بجلی کے ٹیرف میں کمی،11 مزید آئی پی پیز نے نیپرا سے رجوع کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
مہنگی آئی پی پیز سے بجلی کے ٹیرف میں کمی سے متعلق ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے۔
وفاقی حکومت کے ساتھ نظرِ ثانی معاہدوں کے بعد مزید 11 آئی پی پیز نے نیپرا سے رجوع کر لیا۔
ٹیرف میں کمی کے لیے آئی پی پیز اور سی پی پی اے نے نیپرا میں مشترکہ درخواست دائر کر دی۔
درخواست بیگاس پر چلنے والے 9 پاور پلانٹس کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے، درخواست 2002ء کی پاور پالیسی کے تحت لگنے والے 2 آئی پی پیز نے بھی دائر کی۔
کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں فروری2025ء کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی درخواست جمع کرا دی۔
سی پی پی اے اور آئی پی پیز کی مشترکہ درخواست پر نیپرا 16 اپریل کو سماعت کرے گا۔
سماعت میں بیگاس پاور پلانٹس کے ٹیرف فیول کاسٹ کمپونینٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے ان آئی پی پیز کے ساتھ دسمبر 2024ء، جنوری 2025ء میں نظرِ ثانی کے معاہدوں کی منظوری دی تھی۔
نیپرا میں اس سے پہلے 2002ء کی پاور پالیسی کے تحت 7 آئی پی پیز نے درخواست جمع کرائی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی پی پیز
پڑھیں:
بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر جھوٹی قرار
— فائل فوٹوپاور ڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر سے متعلق وضاحت دے دی۔
پاور ڈویژن کے ترجمان نے کہا ہے کہ بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہے، بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی جھوٹی خبر عوام میں بے چینی پھیلانے کی مذموم کوشش ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے، رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جاسکتا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ بجلی کے اسمارٹ میٹر لگانے کا کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ بلنگ نظام میں شفافیت لائی جاسکے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، سرکٹ، داخلی راستہ، علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت ہے، بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کیلئے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بجلی کے میٹرز کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کیا جائے۔