بیجنگ :چین کی نیشنل ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے تازہ ترین ٹیکس ڈیٹا کے مطابق، پہلی سہ ماہی میں چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی فروخت کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جدت کی رفتاراور جدت طرازی کے ذریعے ترقی کی نئی قوتوں کی تشکیل تیز ہوئی ہے، اور ہائی ٹیک انڈسٹری کی فروخت میں ترقی کا تیز رجحان برقرار ہے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطابقویٹ (VAT) انوائس کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی فروخت کی آمدنی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 4.

8 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ملک کی کل فروخت کا 29.1 فیصد ہے۔یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 0.8 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے جو معیشت کی مسلسل ترقی کے لیے اہم مدد فراہم کرتا ہے۔ایکوپمنٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی فروخت کی آمدنی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.7 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو تیز ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔اس کے علاوہ، پہلی سہ ماہی میں، چین کی ہائی ٹیک انڈسٹری کی فروخت کی آمدنی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 13.4 فیصد اضافہ ہوا، جو تیزی سے بڑھنے کے رجحان کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ڈیجیٹل مصنوعات کی مینوفیکچرنگ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق کے شعبوں کی فروخت کی آمدنی میں بالترتیب 12 فیصد اور 11.6 فیصد اضافہ ہوا، جو ڈیجیٹل اور حقیقی دنیا کے انضمام کے مسلسل گہرے ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔ چین میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں پیشرفت اور اس کے وسیع پیمانے پر اطلاق کے ساتھ ہی، تحقیقی و تکنیکی خدمات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خدمات کی فروخت کی آمدنی میں بالترتیب 19.6 فیصد اور 11.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انڈسٹری کی فروخت کی ا مدنی میں فیصد اضافہ ہوا کے مقابلے میں گزشتہ سال

پڑھیں:

کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مٹیاری: شہر بھرمیں کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • تنزانیہ؛ متنازع صدارتی انتخاب میں سامیہ حسن 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب قرار
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ