خسرہ اور روبیلہ سے بچاؤ کی قومی مہم کا 17 نومبرسے آغاز ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(رپورٹ : منیر عقیل انصاری) خسرہ اور روبیلہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کی قومی مہم 17 نومبر سے 29 نومبر تک جاری رہے گی۔
ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ مستقبل کے معماروں کو روبیلا اور خسرہ جیسی خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے 17 نومبر سے قومی ویکسینیشنو مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس کے دوران والدین اپنے بچوں کو روبیلا اور خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے ضرور لگوائیں۔
ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ 6 ماہ سے 5 سال تک والے بچے خسرہ اور روبیلہ سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ٹیکہ ضرور لگوائیں، خسرہ ایک وائرل انفیکشن ہے جس کی وجہ سے تیز بخار، کھانسی، ناک بہنا، سرخ آنکھیں، اور ایک خارش جو عام طور پر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور باقی جسم تک پھیل جاتی ہے۔ خسرہ شدید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
سیشن میں میڈیا کے ذریعے بتایا گیا کہ خسرہ اور روبیلہ بڑی جان لیوا بیماری ہے ، اور اس محلق بیماری سے احتیاط کیسے کیا جائے، ویکسینیشن لگوانے کے کیا فواد ہیں اس حوالے سے ماہرین صحت کی طرف سے روشنی ڈالی گئی۔
ای پی آئی سندھ کے ایڈیشنل پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے ویکسینیشن کے بارے میں والدین کے فیصلوں کو متاثر کرنے میں میڈیا کے اہم کردار پر زور دیا کہ “میڈیا صرف ایک پیغام رساں نہیں ہے – یہ زندگیاں بچانے میں شراکت دار ہے۔ ہر درست کہانی اور ہر مثبت پیغام جو آپ شیئر کرتے ہیں وہ بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے مزید زور دیا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈیمکس کنٹرول ایکٹ 2023 کے تحت بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانا لازمی ہے اور سیکشن 9 کے تحت کسی بھی طرح سے انکار یا رکاوٹ قابل سزا جرم ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر سہیل رضا شیخ ایڈیشنل پروجیکٹ ڈائریکٹر – ای پی آئی سندھ ڈاکٹر ارسلان میمن (ایم اینڈ ای آفیسر ای پی آئی سندھ) ڈاکٹر محبوب – صوبائی سرویلنس آفیسر ای پی آئی سندھ ، ڈاکٹر زید بن عارف امیونائزیشن آفیسر- یونیسیف سندھ ، ڈاکٹر خالد شفیع چائلڈ ہیلتھ ایکسپرٹ اور یونیسیف نے میڈیا کے سوالات کے جوابات دئیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خسرہ اور روبیلہ پی آئی سندھ
پڑھیں:
’سندھ میں3صوبےبناکرمسائل حل کیےجاسکتےہیں،‘نئےصوبوں کی تشکیل سےمتعلق آئی پی پی کےلائحہ عمل کا اعلان
نئے صوبوں کی تشکیل پر استحکام پاکستان پارٹی نے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا۔
صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے کہا نئے صوبے بننے کا فائدہ عوام کے علاوہ حکمران سیاسی پارٹیوں کوبھی ہوگا، اگرسندھ میں تین صوبے بنتے ہیں توحکمران جماعت تین وزرائے اعلیٰ نامزدکرسکتی ہے، سندھ کی حکمران پارٹی تین صوبوں میں عوامی مسائل کا حل اور ترقی کا دورشروع کرسکتی ہے۔
صدرآئی پی پی نےمزید کہا تین صوبوں میں نئے آئی جی،نئے چیف سیکرٹریز اورنئے ہائی کورٹس بن سکتے ہیں،اس سے وہاں کے عوام کو بھی فائدہ ہوگا اور حکومتیں گڈ گورننس کرسکیں گی،اسی طرح پنجاب میں بھی حکمران پارٹی تین سے چارمزید صوبے تشکیل دے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی حکمران جماعت کو مزید وزرائے اعلیٰ نامزد کرنے اورعوامی مسائل کے فوری حل کا موقع ملےگا،کسی صوبے کا نام تبدیل نہیں ہوگا، نئے صوبے شمالی، جنوبی، مغربی اور مشرقی صوبے کے نام سے ہونگے۔
صدر آئی پی پی نے کہا نئے صوبوں کے قیام سے ملک بھر میں لوگوں کےمسائل اُن کی دہلیز پر حل ہوں گے، بلوچستان میں کوئٹہ سے گوادر کا فاصلہ ایک ہزارکلومیٹر کے لگ بھگ ہے، دور دراز کے شہریوں کو مسائل سے نجات دلانے کیلئے مزید صوبے بنانا ہوں گے،بلوچستان کے دور انداز علاقوں میں حل طلب مسائل زیادہ ہیں، بلوچستان میں لوگوں کو صوبائی دار الحکومت پہنچنے میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں،
انہوں نےکہاکے پی کے اورپنجاب میں بھی شہریوں کی دادرسی مزید بہترکرنےکی ضرورت ہے،نئے صوبوں کا قیام درحقیقت عوامی مشکلات کے حل کی طرف درست اقدام ہوگا،ہمیں تعصب کی عینک اتار کر عوامی مشکلات حل کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا، یہ قدم پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا،دل بڑا کریں، نئے صوبوں کی تجویز عوام کی فلاح و بہبود کے پس منظر میں دی جا رہی ہے،عبدالعلیم خان
کسی جماعت کو ایک کی بجائے تین تین وزرائے اعلیٰ مل جائیں تو اس میں کیا حرج ہے،اگر لوگوں کے مسائل زیادہ حل ہوں تو سیاسی جماعت بھی زیادہ مقبول ہو جائے گی۔