اسرائیل مخالف سوشل میڈیا صارفین امریکی ویزہ حاصل نہیں کر سکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے کہا کہ کوئی بھی جو یہ سوچتا ہے کہ وہ امریکا آسکتا ہے اور یہود دشمن تشدد اور دہشت گردی کی وکالت کے لیے آئین کی پہلی ترمیم کے پیچھے چھپ سکتا ہے تو وہ دوبارہ سوچ لے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی امیگریشن حکام نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یہود مخالف پوسٹ کرنے والے افراد کو ویزے اور رہائشی اجازت نامے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی امیگریشن حکام نے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیں گے اور ان لوگوں کو ویزے یا رہائشی اجازت نامے دینے سے انکار کر دیں گے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے یہود دشمن مواد پوسٹ کرتے ہوئے پائے جائیں گے۔ یہود مخالف کے طور پر بیان کی جانے والی پوسٹس میں ان گروہوں کی حمایت میں سوشل میڈیا کی سرگرمیاں شامل ہوں گی جنہیں امریکا نے دہشت گرد قرار دیا ہے، جن میں مزاحمتی تحریک حماس، حزب اللہ اور یمن کے حوثی مجاہدین شامل ہیں۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا میں موجود طلبا کے ویزے متنازعہ طور پر منسوخ کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں آئین کی پہلی ترمیم آزادی اظہار کی ضمانت دیتی ہے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے ایک بیان میں محکمہ کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن کے حوالے سے کہا کہ یہ واضح کر دیا ہے کہ کوئی بھی جو یہ سوچتا ہے کہ وہ امریکا آسکتا ہے اور یہود دشمن تشدد اور دہشت گردی کی وکالت کے لیے آئین کی پہلی ترمیم کے پیچھے چھپ سکتا ہے تو وہ دوبارہ سوچ لے، اسے یہاں خوش آمدید نہیں کیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز سوشل میڈیا کے اس مواد پر غور کرے گی جو کسی غیر ملکی کی جانب سے یہود دشمن دہشت گردی، یہود دشمن دہشت گرد تنظیموں یا دیگر یہود دشمن سرگرمیوں کی تائید، حمایت، فروغ یا پشت پناہی کی نشاندہی کرتا ہے اور اس مواد کو فوائد کا تعین کرنے میں ایک منفی عنصر کے طور پر شمار کرے گی۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ یہ پالیسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی اور طلبا کے ویزوں اور امریکا میں مستقل رہائشی گرین کارڈز کے لیے درخواستوں پر لاگو ہوگی۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں کہا تھا کہ انہوں نے تقریباً 300 افراد کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں اور وہ روزانہ کی بنیاد پر ایسا کر رہے ہیں۔
مارکو روبیو نے کہا کہ غیر امریکی شہریوں کو امریکیوں جیسے حقوق حاصل نہیں ہیں اور ویزے جاری کرنا یا مسترد کرنا ججوں کا نہیں بلکہ ان کا صوابدیدی اختیار ہے۔ متعدد افراد جن کے ویزے منسوخ کیے گئے، کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کبھی یہودیوں کے لیے نفرت کا اظہار نہیں کیا، اور کچھ کا کہنا ہے کہ انہیں اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ وہاں موجود تھے جہاں احتجاج ہورہا تھا۔ اس سلسلے میں سب سے نمایاں ملک بدری کا کیس نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کی قیادت کرنے والے محمود خلیل کا ہے، امریکا کا مستقل رہائشی ہونے کے باوجود انہیں ملک بدر کردیا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے سرکردہ یونیورسٹیوں کو لاکھوں ڈالر کی وفاقی فنڈنگ سے بھی محروم کر دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا یہود دشمن نے کہا کے لیے
پڑھیں:
جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم و دیگر کے خلاف مقدمہ میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا، دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناعی برقرار رکھا۔ جسٹس بابر ستار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اِس رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے۔ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ نہیں جج کی جانب سے نہیں، اْنکے بھانجے نے کمپلینٹ فائل کی تھی، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے Grevienices پر ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔