اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اپریل 2025ء) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری عسکری کارروائی اور انسانی امداد کی فراہمی پر پابندیوں کے نتیجے میں تکالیف بڑھتی جا رہی ہیں جہاں خوف کا شکار لوگوں کو روزانہ بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ علاقے میں ادویات اور ضروری طبی سازوسامان تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

مریضوں اور زخمیوں کے لیے خون اور زچہ بچہ کی صحت کے لیے درکار طبی اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور مائیں انتہائی مشکل حالات میں بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ Tweet URL

بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے پروگرام (مائن ایکشن سروس) کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سربراہ لوک اِرونگ نے بتایا ہے کہ علاقے میں جا بجا بکھرا اَن پھٹا گولہ بارود بھی زندگی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے جس سے بچے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے، یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی تجدید کے لیے اپیل کی ہے۔

لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی

اقوام متحدہ کے اداروں اور امدادی شراکت داروں نے تصدیق کی ہے کہ 2 مارچ کے بعد کسی طرح کی کوئی امداد غزہ میں نہیں پہنچ سکی۔ ان حالات میں غذائی قلت، بیماریوں اور دیگر قابل انسداد مسائل میں اضافے کا خطرہ ہے جن میں بچوں کی اموات بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کے احکامات پر غزہ کے مختلف علاقوں سے انخلا کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ اندازے کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں میں کم از کم 390,000 افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 3 اور 8 اپریل کے درمیان اسرائیل کی بمباری میں 287 افراد ہلاک اور 912 زخمی ہوئے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 50,180 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 115,688 زخمی ہوئے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ 3 اور 6 اپریل کے درمیان غزہ سے اسرائیل کی جانب درجنوں راکٹ برسائے گئے جن میں کم از کم 12 اسرائیلی زخمی ہوئے۔

امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں

اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی تعداد 412 ہو گئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی فوج نے رفح میں 14 امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا ہے۔

لوک اِرونگ نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں امدادی کارکنوں کو نہایت مشکل حالات درپیش ہیں اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ غزہ میں مدد اور خدمات پہنچانے والے عملے کو موثر تحفظ ملنا چاہیے کیونکہ لوگوں کو ان کی اشد ضرورت ہے۔

غذائی قلت کا خطرہ

امدادی شراکت دار متنبہ کر رہے ہیں کہ غزہ میں خوراک کی شدید قلت کے باعث غذائیت کی صورتحال مخدوش ہو گئی ہے۔

علاقے بھر میں غذائی قلت کے باعث طبی مسائل کا شکار لوگوں بالخصوص بچوں کا معائنہ جاری ہے لیکن حسب ضرورت خوراک کی عدم دستیابی، لڑائی اور نقل و حرکت میں رکاوٹوں کے باعث اس میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔

گزشتہ مہینے 50 ہزار بچوں کا معائنہ کر کے ان میں غذائی قلت کی علامات جانچی گئی تھیں۔ فروری کے بعد اس تعداد میں ایک تہائی سے زیادہ کمی آئی ہے۔

امدادی ٹیمیں شمالی غزہ میں فوری طور پر استعمال کے قابل خوراک کے باقیماندہ ذخائر تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں جنہیں سلامتی کے مسائل اور انخلا کے احکامات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ انخلا کے تازہ ترین احکامات کے بعد بڑی تعداد میں مغربی علاقے المواصی کا رخ کر رہے ہیں۔ اس علاقے میں پناہ گاہیں لوگوں سے بھر چکی ہیں جہاں صحت و صفائی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو گئی ہے۔ بے گھر لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی میسر نہیں جبکہ گندگی کے باعث رہائشی خیموں میں حشرات الارض کی بھرمار ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی غذائی قلت ہو گئی ہے متحدہ کے رہی ہیں کے باعث کے لیے کے بعد

پڑھیں:

نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔

نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔

GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔

غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • گورنر پنجاب نے کھلی کچہری میں آئے لوگوں سے اسپیکر آن کر کے وزیراعظم کی بات کروائی
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • تربت: زامران میں گاڑی کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 زخمی
  • ترکیہ: قربانی کے جانور ذبح کرنے کے دوران 14 ہزار افراد زخمی
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • ترکیہ میں عید کے پہلے دن 14 ہزار سے زائد افراد قربانی کے دوران زخمی
  • ٹانک: نامعلوم افراد نے سرکاری اسکول دھماکے سے اڑا دیا