یو اے ای کا 5 سالہ ملٹی پل انٹری ویزا حاصل کرنے کا طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
دبئی(نیو ز ڈیسک)متحدہ عرب امارات نے ویزا پالیسی میں تبدیلیاں کرتے ہوئے نئی ہدایات جاری کردی ہیں، ویزا درخواست کے ساتھ کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور بینک اسٹیٹمنٹ میں کم ازکم 5 ہزار امریکی ڈالر یا مساوی رقم ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یو اے ای کے سفیر حمد عبید الزعابی نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے ملاقات کے دوران اعلان کیا کہ پاکستان کے شہری اب 5 سالہ ملٹی پل انٹری کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، متحدہ عرب امارات نے یہ سیاحتی ویزا کچھ سال قبل متعارف کرایا تھا۔
متحدہ عرب امارات کے امیگریشن حکام کے مطابق یہ ویزا ان افراد کے لیے خاص طور پر مفید ہے جنہیں ماضی میں ویزا مسائل کا سامنا رہا ہے۔
حکام کا کہنا کے کہ یہ ویزا 5 سال کے لیے کارآمد ہے اور درخواست گزار کو بغیر کسی گارنٹر یا میزبان کے متحدہ عرب امارات میں بار بار داخلے کی اجازت دیتا ہے۔
سفارتخانے میں درخواست جمع کراتے وقت ہوٹل یا رہائش کا ثبوت اور کنفرم ریٹرن ٹکٹ پیش کرنا لازمی ہوگا، ویزا کے لیے پاسپورٹ کی میعاد کم از کم 6 ماہ ہونی چاہیے اور ویزا فیس مخصوص الفلاح بینک اکاؤنٹ میں جمع کرانی ہوگی۔
بچوں کے ویزا سے متعلق بھی نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں، 5 سال سے کم عمر بچوں کو ویزا سینٹر لے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی، 6 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کی تصویر ویزا سینٹر میں لی جائے گی، 15 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویزا سینٹر جانا لازمی ہوگا۔
ترجمان کے مطابق بائیومیٹرک تصدیق اور ویزا پراسیسنگ کا عمل ویزا سینٹر میں مکمل کیا جائے گا۔
حکام نے 5 سالہ ویزے سے متعلق بتایا کہ سیاح کو ہر وزٹ پر 90 دن تک قیام کی اجازت ہے جسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے تاہم، ایک سال میں مجموعی قیام 180 دن سے زیادہ قیام نہیں ہونا چاہیے۔
یو اے ای امیگریشن حکام نے مطابق ویزے کے لیے چند دستاویزات کی ضرورت ہوگی۔
1۔ ریٹرن ٹکٹک
2۔ بینک اسٹیٹمنٹ جس میں گزشتہ 6 ماہ میں کم از کم5 ہزار امریکی ڈالرز یا اس کے مساوی رقم ہو۔
3۔ کم از کم 6 ماہ کے لیے کارآمد پاسپورٹ
4.
5۔ حالیہ رنگین تصویر
6۔ متحدہ عرب امارات میں قابل قبول ہیلتھ انشورنس
حکام نے بتایا کہ درخواست کا عمل آسان ہے اور درخواست جمع کرانے کے 48 گھنٹوں کے اندر منظوری متوقع ہے جب کہ ویزے کے لیے درخواستیں آن لائن یا منظور شدہ ویزا سینٹرز کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ درخواست کا عمل آسان ہے اور درخواست جمع کرانے کے 48 گھنٹوں کے اندر منظوری متوقع ہے جب کہ ویزے کے لیے درخواستیں آن لائن یا منظور شدہ ویزا سینٹرز کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہیں۔
حکام کے مطابق یہ ویزا تمام ممالک خصوصاً پاکستانیوں کے لیے بھی دستیاب ہے اور پاکستانیوں کے لیے خاص طور پر بہترین آپشن ہے جو خاندان سے ملاقات، کاروباری مواقع کی تلاش یا طویل چھٹیوں کے لیے متحدہ عرب امارات آنا چاہتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے ویزے کے حصول کے لیے گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا ہے اور اس کی وجہ جعلی دستاویزات، ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باوجود وہی ٹھہرنا اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال شامل ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات ویزا سینٹر حکام نے ویزے کے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔