این اے 18 ہری پور دھاندلی کیس: عمر ایوب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
---فائل فوٹوز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عمرایوب کے حلقے میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
دورانِ سماعت عمر ایوب کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن میں کارروائی غیرقانونی ہے، عمر ایوب کی جیت کو مخالف امیدوار نے بھی مانا اور ٹوئٹ بھی کیا تھا۔
عدالت نے تحریکِ انصاف کے رہنما عمر ایوب کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستِ منظور کر لی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ عمر ایوب نے الیکشن کے دن پہلے خود دھاندلی کی شکایت کی، شام کو جب عمر ایوب جیت گئے تو مخالف امیدوار نے بھی دھاندلی کی شکایت درج کروائی، الیکشن کمیشن نے جب دونوں درخواستوں پر کارروائی شروع کی تو عمر ایوب ہائی کورٹ آ گئے، الیکشن کمیشن نے تاحال کوئی کارروائی یا آرڈر جاری نہیں کیا، درخواست خارج کی جائے۔
عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عمر ایوب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پر حکمِ امتناع جاری کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن فیصلہ محفوظ عمر ایوب کی دھاندلی کی
پڑھیں:
کے پی سینیٹ انتخابات میں عملے کے نشان لگا بیلٹ پیپر دینے کی خبروں میں حقیقت نہیں: الیکشن کمیشن
—فائل فوٹوخیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ انتخابی عملے کے پہلے سے نشان لگے بیلٹ پیپر ارکانِ اسمبلی کو دینے کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ارکان کو قانون کے مطابق بیلٹ پیپر مہیا کیے جاتے رہے، اراکین نے پولنگ بوتھ میں اپنی مرضی کے مطابق نشان لگا کر بیلٹ پیپر بکس میں ڈالے۔
پشاور خیبر پختونخوا میں پیر کو ہونے والے سینیٹ...
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ بکس سب کے سامنے پڑا رہا، پولنگ کے دوران امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات آئین و قانون کے مطابق غیر جانبدارانہ انداز میں کرائے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا کو پولنگ کے عمل کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا رہا تھا۔