لینڈ ریفارمز، گرین ٹورزم کے نام پر غداروں کو گلگت بلتستان کا سودا کرنے نہیں دیں گے، شیخ احمد نوری
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ممبر گلگت بلتستان کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت ہمارا شرعی فریضہ ہے۔ رجیم چینج کے ذریعے ملک کے کرپٹ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کر کے ہمارے وسائل پر قبضے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایسے عوام دشمن پالیسیوں کو گلگت بلتستان کے غیور عوام ہرگز کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر جی بی کونسل و پولیٹیکل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شیخ احمد علی نوری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات یہاں کے باسیوں کی ملکیت ہیں، لینڈ ریفارمز، گرین ٹورزم کے نام پر غداروں کو گلگت بلتستان کا سودا کرنے نہیں دیں گے، ہر فورم پر عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی معدنیات بیچنے کا اعلان کرنے والی وفاقی حکومت اور اتحادی جماعتیں اپنا موقف واضح کریں کہ وہ یہاں کے عوام کے ساتھ کھڑی ہیں یا اس خطے کے سوداگروں کے ساتھ کھڑی ہیں۔ گلگت بلتستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت ہمارا شرعی فریضہ ہے۔ رجیم چینج کے ذریعے ملک کے کرپٹ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کر کے ہمارے وسائل پر قبضے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایسے عوام دشمن پالیسیوں کو گلگت بلتستان کے غیور عوام ہرگز کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو گلگت بلتستان گلگت بلتستان کے نہیں دیں گے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔