ایم آر آئی کی رپورٹ بہتر ہے، وجہ ڈاکٹر سے معلوم کریں، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر میں ایم آر آئی کرایا، جس کے نتائج کو انہوں نے بے حد شاندار قرار دیا، یہ پہلا موقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سال اپنے دوسرے طبی معائنے کی وجہ خود بیان کی ہے، اس اعلان نے ان کی صحت سے متعلق نئے سوالات بھی کھڑے کر دیے ہیں۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاہاں میں نے ایم آر آئی کرایا، سب کچھ بہترین تھا، رپورٹ مکمل طور پر شفاف ہے، ڈاکٹرز نے کہا کہ میری عمر کے لحاظ سے یہ سب سے اچھی رپورٹس میں سے ایک ہے۔
79 سالہ ٹرمپ جو امریکی تاریخ کے معمر ترین صدور میں شمار ہوتے ہیں ، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایم آر آئی کی ضرورت کیوں پیش آئی، ان کا کہنا تھا کہ تفصیلات ڈاکٹرز سے پوچھ لی جائیں۔
ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اس غیر معمولی دوسرے میڈیکل ٹیسٹ کی تفصیلات عام نہیں کیں جب کہ عموماً امریکی صدور سال میں ایک بار مکمل معائنہ کرواتے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی تھی کہ صدر ٹرمپ کو ٹانگوں میں سوجن کی شکایت کے بعد معائنہ کیا گیا تھا اور انہیں دائمی وریدی کمزوری کی تشخیص ہوئی، یہ وہ حالت ہے جس میں رگوں کے اندر خون واپس دل کی جانب بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بیماری عموماً عمر کے ساتھ بڑھتی ہے اور اس کے نتیجے میں ٹانگوں میں سوجن، درد یا کھنچاؤ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
صدر ٹرمپ کی صحت پر توجہ اس وقت مزید بڑھی جب ان کے دائیں ہاتھ پر بار بار ظاہر ہونے والے نیل اور خراشوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر زیرِ بحث آئیں۔
اس بارے میں وائٹ ہاؤس کے معالج ڈاکٹر شان باربابیلا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خراشیں زیادہ مصافحہ کرنے اور روزانہ استعمال ہونے والی اسپرین کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہیں جو خون پتلا کرنے کے باعث جلد پر نشان چھوڑ سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ اگر رپورٹس خراب ہوتیں تو میں خود بتا دیتا لیکن ڈاکٹرز نے کہا کہ یہ عمر کے لحاظ سے بہترین رپورٹ ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کہا کہ
پڑھیں:
یوکرین سے تنازع میں روس کو برتری حاصل ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے مستقبل اور عالمی طاقتوں کے کردار پر سخت سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جاری تنازع میں روس واضح برتری حاصل کر چکا ہے اور یوکرین اپنے اہم علاقوں سے ہاتھ دھوتا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ولادیمیر پیوٹن اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ’’گہری دشمنی‘‘ کسی بھی ممکنہ امن معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، اور حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کیلئے بھی تیار نہیں۔
ٹرمپ نے یورپی ممالک کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یورپ صرف بیانات دیتا ہے لیکن عملی تعاون نہ ہونے کے برابر ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جنگ بغیر رکے آگے بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے امریکا کی جانب سے پیش کیا گیا امن منصوبہ پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کی جبکہ یوکرینی حکومت جنگ کو انتخابات مؤخر کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کے لیے ووٹ کا حق ضرور ملنا چاہیے۔