UrduPoint:
2025-11-03@10:01:22 GMT

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے، جنگ بندی کی اُمیدیں معدوم

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے، جنگ بندی کی اُمیدیں معدوم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2025ء) غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع نے کہا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے بدھ کے روز شمالی غزہ کے ایک رہائشی بلاک پر حملہ کیا، جس میں کم از کم 23 افراد مارے گئے۔ ہلاک شدگان میں آٹھ خواتین اور اتنے ہی بچے بھی شامل تھے۔

یہ تازہ حملہ ایک اس وقت میں کیا گیا گیا ہے، جب غزہ پٹی میں کسی نئی جنگ بندی کی امیدیں دم توڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔

الاحلی ہسپتال کے مطابق اس حملے میں مارے جانے والوں کی تعداد کم از کم 23 ہے۔ حماس کی وزارت صحت نے ان اعداد و شمار کی تصدیق کی ہے۔

یہ تازہ حملہ غزہ شہر کے شجاعیہ نامی علاقے میں ایک چار منزلہ عمارت پر کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق امدادی ٹیمیں ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش میں ہیں۔

(جاری ہے)

حماس کے زیرانتظام سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

حملے کا نشانہ کسے بنایا گیا؟

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ حماس کا ایک سینیئر عسکریت پسند تھا، جو شجاعیہ سے کیے گئے حملوں میں ملوث تھا۔ تاہم اسرائیلی حکام نے اس مشتبہ عسکریت پسند کا نام یا مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔

اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اس لیے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا الزام حماس پر ہی عائد ہوتا ہے۔

اسرائیل نے حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے غزہ کے کئی علاقوں، بشمول شجاعیہ میں انخلاء کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ ساتھ ہی اس علاقے کے لیے خوراک، ایندھن و دیگر انسانی امداد کی ترسیل پر بھی پابندی عائد ہے۔

اس پابندی کی وجہ سے عام شہریوں کو اشیائے خوردونوش اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے یہ اعلان بھی کر رکھا ہے کہ وہ غزہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کرے گا اور وہاں ایک نیا سکیورٹی کوریڈور قائم کرے گا۔

حماس نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ہفتے کے آغاز پر ہی اب تک کا سب سے بڑا راکٹ حملہ کیا تھا۔ اس کارروائی میں جنوبی اسرائیل کی طرف دس راکٹ داغے گئے۔

آٹھ ہفتے تک نافذ العمل رہنے والی جنگ بندی کی ناکامی کے بعد گزشتہ ماہ اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف اپنی مسلح کارروائیاں بحال کر دی تھیں۔

اس جنگ بندی نے غزہ کے جنگ زدہ عوام کو کچھ سکون فراہم کیا تھا جبکہ امدادی سامان کی ترسیل بھی ممکن ہوئی تھی۔

اس ڈیل کے تحت پچیس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا بھی کیا گیا جبکہ آٹھ افراد کی باقیات بھی واپس کی گئی تھیں۔ اسرائیل نے بدلے میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ مذاکرات کا سلسلہ جاری

مذاکرات کار ایک نئی جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ جنگ دوبارہ روکی جا سکے۔

اس مقصد کے لیے اسرائیلی عوام حکومت پر دباؤ بھی بڑھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حماس کی قید میں موجود باقی یرغمالیوں کی واپسی بھی ممکن بنائی جائے اور ساتھ ہی اس جنگ کے مکمل خاتمے کی کوششوں کو تیز تر کیا جائے۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی معاہدے پر راضی نہیں ہوں گے جب تک حماس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا۔

دوسری طرف حماس کے جنگجوؤں کا مؤقف ہے کہ وہ باقی 59 یرغمالیوں (جن میں سے 24 کے زندہ ہونے کا یقین ہے) کو تب تک رہا نہیں کرے گا، جب تک جنگ ختم نہیں ہو جاتی۔

یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

یہ جنگ سات اکتوبر سن 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سرزمین پر دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کو جنگ بندی کے معاہدوں کے تحت رہا کیا جا چکا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم پر دباؤ بڑھتا ہوا

یہ تازہ مسلح تنازعہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز جنگ بن چکی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں پہلے سے ہی غربت کے شکار غزہ پٹی کے باسی مزید مشکلات میں گھر چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسی ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا، جس دوران انہوں نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔

دونوں رہنماؤں نے یرغمالیوں کی حالت پر ہمدردی ظاہر تو کی لیکن جنگ بندی کے کسی ممکنہ معاہدے پر کوئی واضح بات نہیں کی۔

صدر ٹرمپ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں تاہم ان کا منصوبہ ہے کہ وہ جنگ کے بعد غزہ پٹی سے فلسطینیوں کو کہیں اور منتقل کرتے ہوئے اس علاقے کو امریکہ کے زیر انتظام لے آئیں گے۔ اس تجویز پر متعدد یورپی اور عرب ممالک نے سخت تنقید کی ہے۔

یہ ممالک اس طرح کی کسی بھی ''جبری یا رضا کارانہ‘‘ منتقلی کو ناقابل قبول قرار دے رہے ہیں۔ تاہم اسرائیل نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔

نیتن یاہو کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے سیاسی اتحادیوں کی طرف سے جنگ جاری رکھنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، جو حماس کی مکمل تباہی تک جنگ ختم نہیں کرنا چاہتے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس جنگ کے اٹھارہ ماہ بعد بھی اسرائیل یہ ہدف حاصل نہیں کر سکا۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 50,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے اسرائیل نے کے مطابق ہے کہ وہ کیا تھا بندی کی حماس کی حماس کے غزہ پٹی رہے ہیں کے جنگ کے لیے جنگ کے غزہ کے

پڑھیں:

اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ : اسرائیل نے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ حکام کے حوالے کر دی ہیں، جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر 225 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا چکی ہیں۔

خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس کے مطابق یہ لاشیں اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کے تبادلے کے معاہدے کے تحت موصول ہوئیں۔ اسپتال حکام نے بتایا کہ لاشوں کی حوالگی مصر کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق عمل میں لائی گئی۔

رواں ماہ مصر میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے ہر ایک اسرائیلی یرغمالی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے بعد امریکا نے بین الاقوامی فورس کی تعینیاتی کی تیاریاں تیز کردی، مصر، انڈونیشیا، ترکیہ اور آذر بائیجان نے فوج بھیجنے پر آمادگی ظاہر کردی

گزشتہ روز بھی حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، جس کے بعد آج ایک اور مرحلہ مکمل ہوا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اب بھی 11 اسرائیلیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں جن کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے