کراچی، ڈمپرز جلانے اور سڑک بند کرنے پر گورنر سندھ کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گزشتہ رات نارتھ کراچی میں ٹریفک حادثے کے بعد مشتعل افراد کی جانب سے ڈمپرز کو نذر آتش کیے جانے اور احتجاج کے دوران سڑک بند کرنے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں گورنر سندھ نے کہا کہ شہریوں کا ہیوی ٹریفک اور اس سے ہونے والی اموات پر غم و غصہ بجا ہے، تاہم قانون شکنی کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ تمام شہری پُرامن رہیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔
مزید پڑھیں: کراچی، تیز رفتار ڈمپر نے متعدد موٹر سائیکل افراد کو روند ڈالا، تین افراد زخمی، 5 ڈمپرز نذر آتش
کامران خان ٹیسوری نے زور دیا کہ ہمیں قانون کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔ اشتعال انگیزی سے صرف نقصان ہی ہوگا، کوئی بھی شخص بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش میں کامیاب نہ ہونے دے۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ کچھ عناصر شہر کا امن خراب کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں، لیکن چنگاری پھینک کر آگ بھڑکانے کی ان سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے تمام اداروں پر زور دیا کہ حالات کو قابو میں رکھنے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
برطانوی ہائی کمشنر کا لیاری میں عمارت گرنے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے پر اظہار افسوس کیا ہے۔
ایک بیان میں جین میریٹ نے کہا کہ لیاری سانحے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی ہے، یہ لمحہ دکھ اور یکجہتی کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں کام کرنے والے ریسکیو اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں۔
ریسکیو افسر کا کہنا ہے کہ ملبے میں سے مزید ایک شخص کی موجودگی کی اطلاع ہے، عمارت کا ملبہ اٹھانے کا کام 95 فیصد مکمل کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 2 روز قبل منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 16مرد، 10 خواتین اور ایک ڈیڑھ سال کی بچی شامل ہے۔
اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ شہید محترمہ بےنظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما میں 11زخمی لائے گئے، 10 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد روانہ کر دیا گیا جبکہ ایک زیرِ علاج ہے۔