس لیے جانے پر شاہین نے لب کشائی کردی

لاہور قلندرز کے خلاف پہلے میچ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ گزشتہ 2،3 برس سے قلندرز کےخلاف ہمارا ریکارڈ اتنا اچھا نہیں رہا، اب ہم کوشش کریں گے کہ اچھے انداز میں ٹورنامنٹ کا آغاز کریں، ابھی مکمل پلاننگ شروع نہیں کی تھوڑا وقت ہے لیکن تیاریاں جاری ہیں۔

ضرورت پڑی تو نسیم کو اوپر کے نمبرز پر بیٹنگ کیلیے بھیجا جا سکتا ہے

شاداب خان نے کہا کہ بلاشبہ نسیم شاہ ورلڈ کلاس بولر ہیں، پچھلے سال جب ہم جیتے تو تمام کھلاڑیوں نے جیت میں اپنا کردار ادا کیا تھا، نسیم نے ہمیں پاور پلے میں جلدی وکٹیں دلوائیں، اختتامی اوورز میں رنز روکے، سب سے بڑھ کر فائنل میں بیٹنگ کے ذریعے بھی کام آئے، ان کے بھائی حنین شاہ بھی باصلاحیت بولر ہیں، گزشتہ سال انھیں زیادہ مواقع نہیں ملے لیکن اس سال ہم ان پر زیادہ اعتماد کررہے ہیں، دونوں بھائی ٹیم کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نسیم شاہ کی بیٹنگ میں خاصی بہتری آئی ہے، البتہ ابھی انھیں ابتدائی نمبرز پر بیٹنگ کروانے کے حوالے سے ہم نے کوئی خاص پلاننگ نہیں کی، البتہ ٹورنامنٹ کے دوران حالات بدلتے رہتے ہیں، کبھی ضرورت پڑی تو نسیم کو اوپر کے نمبرز پر بھی بھیجا جا سکتا ہے لیکن ابھی کچھ طے نہیں کیا۔

روٹی گروپ نہیں ٹوٹا، حسن کے بعداب فہیم کی کمی محسوس ہوگی

شاداب خان نے کہا کہ روٹی گروپ نہیں ٹوٹا، البتہ ہمیں حسن علی کے بعداب ہمیں فہیم اشرف کی کمی محسوس ہو گی کیونکہ وہ 7،8 سال ہماری ٹیم کے ساتھ رہے اور شاندار کارکردگی دکھائی، پچھلے سال بھی انھوں نے ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کیا لیکن اس برس انھیں اچھی آفر آئی لہذا ہم نے جانے دیا۔

امید ہے کہ اگلی پی ایس ایل میں نئی ٹیمیں آئیں گی اور ہمیں موقع ملا تو فہیم کو واپس لے آئیں گے۔

کارکردگی بہتر بنا کر ناراض شائقین کو منانے کی کوشش کریں گے

شاداب خان نے کہا کہ قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا پی ایس ایل میں اثر پڑنے کا امکان نہیں لگتا، بطور ٹیم ہماری حالیہ کارکردگی خاص نہیں اور شائقین کا ناراض ہونا جائز ہے، یہ تمام کھلاڑیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اچھی کرکٹ کھیل کر مداحوں کی توجہ حاصل کریں، ویسے جب تک قومی ٹیم نہیں جیتتی آپ لیگز وغیرہ میں جتنا بھی پرفارم کریں وہ بات نہیں آتی، پاکستان کیلیے پرفارم کرنے کا مزہ ہی الگ ہے، ہم اپنی کارکردگی بہتر بنا کر ناراض شائقین کو منانے کی کوشش کریں گے۔

ثقلین کے ساتھ تعلق کو بار بار دہرایا جائے تو دکھ ہوتا ہے

پی سی بی سے بطور مینٹور منسلک ثقلین مشتاق کا داماد ہونے کی وجہ سے کم بیک کے الزام پر شاداب خان نے کہا کہ میں گزشتہ 6،7 سال سے قومی ٹیم کے لیے کھیل رہا ہوں ،اس میں میری کافی اچھی کارکردگی رہی تھی، شادی کو تو 2 سال ہوئے ہیں، مگر اب ثقلین مشتاق کے ساتھ تعلق کو بار بار دہرایا جائے تو دکھ ہوتا ہے، سب سے زیادہ افسوس تب ہوتا ہے جب ہمارے اپنے سابق کھلاڑی ایسی باتیں کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایک پلیئر کس مرحلے سے گزر رہا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا کہ بہت سے کام پردے کے پیچھے ہورہے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے لیکن ہمارے ملک میں نتائج ہی سب سے اہم ہوتے ہیں، ہم ان کے لیے محنت کر رہے ہیں، ثقلین مشتاق میری بولنگ میں بہتری لانے کے لیے ساتھ محنت کر رہے ہیں، امید ہے اچھے نتائج سامنے آئیں گے اور تسلسل کے ساتھ ایسا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاداب خان نے کہا کہ پی ایس ایل میں قومی ٹیم ہوتا ہے کے ساتھ کے لیے ٹیم کے

پڑھیں:

’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس

اسلام ٹائمز: اس اجتماع میں ملک بھر سے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا، کانفرنس سے میزبان سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بشریت ظلم و استبداد کی چکی کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے اور  ویسٹ کی برہنہ تہذیب کے ظلم و جبر کا شکار ہے، اس ظلم کی جڑیں مغربی تہذیب میں ہیں، لوگ سمجھتے تھے کہ مغرب نے اپنی ترقی سے دنیا کو جنت بنا دیا ہے، لیکن مغرب نے اپنا مکروہ چہرہ میڈیا کے لبادے میں چھپایا ہوا ہے۔ ترتیب و تدوین: سید عدیل عباس

ہفتہ وحدت کی مناسبت سے گذشتہ چند سالوں سے پاکستان میں قائم مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے اور مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ہر سال اسلام آباد میں ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سال بھی ولادت باسعادت سرور کونین، سید الانبیاء، رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے موقع پر اسلام آباد میں سالانہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی شخصیات اور علماء کرام نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے مخصوص حالات اور خاص طور پر غزہ اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے تناظر میں امت مسلمہ کو امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف متحد ہو کر جواب دینے اور باہمی اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کانفرنس کی خاص بات اتحاد بین المسلمین کا وہ عملی مظاہرہ تھا کہ جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل جیسا پلیٹ فارم قائم کیا گیا، کانفرنس میں تمام مقررین حضرات نے سب سے زیادہ امت مسلمہ کے مابین اتحاد اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔

اس اجتماع میں ملک بھر سے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا، کانفرنس سے میزبان سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بشریت ظلم و استبداد کی چکی کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے اور ویسٹ کی برہنہ تہذیب کے ظلم وجبر کا شکار ہے، اس ظلم کی جڑیں مغربی تہذیب میں ہیں، لوگ سمجھتے تھے کہ مغرب نے اپنی ترقی سے دنیا کو جنت بنا دیا ہے، لیکن مغرب نے اپنا مکروہ چہرہ میڈیا کے لبادے میں چھپایا ہوا ہے، جب یہ ہمارے نبی ختمی المرتب (ص) کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو اپنی مغربی تہذیب کے برہنہ پن کو واضح کرتے ہیں، ان کی حقیقت آپ غزہ میں دیکھ لیں، جب تک تم ان جیسے نہ ہو جاؤ، وہ راضی ہو ہی نہیں سکتے، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ امریکہ اسرائیل کے قطر پر حملے میں ملوث نہ ہو، قطر نے چار سو ملین ڈالر کا جہاز دیا ہے، ٹرمپ کو، پھر بھی حملہ ہوا اور مزاحمت کے رہنما شہید ہوئے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امریکہ قابل اعتماد نہیں ہے، اپنے وطن کے خزانے ان کے حوالے کر رہے ہو، اس کے ساتھ سی آئی اے آئے گی اور حرام ہے یہود و نصاریٰ کو دوست بنانا، یہ قرآن کہہ رہا ہے، وہ انہیں میں سے ہو جائے گا، یہ دین اور انسانیت سے دور ہیں، ان کی تہذیب میں انسانیت کی تحقیر اور بزدلی، بے وفائی اور بے حرمتی ہے، تحقیر ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قیادت کو غور کرنا ہوگا کہ امت اور قوم منتشر کیوں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ نفسا نفسی کی دوڑ ہے، ہر کوئی اپنی انا میں ڈوبا ہوا ہے، استعمار ہماری ملت کو ملین ڈالرز خرچ کرکے تقسیم در تقسیم کر رہا ہے، ایران میں جب انقلاب آیا تو پوری مسلم دنیا سمیت پاکستان میں بہت خوشی کا اظہار کیا گیا، لیکن امریکہ نے عظیم الشان اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب بنا کر پیش کیا کہ یہ اب عربوں کے تخت بہا لے جائے گا، ملی یکجہتی کونسل نے اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے یہ پلیٹ فارم بنایا، تاکہ آپس کے اختلافات ختم ہوں اور امت میں وحدت پیدا ہوسکے، لیکن ہم معیشت پر اکٹھے نہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سود کے نظام پر کھلم کھلا عمل ہو رہا ہے، پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے خلاف قوانین بن رہے ہیں، لیکن عالمی پریشر کی وجہ سے یہ سب رک نہیں رہا، فلسطین اور غزہ کی بربادی پر سب مجرمانہ طور پر دیکھ رہے ہیں، عرب کہتے رہے کہ حماس اور حزب اللہ ختم ہو جائے، ہم معاملات سنبھال لیں گے، لیکن پھر قطر بھی محفوظ نہ رہا، یہ درندہ صفت اسرائیل کا حملہ اب انقرہ و اسلام آباد تک بھی ہوسکتا ہے، سری لنکا، بنگلہ دیش اور اب نیپال کی صورتحال سب کے سامنے ہے، مودی بھی وطن عزیز میں یہ سب دوہرانا چاہتا تھا، لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی، حکومت سے کہنا چاہتا ہوں، لوگ اس غیر آئینی اور ناانصافی کے اقدامات سے تنگ ہیں، لوگ تمہارے کشکول سے بھی تنگ ہیں، لیکن رسول اکرم (ص) کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے اور قادیانیوں کی بھی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اس کانفرنس کا پیغام یہ ہے کہ قرآن و سنت بالا دست ہے، حکومت کو پیغام دیتا ہوں کہ عوام معاشی حوالے سے تنگ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ناموس مصطفیٰ کے قانون میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے، ملی یکجہتی کونسل تحفظ ناموس رسالت کا ہراول دستہ ہے، اقلیتوں کی آڑ میں گستاخوں کو قانونی تحفظ نہیں لینے دیں گے۔ کانفرنس سے سربراہ جماعت اہل حرم مفتی گلزار نعیمی، وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر ضمیر اختر، مولانا طیب شاہ بخاری، مرکزی رہنماء ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی، رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری، علامہ اختر عباس، سید فدا احمد شاہ، علامہ سید اکبر کاظمی، خواجہ مدثر محمود تونسوی، سید عبدالوحید شاہ و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ تمام مقررین نے جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس کو مرکز وحدت مسلمین قرار دیتے ہوئے امت مسلمہ کو امت واحدہ بننے کی ضرورت پر زور دیا۔ مقررین نے مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد کو بھی خوش آئند قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • ایرانی انفلوئنسر میک اپ کی مدد سے اداکارہ کاجول بن گئی، ویڈیو وائرل
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • سکول وینز اور رکشوں میں بچوں کو حد سے زیادہ بٹھانے پر سی ٹی او کا سخت ایکشن
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس