اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک سے دوسرے بنچ میں کیسز ٹرانسفر کرنے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرااصولی موقف ہے میں کوئی کیس ٹرانسفر نہیں کروں گا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ایک سے دوسرے بنچ میں کیسز ٹرانسفر کرنے پر جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس انتظامی سائیڈ پر کوئی ایسا آرڈر نہیں کر سکتے،ایسا نہیں ہو سکتا سنگل بنچ کا کیس اٹھا کر ڈویژن بنچ میں لگا دیں،میرااصولی موقف ہے میں کوئی کیس ٹرانسفر نہیں کروں گا۔

سندھ حکومت کا سٹیل ملز کے ہسپتال، سکول اورکالج کا انتظام سنبھالنے کا اعلان

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

ملک میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی سے متعلق رپورٹ میں  پریشان کن انکشافات

ملک میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی کے حوالے سے غیرسرکاری تنظیم کی رپورٹ  میں پریشان کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے کل 1956 بچوں کے استحصال کے مقدمات رپورٹ ہوئے جب کہ 2025ء  کے پہلے 6 مہینوں میں 950 بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے جون تک بچوں کے اغوا کے 605 مقدمات درج ہوئے۔ اسی طرح ملک بھر میں 192 بچوں کے لاپتا ہونے کے مقدمات درج کرائے گئے جب کہ اس سال  34 کم عمر بچوں کی شادیوں یا ونی کے مقدمات رپورٹ ہوئے۔

علاوہ ازیں    62 کیسز ایسے رپورٹ ہوئے جن میں نومولود بچوں کو مختلف مقامات پر مردہ یا زندہ پایا گیا۔  رپورٹ کیے گئے کیسز میں سے (1019) یعنی 52  فی صد  متاثرہ لڑکیاں تھیں اور (875) یعنی  44 فی صد لڑکے تھے۔ 3 فی صد کیسز نئے پیدا ہونے والے بچوں کے تھے۔

رپورٹ کے مطابق  11-15 سال کی عمر کا گروپ زیادہ کے مسلسل واقعات میں سب سے زیادہ متاثرہ ہے۔ 11-15 سال کی عمر کے زمرے میں کل 658 بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 72 فیصد کیسز پنجاب اور 22 فی صد سندھ سے رپورٹ ہوئے۔

اسی طرح 6 فی صد کیسز خیبر پختونخوا، بلوچستان، جی بی، آزاد کشمیر اور وفاق سے تھے۔

59 فی صد کیسز شہری علاقوں سے رپورٹ ہوئے اور 41 فی صد کیسز دیہی علاقوں سے رپورٹ ہوئے جب کہ  389 کیسز میں متاثرہ بچوں کی عمر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح 49 فی صد کیسز میں ملوث بدسلوکی کرنے والے واقف تھے جب کہ 20 فی صد کیسز میں اجنبی تھے۔

83 فی صد متاثرین نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔  27 کیسز پولیس اسٹیشن میں غیر رجسٹرڈ تھے اور ایک کیس میں پولیس نے رجسٹریشن سے انکار کیا۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل 1996 سے بچوں کے جنسی استحصال پر خصوصی توجہ کے ساتھ بچوں کے تحفظ پر کام کر رہی ہے۔  ساحل کا مقصد بچوں کے لیے ایک حفاظتی ماحول تیار کرنا ہے جو ہر طرح کے تشدد سے پاک ہو، خاص طور پر بچوں کے جنسی استحصال سے پاک۔ تنظیم نے متاثرین کو قانونی اور نفسیاتی مدد بھی فراہم کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے فلسطین کو تسلیم کرنے کی مخالفت کر دی
  • بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں، مارچ پلان کے مطابق کریں گے، لیاقت بلوچ
  • 5 اگست کو احتجاج میں کے پی میں تحریک کی قیادت کروں گا: علی امین گنڈاپور
  • سپریم کورٹ: 9 مئی کیسز میں ضمانت اپیلوں پر سماعت کے لیے بینچ تبدیل
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  • پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف کیسز، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط
  • ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط
  • پاکستان کیساتھ ہمارا کوئی تنازعہ نہیں، بھارتی وزیردفاع
  • ’میں آج کے زمانے کی فیمنسٹ نہیں ہوں‘، اداکارہ سارہ خان نے نئے بیان میں موقف تبدیل کیوں کیا؟
  • ملک میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی سے متعلق رپورٹ میں  پریشان کن انکشافات