"جنگ کی مخالفت" کرنیوالے 970 اسرائیلی پائلٹوں کو برطرفی کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
غاصب اسرائیلی رژیم کے ایئر چیف کیجانب سے "جنگ غزہ" کے مزید جاری رکھنے پر "احتجاج" کرنیوالے تقریباً 1 ہزار صیہونی پائلٹوں و افسروں کو برطرف کرنیکی دھمکی کے باوجود صیہونی ایئرفورس کے سینکڑوں پائلٹوں و افسروں کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر جنگ، بنیادی طور پر "سیاسی مفادات" کی تکمیل کرتی ہے نہ کہ "سکیورٹی ضروریات" کی، اور اسکے مزید جاری رہنے سے کسی بھی اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملیگی بلکہ اس سے نہ صرف اسرائیلی قیدیوں، فوجیوں اور غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کی مزید جانیں جائیں گی بلکہ یہ مسئلہ اسرائیلی ریزرو فورسز کو بھی سرے سے ختم کر دیگا اسلام ٹائمز۔ غزہ کے خلاف انسانیت سوز جنگ جاری رکھنے کی مخالفت اور فوجی خدمات سے انکار پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والے 1 ہزار کے قریب اسرائیلی پائلٹوں و افسروں نے اعلی صیہونی کمانڈروں کی جانب سے دباؤ اور برطرف کر دیئے جانے کی دھمکیوں کے باوجود اپنے موقف سے عقب نیشینی اختیار نہیں کی۔ عبری زبان کے صیہونی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے آج شام اعلان کیا ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم کی فضائیہ کے سینئر افسران نے گذشتہ چند دنوں کے دوران "جنگ غزہ کی مخالفت اور فوجی خدمات سے انکار" پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والے پائلٹوں و افسران کو براہ راست فون کالز کی ہیں اور انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اپنے دستخط واپس نہیں لیتے تو انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ ٹیلیفون کالوں کے بعد، سینکڑوں دستخط کنندگان میں سے صرف 25 نے ہی اپنے دستخط واپس لینے کی درخواست کی ہے جبکہ 8 دیگر نے "فوری برطرفی" کی دھمکی اور "ایئر فورس کمانڈر کے برے برتاؤ" کے خلاف مزید احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ پٹیشن کو مزید آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
صیہونی اخبار کے مطابق اسرائیلی پائلٹوں اور سینئر کمانڈروں سمیت اسرائیلی فضائیہ کے 970 اہلکاروں نے پہلے ہی اس پٹیشن پر دستخط کر دیئے تھے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ "موجودہ جنگ سیاسی مفادات کی تکمیل کرتی ہے، سکیورٹی ضروریات کی نہیں!" ہآرٹز نے مزید لکھا کہ اس پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کو فون کالز، ایئر فورس کمانڈر ٹومر بار کے حکم پر بریگیڈیئر جنرل کے عہدے کے افسران نے، پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی مکمل فہرست سامنے آنے کے بعد کی تھیں۔ ٹومر بار نے قبل ازیں احتجاج کی لہر پر قابو پانے اور پٹیشن کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کوشش میں متعدد تحفظ پسندوں سے ملاقات بھی کی تھی جس میں صیہونی آرمی چیف ایال زمیر نے بھی شرکت کی جبکہ اس ملاقات کے دوران ٹومر بار نے تاکید کی تھی کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے قریب الوقوع معاہدے تک پہنچنے کا امکان موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں، پٹیشن پر دستخط کنندگان نے ٹومر بار کی جانب سے دستخط کنندگان کو برطرف کر دیئے جانے کی دھمکی پر سخت تنقید کی اور اس دھمکی کو "قانونی اور اخلاقی ریڈ لائن کو عبور کرنا" اور "فوجیوں کے اپنے سیاسی موقف کے اظہار کا حق نہ دینا" قرار دیا جبکہ مذکورہ احتجاجات کے جواب میں اسرائیلی ایئر چیف کا کہنا تھا کہ یہ دھمکی "سزا" کے طور پر نہیں بلکہ جو بھی اس پٹیشن پر دستخط کرے اور یہ دعوی کرے کہ جنگ غزہ میں واپسی "سیاسی محرک" کے باعث ہے اور "قیدیوں کی واپسی" کو روکتی ہے، وہ اسرائیلی فورسز میں اپنے فرائض انجام نہیں دے سکے گا۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے ایئر چیف نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران ایسی پٹیشن پر دستخط کرنا ایک "غیر قانونی عمل" ہے اور یہ کہ جاری آپریشن سے قیدیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ "حماس پر فوجی دباؤ ان قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے گا"!
اپنی رپورٹ کے آخر میں ہآرٹز نے مزید لکھا کہ برطرفی کی دھمکی کے باوجود، صیہونی فضائیہ کے سینکڑوں اراکین نے ایئر فورس کمانڈ کے نقطہ نظر کو قبول نہیں کیا درحالیکہ اس پٹیشن کے ایک پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اس مرحلے پر جنگ، بنیادی طور پر "سیاسی مفادات" کی تکمیل کرتی ہے نہ کہ "سکیورٹی ضروریات" کی، اور اس کے مزید جاری رہنے سے کسی بھی اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ اس سے نہ صرف یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں)، اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں (غیر قانونی صیہونی آبادکاروں) کی مزید جانیں جائیں گی بلکہ یہ مسئلہ اسرائیلی ریزرو فورسز کو بھی سرے سے ختم کر دے گا"!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پٹیشن پر دستخط کرنے پٹیشن پر دستخط کر ٹومر بار اس پٹیشن کی دھمکی
پڑھیں:
آئی سی سی نے پی سی بی کا مطالبہ مسترد کیا، پاکستان کی ایونٹ سے دستبرداری کی دھمکی برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ ایشیا کپ میں پاک بھارت میچ کے لیے مقرر میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی نے پی سی بی کو واضح طور پر بتادیا ہے کہ میچ ریفری کی تبدیلی ممکن نہیں، اس حوالے سے پی سی بی کی درخواست پر مزید غور بھی نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی سی سی نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اتوار کو دبئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچ کے دوران ہینڈ شیک تنازع میں میچ ریفری کا کوئی کردار نہیں تھا، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔
ذرائع نے بتانا ہے کہ اس فیصلے کے بعد پی سی بی نے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور شروع کردیا ہے اور امکان ہے کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی آج ہی حکومت کے اعلیٰ حکام سے مشاورت کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق پی سی بی کے قریبی حلقے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ حکومتی سطح پر مشاورت کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کے حوالے سے اگلے چند گھنٹوں میں اپنا مؤقف دے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر پاکستان کا مطالبہ قبول نہ کیا گیا تو قومی ٹیم ٹورنامنٹ سے دستبرداری کا اعلان کرسکتی ہے، جس سے ایونٹ پر براہِ راست اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھارتی کرکٹ ویب سائٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست کو مسترد کردیا ہے اور گزشتہ رات پی سی بی کو اس بارے میں اطلاع دے دی گئی تھی۔ پاکستان نے “ہینڈ شیک تنازع” کے تناظر میں میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کی باقاعدہ درخواست کی تھی، تاہم عالمی ادارے نے اس مطالبے پر عملدرآمد کرنے سے انکار کردیا۔