امریکا چین باہمی تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا کی 2 بڑی معیشتوں میں محصولات کی مقابلے بازی عالمی معیشت کو خسارے میں ڈبو دے گی، عالمی معیشت کو 2 حصوں میں منقسم کرنے سے بین الاقوامی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کم ہوجائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تجارتی محصولات سے متعلق امریکا اور چین میں کشیدگی پر بین الاقوامی تجارتی تنظیم نے امریکا اور چین کے درمیان تجارت میں 80 فیصد کمی کے امکان کو واضح کردیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق محصولات پر تناو سے مذکورہ ممالک کے مابین تجارت 80 فیصد تک کم ہوجائے گی۔ دوسری طرف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا کی 2 بڑی معیشتوں میں محصولات کی مقابلے بازی عالمی معیشت کو خسارے میں ڈبو دے گی۔
عالمی آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت کو 2 حصوں میں منقسم کرنے سے بین الاقوامی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کم ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ امریکا اور چین میں تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے، اسی تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات میں 90 دن وقفے کا اعلان کردیا ہے، تاہم چین پر 125 فیصد ٹیرف فوری طور پر نافذ العمل کردیا گیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جوابی ٹیرف نہ لگانے والے ممالک پر اضافی ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کردیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی معیشت کو کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
پاکستان اور چین کے درمیان 5 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کے تحت چین کے تعاون سے تیار کی جانے والی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کی فعال سروس میں شامل ہو جائے گی۔پاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے گلوبل ٹائمز کیساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ 2028 تک 8 آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ جدید آبدوزیں پاکستان کی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں نگرانی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔معاہدے کے تحت پہلی 4 آبدوزیں چین میں تیار ہوں گی، جب کہ باقی 4 پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔اب تک چین کے صوبہ ہوبے میں 3 آبدوزیں یانگ زی دریا میں لانچ کی جا چکی ہیں۔ایڈمرل نوید اشرف نے کہا، چینی ساختہ آلات اور پلیٹ فارمز نہ صرف قابلِ اعتماد ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید اور پاکستان نیوی کی ضروریات کے عین مطابق ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جدید جنگی تقاضوں کے پیش نظر مصنوعی ذہانت (AI)، غیر انسانی نظاموں (Unmanned Systems) اور الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور پاکستان چین کے ساتھ ان شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔اس معاہدے سے پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی و صنعتی تعاون مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ ایڈمرل اشرف کے مطابق، یہ تعاون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ اس میں تربیت، ٹیکنالوجی شیئرنگ، ریسرچ اور صنعتی شراکت داری بھی شامل ہے۔