پشاور ہائیکورٹ، مہاجر کارڈ کی بنیاد پر شہریت دینے کی درخواستیں وزارت داخلہ کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
درخواست گزاروں کے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار افغان مہاجر ہیں جن کو پاکستان اوریجن کارڈ (پی اوسی) پاکستانی حکومت نے جاری کیا ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق اگر4 سال کوئی پاکستان میں گزارے تو وہ شہریت لینے کا اہل ہو جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے مہاجر کارڈ کی بنیاد پر شہریت دینے کی درخواستیں وزارت داخلہ کو ارسال کرتے ہوئے انہیں نمٹانے کا حکم جاری کردیا جبکہ پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء میں تاخیر کے خلاف درخواست پر نادرا کو درخواست گزاروں کی شکایات سننے کی ہدایت کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ پشاور ہائی کورٹ میں مختلف درخواستوں پر سماعت جسٹس وقار احمد کی سربراہی میں قائم بنچ نے کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار افغان مہاجر ہیں جن کو پاکستان اوریجن کارڈ (پی اوسی) پاکستانی حکومت نے جاری کیا ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق اگر4 سال کوئی پاکستان میں گزارے تو وہ شہریت لینے کا اہل ہو جاتا ہے۔ وکیل نے سیکشن 3 نیچر لائزیشن ایکٹ 1926ء کا حوالہ دیا اور بتایا کہ درخواست گزاروں نے کئی بار وزارت داخلہ سے رابطہ کیا لیکن وہاں ان کی درخواست بھی نہیں لی جارہی جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا، پاکستان میں غیرملکیوں کو شہریت دینے سے متعلق قانون موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے۔
فاضل بنچ نے مختلف درخواستیں نمٹاتے ہوئے انہیں وزارت داخلہ کوارسال کردیا اور احکامات جاری کیے کہ سیکشن 3کے تحت ان درخواستوں کو نمٹایا جائے۔ اسی طرح پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء میں تاخیر اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر نادرا کے خلاف دائر درخواست پر سیف اللہ محب ایڈوکیٹ نے بتایا کہ نادرا عدالت کے واضح احکامات کے باوجود ٹال مٹول سے کام لے رہاہے، بااثر افراد کو پی او سی کارڈجاری کیا گیا ہے تاہم جو افغان مہاجرین برسوں سے پاکستان میں رہ رہے ہیں اور ان کے ہاں بچے پیدا ہوئے اوران کے پاس تمام ثبوت بھی موجود ہیں مگر اثرو رسوخ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں واپس کر دیا جاتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے نادرا حکام کو حکم دیا کہ وہ 5مئی کو تمام متاثرہ افراد کی شکایات سنے اور ان کی پاکستان اوریجن کارڈ کی درخواستوں پرباقاعدہ عملدرآمد کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نادرا سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے سماعت16مئی تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اوریجن کارڈ درخواست گزاروں پاکستان میں وزارت داخلہ کی درخواست بتایا کہ
پڑھیں:
بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
انڈیا ٹوڈ ے نے اپنے جھوٹے دعوے میں کہا کہ دہشتگرد نے داعش خراسان کیساتھ افغانستان میں کارروائیوں میں شمولیت کا اعتراف کیا۔ پاکستان کی وزارت اطلاعات ونشریات نے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو آشکار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سرکاری یا مصدقہ طالبان چینل نے ایسی کوئی ویڈیو جاری نہیں کی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دے رہا ہے۔ پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔ گودی میڈیا جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈا کے ہتھیار سے خطہ میں بدامنی پھیلانے میں مصروف ہے۔ پاکستانی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے بھارتی چینل ”انڈیا ٹوڈے“ کے گمراہ کن دعوؤں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ افغان طالبان نے ایک پاکستانی داعش جنگجو کی ویڈیو جاری کی ہے۔ ویڈیو میں جھوٹا اعتراف کیا گیا کہ دہشتگرد نے بلوچستان میں لشکرِ طیبہ سے منسلک کیمپوں میں تربیت حاصل کی ہے۔
انڈیا ٹوڈ ے نے اپنے جھوٹے دعوے میں کہا کہ دہشتگرد نے داعش خراسان کیساتھ افغانستان میں کارروائیوں میں شمولیت کا اعتراف کیا۔ پاکستان کی وزارت اطلاعات ونشریات نے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو آشکار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سرکاری یا مصدقہ طالبان چینل نے ایسی کوئی ویڈیو جاری نہیں کی۔ اس من گھڑت خبر کو ”انڈیا ٹوڈے ”نے غیر مصدقہ ”سورس” سے شائع کیا اور دیگر بھارتی اداروں نے بغیر تصدیق کے پھیلایا۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ اور افغان طالبان کے ترجمان نے بھی کسی پاکستانی داعش جنگجو کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔
پاکستانی وزارت اطلاعات و نشریات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے کیلئے بھارت دہشت گردوں کے بیانیہ کو فروغ دے رہا ہے، ریاستی سرپرستی میں پاکستان مخالف گودی میڈیا جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔