جماعت اسلامی کے وفد کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات، غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ملاقات کے بعد جماعت اسلامی کے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ انھوں نے وزیراعظم اور ان کی کابینہ سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان مسئلہ فلسطین پر قائدانہ کردار ادا کرے۔ حکومت پارلیمنٹرین اور سٹیک ہولڈرز پر مشتمل وفد تشکیل دے جو اہم اسلامی ممالک کا دورہ کرے۔ ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کی نیوی فریڈم فلوٹیلا تیار کر کے غزہ کا محاصرہ ختم کرائیں۔  اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے وزیراعظم شہباز شریف سے ایوان وزیراعظم میں ملاقات کی اور غزہ کی صورت حال، بجلی کی قیمتوں میں کمی، بلوچستان اور کے پی کے حالات، کراچی میں ترقیاتی منصوبوں اور انڈس کینال پراجیکٹ سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیراطلاعات عطا تارڑ اور کابینہ کے دیگر ارکان بھی وزیراعظم کے ہمراہ جب کہ حافظ نعیم الرحمن کی سربراہی میں وفد میں نائب امیر لیاقت بلوچ، میاں اسلم، ڈپٹی سیکرٹری سید فراست شاہ، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی اور امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا شامل تھے۔
 
 ملاقات کے بعد جماعت اسلامی کے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ انھوں نے وزیراعظم اور ان کی کابینہ سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان مسئلہ فلسطین پر قائدانہ کردار ادا کرے۔ حکومت پارلیمنٹرین اور سٹیک ہولڈرز پر مشتمل وفد تشکیل دے جو اہم اسلامی ممالک کا دورہ کرے۔ ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کی نیوی فریڈم فلوٹیلا تیار کر کے غزہ کا محاصرہ ختم کرائیں۔ جماعت اسلامی 11 اپریل کو لاہور، 13 کو کراچی، 18 کو ملتان اور 20 کو اسلام آباد میں فلسطین مارچز کا انعقاد کرے گی، امریکی سفارت خانہ کی جانب پیش قدمی کریں گے۔
 
 حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا پر دباو ڈالا جائے کہ فوری طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر بمباری اور عسکری حملوں کو روکا جائے، قتل عام بند اور سویلین آبادی بچوں، عورتوں، بوڑھوں کو فوری تحفظ فراہم کیا جائے۔ غزہ کا وحشیانہ حصار فوری طور پر ختم اور انسانی زندگی کی ضروریات فراہم کرنے کے لیے راستے کھولے جائیں، خوراک، ادویات، پانی اور بجلی کی فراہمی کے لیے غیرانسانی اور غیرقانونی پابندیاں ختم کی جائیں، ہسپتالوں کو بحال کیا جائے، جن مریضوں کا علاج غزہ میں ممکن نہیں انھیں باہر بھیجنے کی اجازت دی جائے۔
 
 امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ غزہ کا ہے، صہیونی افواج فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہے ہیں، اسرائیل کے سرپرست امریکا اور مغرب کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، ٹرمپ علی الاعلان کہہ رہا ہے کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ ہے، ٹرمپ کا موجودہ رویہ شرمناک ہے۔ مظلوم فلسطینیوں پر روز بمباری ہو رہی ہے۔ غزہ کے مسئلہ پر پاکستان اور اس کی حکومت کو واضح لائن لینا ہوگی۔ وزیراعظم تمام مسلم ممالک کا فوری دورہ کریں اور سب کو ایک پیج پر اکٹھا کریں۔ کچھ مسلم ممالک فلسطینیوں کے ساتھ غداری کر رہے ہیں۔ غداروں کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوا، امت سے غداری کرنے والے سن لیں آپ تاریخ کی غلط سائڈ پر کھڑے ہیں، اب معاملہ صرف مذمتوں تک محدود نہیں رہا ہے، سب کو مل کرآگے بڑھنا ہوگا۔ 
 
 حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی امت کی ترجمانی کر رہی ہے، ہم فلسطین کے ایشو پر ایک ہیں، جماعت اسلامی نے تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کر کے فلسطین پر فوکس کیا ہے، جو صحافی اسرائیل گئے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسرائیل کو نہ بانی پاکستان نے تسلیم کیا نہ ہم کرتے ہیں، قائد اعظم نے اسرائیل کو مغرب کی ناجائز اولاد کہا تھا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی ملاقات کے نے کہا کہ غزہ کا
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کی حمایت کی درخواست کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تفصیلات اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وفد نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پیش کیں، جن میں کئی اہم اور حساس نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کی درخواست کی۔ مجوزہ ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق:
آئینی عدالت (Constitutional Court) کا قیام،
ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی،
ججوں کے تبادلے کا اختیار،
این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ،
آرٹیکل 243 میں ترمیم،
تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا،
اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری پر جاری ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان تجاویز پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (CEC) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جو صدر آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کی حتمی پالیسی طے کی جائے گی۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اختیارات کے موضوع پر ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نے کہا تھا کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زائد اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں، جبکہ احمد اقبال چوہدری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-اے میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے، اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل 140-اے کی اہمیت کو سمجھیں گی۔
مقامی حکومتوں سے متعلق متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات؟پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکرہٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140 A – میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140A- میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرانا مشکل ہوگا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے یہ براہِ راست سیاسی رابطہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں