عمران خان کی آٹھ مقدمات میں ضمانتوں کے لیے سلمان صفدر کے دلائل مکمل
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لاہور:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی آٹھ مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہوگئے، عدالت نے جوابی دلائل کے لیے پراسیکیوشن کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نومئی کے مقدمات میں ضمانتوں پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے تمام غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا اور کہا کہ صرف کیس سے جڑے لوگ ہی رک سکتے ہیں باقی سب باہر جائیں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کو روسٹرم پر بلالیا اور کہا کہ بیرسٹر صاحب خود دیکھیں کیا ماحول بنا ہوا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ یہ والا کیس پہلے سن لے تاہم عدالت نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کورٹ کا کوئی ڈسپلن ہوتا ہے، عدالت نے میڈیا نمائندوں کو بھی کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان نے آٹھ مقدمات میں ضمانتوں کی درخواست دائر کی ہے، وہ پانچ مقدمات میں نامزد نہیں ہیں بقیہ تین مقدمات میں وہ نامزد ہیں جن مقدمات میں نامزد ہیں پہلے اس پر بات کر لیتے ہیں، مقدمہ نمبر 768، 96 ، 1271 میں وہ نامزد ہیں ان میں جناح ہاؤس حملہ کیس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان کا مقدمہ شامل ہیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ تمام مقدمات میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیے گئے ہیں۔ جسٹس شہباز رضوی نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ مقدمہ نمبر 96 میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات ہیں؟
بیرسٹر سلمان صفدر نے مقدمہ 96 جناح ہاؤس حملہ کیس کی ایف آئی آر اور تھانہ شادمان جلاؤ گھراؤ اور عسکری ٹاور جلاؤ گھراؤ کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ تینوں ایف آئی آر میں زخمیوں اور اطلاع دینے والی کے نام ایک ہی ہیں ، نو مئی کو بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا ملنے پر گرفتار کیا گیا ، یہ بعدازگرفتاری ضمانت جب اے ٹی سی کورٹ میں پینڈنگ تھی تو چار ماہ پراسیکوشن نے دلائل نہ دیے ، چار ماہ سے یہاں لاہور ہائیکورٹ میں یہ درخواستیں پینڈنگ ہیں ، درخواست گزار کے خلاف یہ جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں ، تمام آٹھ مقدمات میں مدعی پولیس ہی ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف لاہور پنجاب کے آخری آٹھ کیسز رہ گئے ہیں، کسی مقدمہ میں سیاسی سازش کے متعلق نہیں بتایا گیا، درخواست گزار کو نو مئی کو گرفتار کیا گیا، اب درخواست گزار کو نو مئی کے سانحہ کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے جس میں لکھا گیا کہ درخواست گزار کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ، درخواست گزار نے کسی کو سازش کا نہیں کہا ، درخواستگزار واقع کے وقت یہاں موجود ہی نہیں تھا ، درخواست گزار کی 21 مقدمات میں ضمانتوں کے حکم موجود ہیں ، بانی پی ٹی آئی نے کسی مقدمہ میں سازش کرنے کا نہیں کہا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ایک کیس ہے جو قتل کا ہے ، ایک کیس ہے جس میں غیر قانونی ہجوم کا ہے ، یہ قانونی نکتہ اس پر کیسے اپلائی ہوگا؟
سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی آر میں تمام پولیس کانسٹیبل کا بیلٹ نمبر لکھا ہوا ہے، اس شخص کا نام نہیں لکھا ہوا جس نے کہا کہ مجھے بانی پی ٹی آئی نے بھیجا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ ان آٹھ مقدمات میں اے ٹی سی عدالت کے جج نے بہت طویل جسمانی ریمانڈ منظور کیا، ہم نے اس جسمانی ریمانڈ کے خلاف ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی، سیکڑوں ملزمان کو ان مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پوچھا کہ جن چار مقدمات میں ضمانتیں منظور کی گئیں ان کے آرڈر کدھر ہیں؟ اس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے اے ٹی سی کورٹ کے آرڈر پڑھ کر سنائے اور کہا کہ ایک مقدمہ میں علی امین گنڈا پور ملزم ہیں اور وہ ایک صوبے کے وزیراعلی ہیں، یہ سارے دلائل اور ثبوت دیکھ کر بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں منظور کی جائیں۔
بعدازاں سلمان صفدر کے آٹھ مقدمات میں ضمانتوں پر دلائل مکمل ہوگئے، عدالت نے جوابی دلائل کے لیے پراسیکیوشن کو طلب کرلیا اور مزید سماعت 14 اپریل دوپہر 1:30 بجے تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان صفدر نے کہا کہ مقدمات میں ضمانتوں گرفتار کیا گیا آٹھ مقدمات میں بانی پی ٹی آئی درخواست گزار اور کہا کہ ایف آئی آر عدالت نے کورٹ میں
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات: کیس میں نئی پیش رفت
پاکستان تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقاتوں کے کیس میں غیر معمولی پیش رفت ہوئی ہے اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر ، انتظار پنجوتھا کے خلاف توہین عدالت کاروائی کی استدعا کی گئی ۔درخواست کے مطابق ایس او پیز کے مطابق ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ مختلف سیاسی لوگوں نے جیل حکام پر غیر ضروری پریشر ڈالا کہ ان کی بانی سے ملاقات کروائی جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت اپنی اندرونی گروپنگ کی وجہ سے ڈسپلن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے جب کہ سلمان اکرم راجہ اور دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایس او پیز کی خلاف ورزی میں جیل کے باہر میڈیا ٹاک کی۔درخواست میں کہا گیا کہ ایس او پیز خلاف ورزی میں بانی سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی گئی۔یہ بھی کہا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کے تمام کیسز اسی بنچ کو سننے کی ابزرویشن دی تھی، عدالتی حکم کے باوجود اے ٹی سی پنڈی میں بانی سے ملاقات کی درخواست دائر ہوئی جبکہ کسی اور عدالت میں درخواست دائر کرنا حکم عدولی ہے۔درخواست گزار نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے انڈر ٹرائل قیدی تھے اب سزا یافتہ قیدی ہیں، جیل کے قواعد (پاکستان پرائزن رولز)1978کے رول 265 کے مطابق سیاسی گفتگو ممنوع ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت سزا یافتہ قیدی ہونے کی وجہ سے ملاقاتوں کے ایس او پیز میں ترمیم کرے جب کہ بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر اور انتظار پنجوتھا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔واضح رہے کہ عدالتی حکم کے باوجود جیل ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔