بجلی 9 روپے مہنگی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل2025ء) بجلی 9 روپے مہنگی ہونے کا امکان، آئیسکو نے ملٹی ائیر ٹیرف کے سالانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 9 روپے کا اضافہ مانگ لیا، فکس چارجز اور 3 فیز پیک آور میں اضافے کی بھی سفارش کر ڈالی ۔ تفصیلات کے مطابق جہاں ایک جانب حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 7 روپے سے زائد کمی کیے جانے کے دعوے کیے جا رہے وہیں، وہیں دوسری جانب سے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بجلی صارفین کیلئے بجلی 9 روپے مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
بدھ کے روز آئیسکو کی نیپرا میں ملٹی ائیر ٹیرف کے سالانہ ایڈجسٹمنٹ کی سماعت ہوئی۔آئیسکو نے 9 روپے کا اضافہ مانگ لیا،فکس چارجز میں اضافہ بھی درخواست میں شامل ہے۔ آئیسکو نے نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے اور 3 فیز پیک آور میں اضافے کی بھی سفارش کر ڈالی ۔(جاری ہے)
نیپرا اتھارٹی آئیسکو کی طرف سے دی جانے والی تفصیلات پر برہم ہوئی کیونکہ آئیسکو چیف سے پوچھے گئے سوالات پر غیر تسلی بخش جوابات دیئے گئے۔
ممبر سندھ رفیق احمد شیخ نے آئیسکو کی دوبارہ سماعت رکھنے کی سفارش کر دی۔ رفیق شیخ نے کہا کہ آئیسکو چیف کی نااہلی پر فوری طور پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے، سی ای او آئیسکو اتنی بڑی کمپنی چلانے کے اہل نہیں،آئیسکو پہلے ہی نجکاری کی لسٹ میں ہے اور اوپر سے یہ نا اہلی کیسے برداشت ہو گی۔ ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ ہمیں آئیسکو صارفین کا خیال ہے لیکن آئیسکو اعلی سطح کی انتظامیہ کی نا اہلی پر افسوس ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ بجلی مہنگی کرنے سے متعلق آئیسکو کی یہ درخواست ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت ہر روز بجلی کی قیمت میں تاریخی کمی کرنے کے دعوے کرتے نہیں تھک رہی۔ تاہم حکومت کے ان دعووں سے متعلق بھی یہ انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں جو بجلی سستی کی گئی، وہ بنیادی ٹیرف کی مد میں نہیں کی گئی۔ حکومت کی جانب سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ایک پیسے کی بھی کمی نہیں کی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ئیسکو کی ا ئیسکو
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔