جوبائیڈن کا امریکی عوام کو پیغام: یہ تاریک دن ہیں مگر امید نہ چھوڑیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
بوسٹن: سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ملک اندھیروں کے دنوں سے گزر رہا ہے اور امریکی عوام کو چاہئے کہ وہ حوصلہ نہ ہاریں بلکہ جمہوریت کی بنیادوں پر قائم رہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیڈن نے یہ بیان بوسٹن میں ایڈورڈ ایم کینیڈی انسٹیٹیوٹ سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد دیا جو ان کے کینسر کے علاج کے بعد عوامی خطاب کا پہلا موقع تھا۔
82 سالہ بائیڈن نے کہا کہ امریکا ایک ایسے نظام کی علامت رہا ہے جو کسی فوج یا آمر سے زیادہ طاقتور ہے، ملک کی طاقت ایک محدود اختیارات رکھنے والے صدر، فعال کانگریس اور خودمختار عدلیہ میں مضمر ہے۔
انہوں نے موجودہ حکومت کے دوسرے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طاقت کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دوستوں، میں اس معاملے کو گلابی رنگ میں پیش نہیں کر سکتا، یہ واقعی اندھیرے دن ہیں، امریکا دوبارہ اپنے حقیقی اصولوں کی طرف لوٹے گا اور مضبوط، دانشمند اور انصاف پسند بن کر ابھرے گا، بشرطیکہ لوگ ایمان قائم رکھیں۔
سابق صدر نے اُن افراد کی مثالیں بھی دیں جو موجودہ انتظامیہ کے خطرات کے خلاف کھڑے ہیں، جن میں وفاقی ملازمین شامل ہیں جنہوں نے احتجاج میں استعفیٰ دیا اور یونیورسٹیاں اور کامیڈینز جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے ہدف بنایا۔
بائیڈن نے ان ریپبلکن اہلکاروں کی بھی تعریف کی جو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ووٹ دیتے ہیں، امریکا کوئی پریوں کی کہانی نہیں، 250 سالوں سے یہاں مسلسل کشمکش جاری ہے، خطرے اور امکانات کے درمیان ایک وجودی جدوجہد۔
واضح رہے کہ بائیڈن نے اس سال اپنے کینسر کی تشخیص کے بعد ریڈی ایشن تھراپی مکمل کی ہے، ان کے پروسٹیٹ کینسر کی گریڈنگ 9 تھی، جو انتہائی جارحانہ قسم کے کینسر کے زمرے میں آتا ہے، سابق صدر نومبر میں 83 سال کے ہو جائیں گے اور اگلے ماہ نیبراسکا ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک پروگرام میں شرکت کریں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بائیڈن نے
پڑھیں:
ٹیرف میرا پسندیدہ لفظ بن گیا، ملک میں اربوں ڈالر آ رہے ہیں،ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-22
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا میں ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف اب ان کا ’ پسندیدہ لفظ ‘ بن چکا ہے، کیونکہ ٹیرف کے ذریعے امریکہ میں اربوں ڈالر آرہے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے انہی رقوم سے امریکی کسانوں کو 12 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ تقریب میں صدر ٹرمپ نے معاشی ترقی، سرمایہ کاری، بیرونی پالیسی اور بارڈر سیکورٹی سے متعلق متعدد بڑے دعوے کیے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انرجی کمپنی پنسلوانیا میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، جو امریکی معیشت کے لیے خوش آئند قدم ہے۔ اپنے خطاب میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای نے امریکا میں 4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تینوں ممالک کے سربراہان کے مطابق ایک سال کے اندر امریکا دوبارہ طاقتور اسٹیٹ بن چکا ہے۔ معاشی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ملک میں تیل کی قیمت دو ڈالر فی گیلن سے نیچے آچکی ہے اور ان کی کوششوں سے محنت کش طبقے کی آمدن دوگنی ہوچکی ہے۔ انہوں نے سابق صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی حکومت ورکنگ کلاس کی دشمن تھی اور ان کے دور میں 2 کروڑ 50 لاکھ افراد غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہوئے۔ صدر ٹرمپ نے بارڈر سیکورٹی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی سخت ترین سرحد شمالی کوریا کی ہے جبکہ امریکی تاریخ میں پہلی بار ریورس مائیگریشن ہورہی ہے۔ عالمی امن کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی حکومت دنیا میں امن کے لیے سرگرم ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے کے علاوہ انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان بھی کشیدگی کا خاتمہ کروایا۔