ابتہال اور وانیا اگروال، تمھاری جرأت کو سلام
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: بے حسی کے اس دور میں جب کہ حرم کے اماموں کو ظلم کے خلاف اُف تک کہنے کا یارا نہیں ہے کہ کہیں حاکم وقت ناراض نہ ہوجائے، جب کہ مسلمان حکمرانوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی ہیں کہ بچوں کی چیخیں انھیں پریشان نہ کریں، جب کہ دو ارب مسلمان اور آٹھ ارب انسان ظلم کا ننگا ناچ خاموشی سے دیکھ رہے ہیں، ایسے میں مراکش کی ابتہال اور ہندوستان کی وانیا اگروال نے اس اندھی بہری دنیا کو آئینہ بھی دکھایا ہے اور راستہ بھی سُجھایا ہے۔ آپ جائے ظلم سے بہت دور رہ کر پر امن طریقے سے تن تنہا بہت بڑا احتجاج کرسکتے ہیں اگر آپ کا ضمیر زندہ ہے۔ تحریر: محی الدین غازی
ظلم کے خلاف جہاد کرنے کے لیے تلوار اور بندوق ضروری نہیں ہیں۔ کبھی کسی کم زور و ناتواں انسان کے دل سے بلند ہونے والی ایک للکار ظلم کے ایوانوں میں زلزلہ پیدا کردیتی ہے۔ گذشتہ دنوں کی بات ہے۔ مائیکروسوفٹ کمپنی کی پچاسویں سال گرہ تھی۔ واشنگٹن کے ایک عالیشان کانفرنس ہال میں یہ تقریب بڑی شان و شوکت سے منائی جارہی تھی۔ ایک سیشن میں جب کہ کمپنی کا مالک بل گیٹس بھی موجود تھا۔
مائیکروسوفٹ کے AI سیکشن کا سی ای او مصطفیٰ سلیمان اسٹیج پر کھڑا بڑے طمطراق کے ساتھ یہ بتارہا تھا کہ AI سے انسانیت کو کتنا فیض پہنچ رہا ہے۔ اتنے میں ایک نوجوان لڑکی جرأت و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے اسٹیج پر پہنچ گئی۔ اس نے چیخ کر کہا: مصطفی تمھیں شرم آنی چاہیئے، تم اور تمھاری کمپنی فلسطین میں پچاس ہزار معصوموں کے قتل میں شریک ہیں۔ اس کے بعد اس نے فلسطینی رومال (کوفیہ) اسٹیج پر اچھال دیا۔
اسٹیج کے پاسبان اسے باہر لے گئے لیکن وہ ظلم کے خلاف بلند آواز میں احتجاج کرتی رہی۔ اس بہادر لڑکی کا نام ابتہال ہے۔ اس کا تعلق مراکش سے ہے۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ڈگری یافتہ ہے اور مائیکروسوفٹ کمپنی میں پروگرام انجینئر ہے۔ بتاتے ہیں کہ اس کی ماہانہ تنخواہ بیس ہزار ڈالر ہے۔ جب کہ مصطفیٰ سلیمان کا تعلق ملک شام سے ہے۔ ابتہال نے کہا مصطفی سرزمین شام میں تمھارا خاندان تمھاری اصلیت جان لے گا۔ ابتہال کے احتجاجی ویڈیو کو بار بار دیکھنا چاہیئے۔
کتنا اعتماد ہے اس کے احتجاج میں
کتنی قوت ہے اس کے لفظ لفظ میں
کیسی پُر اثر اس کی آواز ہے
کس تمکنت کے ساتھ اس نے ظالموں کی طرف انگلی سے اشارہ کیا ہے
ایک نازک لڑکی لمحوں میں کتنی طاقتور ہوگئی
علامہ اقبال نے طرابلس کی فاطمہ کے بارے میں جو اشعار کہے تھے وہ مراکش کی ابتہال پر بھی صادق آتے ہیں:
یہ جہاد اللہ کے رستے میں بے تیغ و سِپَر
ہے جسارت آفریں شوقِ شہادت کس قدر
یہ کلی بھی اس گُلستانِ خزاں منظر میں تھی
ایسی چنگاری بھی یا رب، اپنی خاکستر میں تھی
اپنے صحرا میں بہت آہُو ابھی پوشیدہ ہیں
بجلیاں برسے ہُوئے بادل میں بھی خوابیدہ ہیں
مختلف رپورٹوں کے مطابق مائیکروسوفٹ کمپنی نے اسرائیلی فوج کو AI کی ٹیکنالوجی دی ہوئی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے وہ بے گناہ شہریوں کو اندھا دھند بم باری کا نشانہ بناتی ہے۔ ابتہال کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی تقریب کے ایک دوسرے سیشن میں ایک اور بہادر لڑکی نے بل گیٹس کے سامنے صدائے احتجاج بلند کی۔ اس لڑکی کا نام وانیا اگروال ہے اور تعلق ہندوستان سے ہے۔ کمپنی نے دونوں کے اکاؤنٹ بند کردیئے ہیں جو اس بات کی اطلاع ہے کہ دونوں کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
ابتہال اور وانیا اگروال دونوں کو اپنے اقدام پر ذرا بھی افسوس نہیں ہے۔ انھیں پورا اطمینان ہے کہ انھوں نے ضمیر کی آواز کو دبنے نہیں دیااور اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کردیا۔ ابھی ان دونوں بچیوں نے کیریر کی شان دار ابتدا کی تھی، آگے کے لیے انھوں نے خوابوں کے نہ جانے کتنے حسین محل تعمیر کئے تھے، انھیں کم عمری میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی میں بہترین ملازمت ملی تھی جو آج کے دور میں کسی بھی کمپیوٹر انجینئر کا سنہرا خواب ہوتی ہے لیکن پھر انھوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے مصنوعی خوشی کے سارے گھروندے توڑ ڈالے اور حقیقی خوشی کا وہ لمحہ پالیا، جو دنیا کے بڑے بڑے دولت مندوں اور حاکموں کو حاصل نہیں ہے۔
بے حسی کے اس دور میں جب کہ حرم کے اماموں کو ظلم کے خلاف اُف تک کہنے کا یارا نہیں ہے کہ کہیں حاکم وقت ناراض نہ ہوجائے، جب کہ مسلمان حکمرانوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی ہیں کہ بچوں کی چیخیں انھیں پریشان نہ کریں، جب کہ دو ارب مسلمان اور آٹھ ارب انسان ظلم کا ننگا ناچ خاموشی سے دیکھ رہے ہیں، ایسے میں مراکش کی ابتہال اور ہندوستان کی وانیا اگروال نے اس اندھی بہری دنیا کو آئینہ بھی دکھایا ہے اور راستہ بھی سُجھایا ہے۔ آپ جائے ظلم سے بہت دور رہ کر پر امن طریقے سے تن تنہا بہت بڑا احتجاج کرسکتے ہیں اگر آپ کا ضمیر زندہ ہے۔
آفریں ہوں تجھ پر مراکش کی بیٹی ابتہال اور ہندوستان کی بیٹی وانیا اگروال۔ ہندوستانی مسلمانوں کے لیے وانیا اگروال کی صدائے احتجاج میں بڑا پیغام ہے۔ وہ ہندتوا کی زہر افشانیوں سے اور مودی میڈیا کے پروپیگنڈے سے متاثر نہیں ہوئی۔ اس نے اپنے زندہ ضمیر کی آواز سنی اور پھر اسے اس طرح بلند کیا کہ اس کی آواز پوری دنیا میں گونج اٹھی۔ آج میں اپنی کتاب ’’مسلم خواتین: ایکٹیوزم کی راہیں‘‘ کا انتساب ابتہال اور وانیا اگروال کی بہادری کے نام کرتا ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ظلم کے خلاف مراکش کی کی آواز نے اپنے نہیں ہے ہے اور
پڑھیں:
بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔
دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔
ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔
بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔
حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔
Post Views: 3