Islam Times:
2025-11-03@19:01:11 GMT

نریندر مودی ایک دن ملک بیچ دینگے، کانگریس

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

نریندر مودی ایک دن ملک بیچ دینگے، کانگریس

ملکارجن کھرگے نے کہا ہے کہ وہ لوگ مہاتما گاندھی کے شیشے اور لاٹھی چرا سکتے ہیں لیکن انکا اصل سرمایہ نظریاتی میراث ہے جو کانگریس پارٹی کے پاس ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست گجرات کے احمد آباد میں آج کانگریس کمیٹی کے 84ویں اجلاس کا دوسرا دن ہے۔ دو روزہ اجلاس منگل 8 اپریل کو شروع ہوا جس کے پہلے دن کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ دوسرے دن بدھ 9 اپریل کو سابرمتی ریور فرنٹ پر مرکزی کنونشن منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں شرکت کے لئے 1700 سے زیادہ کانگریس کمیٹی کے نمائندے ملک بھر سے پہنچے ہیں۔ کنونشن میں کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی اور راہل گاندھی موجود تھے۔ اس دوران کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے مودی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے ریزرویشن، وقف بل، امریکہ کا ٹیرف پلان، مہنگائی اور بے روزگاری کو لے کر نریندر مودی اور بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کی۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا ہے کہ وہ لوگ مہاتما گاندھی کے شیشے اور لاٹھی چرا سکتے ہیں، لیکن مہاتما گاندھی کا اصل سرمایہ نظریاتی میراث ہے جو کانگریس پارٹی کے پاس ہے۔

ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ملک کی معیشت میں اجارہ داری قائم ہو رہی ہے، سرکاری جائیدادیں آہستہ آہستہ پرائیویٹ ہاتھوں میں دی جارہی ہیں۔ PSUs کی فروخت اور لاکھوں سرکاری نوکریوں کو ختم کرنے سے، ST، SC، OBC زمروں کے لئے ریزرویشن متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں اور پسماندہ طبقے کے لوگوں کو ریزرویشن دینا بھول جائیں، اس کے برعکس مودی حکومت ایک ایک کرکے تمام PSUs کو اپنے دوستوں کے حوالے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو نریندر مودی ایک دن ملک بیچ دیں گے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ کانگریس کی 140 سالہ تاریخ میں 86 کنونشن منعقد ہوئے۔ ان میں سے 6 کنونشن گجرات کی سرزمین پر منعقد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ احمد آباد گجرات ہمارے لئے ایک زیارت گاہ کی طرح ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

ریاض احمدچودھری

بھارت میں کسانوں کی خودکشیوں سے متعلق نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی تازہ رپورٹ نے مودی حکومت کی ناکام زرعی پالیسیوں کا پردہ چاک کر دیا۔اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 2023 کے درمیان بھارت میں ایک لاکھ گیارہ ہزار سے زائد کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ صرف سال 2023 میں ریاست مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئیں، جہاں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔بین الاقوامی تحقیقاتی جریدے انٹرنیشنل جرنل آف ٹرینڈ ان سائنٹیفک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے مطابق بھارتی کسانوں کی خودکشیوں کی بنیادی وجوہات میں 38.7 فیصد قرض اور 19.5 فیصد زرعی مسائل شامل ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے نام نہاد ‘شائننگ انڈیا’ کے پیچھے دیہی علاقوں میں بڑھتی مایوسی، غربت اور ناانصافی نے کسانوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ زرعی بحران پر حکومت کی خاموشی اور ناکام پالیسیوں نے مودی کابینہ کو شدید تنقید کی زد میں لا دیا ہے۔
مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 31 بھارتی کسان خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کو دگنی آمدنی کا وعدہ اور فصل بیمہ اسکیموں کی ناکامی نے لاکھوں کسانوں کو قرض کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔بھارت کے مختلف علاقوں میں زرعی بحران کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اس بحران کا مرکزہ اجناس کی مسلسل گرتی ہوئی قیمتیں اور پھر بدحالی سے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کرنے والے ہزارہا کسان بتائے جاتے ہیں۔بھارت کے زرعی بحران کے تناظر میں ایک بڑی پیش رفت مختلف علاقوں کے کسانوں کا ملکی دارالحکومت نئی دہلی کی جانب نومبر 2018 کے آخری ایام میں احتجاجی مارچ بھی تھا۔ اس احتجاج کے دوران ملک کے مختلف حصوں سے ایک لاکھ سے زائد غریب کسان نئی دہلی پہنچے اور حکومتی ایوانوں تک اپنی صدائے احتجاج پہنچانے کی کوشش کرتے رہے۔ مظاہرین وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے اپنی مشکلات کے ازالے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
وجیشری بھگت انتیس برس کی ایک خاتون کسان ہے اور اْس کا تعلق مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر سے ہے۔ وہ ایک بیوہ ہے کیونکہ اْس کے شوہر پرشانت نے بھی زرعی مفلوک الحالی کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔ اس ریاست کے کسانوں کو بھی اپنی زیر کاشت زمین سے کافی فصل نصیب نہیں ہو رہی اور ان پر بینکوں سے حاصل کیے گئے قرضوں کا حجم مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ غربت کے بوجھ تلے انہیں مرنا آسان اور جینا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ مجموعی طور پر اس علاقے کے کسانوں کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے اور اسی باعث ان کے لیے زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ایسے حالات کا سامنا صرف وجے شری کو ہی نہیں، بلکہ خودکشی کرنے والے کسانوں کی لاکھوں بیواؤں کو بھی کم و بیش انہی حالات کا سامنا ہے۔ دو ماہ قبل اْس نے 80 دیگر بیواؤں کو لے کر مہاراشٹر کے ریاستی دارالحکومت ممبئی میں اختجاج بھی کیا تھا۔ وہ مثبت سماجی سکیورٹی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ اْن کے اس مظاہرے کو ایک سرگرم تنظیم مہیلا کسان ادھیکار منچ (MAKAAM) یا ‘مکام’ کی حمایت بھی حاصل تھی۔ اس تنظیم کے مطابق یہ مظاہرہ حقیقت میں اْن کی ذات کی سلامتی کے حق میں بھی ہے۔ سرگرم کارکنوں کے مطابق ایسے مظاہروں سے یقینی طور پر حالات میں تبدیلی پیدا ہو گی۔
وجے شری بھگت جیسی کئی خواتین ہیں، جن کے شوہر خودکشیاں کر چکے ہیں اور اب انہیں شدید معاشی مشکلات اور معاشرتی بدحالی کا سامنا ہے۔ زرعی بحران کے حوالے سے آواز اٹھانے والے سرگرم کارکنوں کی ایک تنظیم سے تعلق رکھنے والی سوراجیہ مترا کا کہنا ہے کہ کھیتوں میں اسّی فیصد کام خواتین کرتی ہیں اور اس کے باوجود ریاست اْن کی مشقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ ان بیوہ خواتین کی حالت زار کا صحیح اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے۔ یہ تنظیم مہاراشٹر کے علاقے امراوتی میں فعال ہے اور اسی علاقے میں کسان سب سے زیادہ خودکشیاں کرتے ہیں۔
ڈھائی سال قبل بھی کسانوں کے احتجاج کے باعث دہلی میں خاصی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کا ایک بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ مختلف اہم فصلوں کی امدادی قیمتِ خرید بڑھائی جائے۔ ساتھ ہی ساتھ فصلوں کی بیمہ کاری کا دائرہ وسیع کیا جائے تاکہ موسم کے ہاتھوں فصلیں تلف ہونے پر کسان کسی نہ کسی طور کام جاری رکھ سکیں۔مذاکرات کے دوران مودی حکومت نے کسانوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ حکومت 5 سالہ معاہدے کے تحت کسانوں سے اناج خریدے گی تاہم احتجاجی کسانوں کی طرف سے کہا گیا کہ حکومتی پیشکش ‘ہمارے مفاد میں نہیں۔’کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پر اب بھی قائم ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت انھیں تمام 23 اناج ‘منیمم سپورٹ پروگرام’ کے تحت خریدنے کی ‘قانونی گارنٹی’ دے۔بھارتی کاشت کاروں نے 2021 میں بھی ایسا ہی احتجاج کیا تھا، کاشت کار یوم جمہوریہ کے موقعے پر رکاوٹیں توڑتے ہوئے شہر میں داخل ہو گئے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • دہلی کی زہریلی ہوا میں سانس لینا مشکل ہورہا ہے، پرینکا گاندھی
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • کراچی: سندھ نیشنل کانگریس کے ارکان لاپتاافراد کی بازیابی کیلیے احتجاج کررہے ہیں
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟