درخواست گزاروں کے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار افغان مہاجر ہیں جن کو پاکستان اوریجن کارڈ (پی اوسی) پاکستانی حکومت نے جاری کیا ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق اگر4 سال کوئی پاکستان میں گزارے تو وہ شہریت لینے کا اہل ہو جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے مہاجر کارڈ کی بنیاد پر شہریت دینے کی درخواستیں وزارت داخلہ کو ارسال کرتے ہوئے انہیں نمٹانے کا حکم جاری کردیا جبکہ پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء میں تاخیر کے خلاف درخواست پر نادرا کو درخواست گزاروں کی شکایات سننے کی ہدایت کرتے  ہوئے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ پشاور ہائی کورٹ میں مختلف درخواستوں پر سماعت جسٹس وقار احمد کی سربراہی میں قائم بنچ نے کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار افغان مہاجر ہیں جن کو پاکستان اوریجن کارڈ (پی اوسی) پاکستانی حکومت نے جاری کیا ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق اگر4 سال کوئی پاکستان میں گزارے تو وہ شہریت لینے کا اہل ہو جاتا ہے۔ وکیل نے سیکشن 3 نیچر لائزیشن ایکٹ  1926ء کا حوالہ دیا اور بتایا کہ درخواست گزاروں نے کئی بار وزارت داخلہ سے رابطہ کیا لیکن وہاں ان کی درخواست بھی نہیں لی جارہی جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا، پاکستان میں غیرملکیوں کو شہریت دینے سے متعلق قانون موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے۔

فاضل بنچ نے مختلف درخواستیں نمٹاتے ہوئے انہیں وزارت داخلہ کوارسال کردیا اور احکامات جاری کیے کہ سیکشن 3کے تحت ان درخواستوں کو نمٹایا جائے۔ اسی طرح پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء میں تاخیر اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر نادرا کے خلاف دائر درخواست پر سیف اللہ محب ایڈوکیٹ نے بتایا کہ نادرا عدالت کے واضح احکامات کے باوجود ٹال مٹول سے کام لے رہاہے، بااثر افراد کو پی او سی کارڈجاری کیا گیا ہے تاہم جو افغان مہاجرین برسوں سے پاکستان میں رہ رہے ہیں اور ان کے ہاں بچے پیدا ہوئے اوران کے پاس تمام ثبوت بھی موجود ہیں مگر اثرو رسوخ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں واپس کر دیا جاتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے نادرا حکام کو حکم دیا کہ وہ 5مئی کو تمام متاثرہ افراد کی شکایات سنے اور ان کی پاکستان اوریجن کارڈ کی درخواستوں پرباقاعدہ عملدرآمد کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نادرا سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے سماعت16مئی تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان اوریجن کارڈ درخواست گزاروں پاکستان میں وزارت داخلہ کی درخواست بتایا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے  دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں

 اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں، قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ21 کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید احتشام علی کی خدمات  پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردی گئیں،جج سید احتشام علی آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی اسلام آباد  تعینات تھے، گریڈ20 کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حسینہ ثقلین کی خدمات بھی پشاور ہائیکورٹ کے حوالے کردی گئیں،جج حسینہ ثقلین بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ تعینات تھیں،رجسٹرار آفس نے ججز کی واپسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • 12 ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • راولپنڈی‘ پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے  دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی