آئی پی ایل میں پابندی لگنے پر انگلینڈ کے کپتان ہیری بروک کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
انگلینڈ کے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ کے نئے کپتان ہیری بروک نے کہا ہے کہ انہیں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے پیسوں سے زیادہ اپنے ملک کی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی عزیز ہے۔
اپنی بطور کپتان نامزدگی کے بعد انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں صرف اپنے ملک کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں جس طرح گزشتہ کئی سالوں سے کررہا ہوں، میں پرامید ہوں کہ اس کا ٹیم کو آگے لے جانے میں اثر پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: ہیری بروک انگلینڈ کے وائٹ بال کپتان مقرر کر دیے گئے
واضح رہے کہ قبل ازیں، ہیری بروک کو دہلی کیپیٹلز کی طرف سے بولی دے کر آئی پی ایل کے لیے منتخب کیا گیا تھا تاہم بعد میں وہ لیگ سے علیحدگی اختیار کی جس کے بعد ان پر 2 سالوں کے لیے پابندی لگ گئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے زیادہ پسند انگلینڈ کے لیے کرکرٹ کھیلنا ہے اور اس کے لیے یہاں وہاں سے تھوڑے بہت پیسوں کا نقصان کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔
ہیری بروک نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سال انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والی ٹیسٹ کرکٹ کی ایشز سیریز جیتنا ان کی ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 26 سالہ ہیری بروک کو جوس بٹلر کی جگہ وائٹ بال کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ جوس بٹلر فروری میں انگلینڈ کے چیمپئینز ٹرافی سے باہر ہونے کے بعد مستعفی ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انگلینڈ کرکٹ ہیری بروک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انگلینڈ کرکٹ ہیری بروک انگلینڈ کے ہیری بروک کے لیے
پڑھیں:
قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔