غاصب اسرائیلی رژیم کے ایئر چیف کیجانب سے "جنگ غزہ" کے مزید جاری رکھنے پر "احتجاج" کرنیوالے تقریباً 1 ہزار صیہونی پائلٹوں و افسروں کو برطرف کرنیکی دھمکی کے باوجود صیہونی ایئرفورس کے سینکڑوں پائلٹوں و افسروں کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر جنگ، بنیادی طور پر "سیاسی مفادات" کی تکمیل کرتی ہے نہ کہ "سکیورٹی ضروریات" کی، اور اسکے مزید جاری رہنے سے کسی بھی اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملیگی بلکہ اس سے نہ صرف اسرائیلی قیدیوں، فوجیوں اور غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کی مزید جانیں جائیں گی بلکہ یہ مسئلہ اسرائیلی ریزرو فورسز کو بھی سرے سے ختم کر دیگا اسلام ٹائمز۔ غزہ کے خلاف انسانیت سوز جنگ جاری رکھنے کی مخالفت اور فوجی خدمات سے انکار پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والے 1 ہزار کے قریب اسرائیلی پائلٹوں و افسروں نے اعلی صیہونی کمانڈروں کی جانب سے دباؤ اور برطرف کر دیئے جانے کی دھمکیوں کے باوجود اپنے موقف سے عقب نیشینی اختیار نہیں کی۔ عبری زبان کے صیہونی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے آج شام اعلان کیا ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم کی فضائیہ کے سینئر افسران نے گذشتہ چند دنوں کے دوران "جنگ غزہ کی مخالفت اور فوجی خدمات سے انکار" پر مبنی پٹیشن پر دستخط کرنے والے پائلٹوں و افسران کو براہ راست فون کالز کی ہیں اور انہیں دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اپنے دستخط واپس نہیں لیتے تو انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ ٹیلیفون کالوں کے بعد، سینکڑوں دستخط کنندگان میں سے صرف 25 نے ہی اپنے دستخط واپس لینے کی درخواست کی ہے جبکہ 8 دیگر نے "فوری برطرفی" کی دھمکی اور "ایئر فورس کمانڈر کے برے برتاؤ" کے خلاف مزید احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ پٹیشن کو مزید آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

صیہونی اخبار کے مطابق اسرائیلی پائلٹوں اور سینئر کمانڈروں سمیت اسرائیلی فضائیہ کے 970 اہلکاروں نے پہلے ہی اس پٹیشن پر دستخط کر دیئے تھے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ "موجودہ جنگ سیاسی مفادات کی تکمیل کرتی ہے، سکیورٹی ضروریات کی نہیں!" ہآرٹز نے مزید لکھا کہ اس پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کو فون کالز، ایئر فورس کمانڈر ٹومر بار کے حکم پر بریگیڈیئر جنرل کے عہدے کے افسران نے، پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی مکمل فہرست سامنے آنے کے بعد کی تھیں۔ ٹومر بار نے قبل ازیں احتجاج کی لہر پر قابو پانے اور پٹیشن کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کوشش میں متعدد تحفظ پسندوں سے ملاقات بھی کی تھی جس میں صیہونی آرمی چیف ایال زمیر نے بھی شرکت کی جبکہ اس ملاقات کے دوران ٹومر بار نے تاکید کی تھی کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے قریب الوقوع معاہدے تک پہنچنے کا امکان موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں، پٹیشن پر دستخط کنندگان نے ٹومر بار کی جانب سے دستخط کنندگان کو برطرف کر دیئے جانے کی دھمکی پر سخت تنقید کی اور اس دھمکی کو "قانونی اور اخلاقی ریڈ لائن کو عبور کرنا" اور "فوجیوں کے اپنے سیاسی موقف کے اظہار کا حق نہ دینا" قرار دیا جبکہ مذکورہ احتجاجات کے جواب میں اسرائیلی ایئر چیف کا کہنا تھا کہ یہ دھمکی "سزا" کے طور پر نہیں بلکہ جو بھی اس پٹیشن پر دستخط کرے اور یہ دعوی کرے کہ جنگ غزہ میں واپسی "سیاسی محرک" کے باعث ہے اور "قیدیوں کی واپسی" کو روکتی ہے، وہ اسرائیلی فورسز میں اپنے فرائض انجام نہیں دے سکے گا۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے ایئر چیف نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران ایسی پٹیشن پر دستخط کرنا ایک "غیر قانونی عمل" ہے اور یہ کہ جاری آپریشن سے قیدیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ "حماس پر فوجی دباؤ ان قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے گا"!

اپنی رپورٹ کے آخر میں ہآرٹز نے مزید لکھا کہ برطرفی کی دھمکی کے باوجود، صیہونی فضائیہ کے سینکڑوں اراکین نے ایئر فورس کمانڈ کے نقطہ نظر کو قبول نہیں کیا درحالیکہ اس پٹیشن کے ایک پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اس مرحلے پر جنگ، بنیادی طور پر "سیاسی مفادات" کی تکمیل کرتی ہے نہ کہ "سکیورٹی ضروریات" کی، اور اس کے مزید جاری رہنے سے کسی بھی اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ اس سے نہ صرف یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں)، اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں (غیر قانونی صیہونی آبادکاروں) کی مزید جانیں جائیں گی بلکہ یہ مسئلہ اسرائیلی ریزرو فورسز کو بھی سرے سے ختم کر دے گا"!!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پٹیشن پر دستخط کرنے پٹیشن پر دستخط کر ٹومر بار اس پٹیشن کی دھمکی

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں

فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی