اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اپریل ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ پر چھ نئی نہروں کی مجوزہ تعمیر کے خلاف قرار داد جمع کرادی ہے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی زرتاج گل، علی محمد خان اور محمد احمد چٹھہ نے اسپیکر ایاز صادق کو نہروں کے منصوبے کے خلاف قرارداد جمع کرائی نجی ٹی وی کے مطابق قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ چولستان کینال منصوبے کی تعمیر کو فوری طور پر معطل کیا جائے جب تک کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اس کی منظوری نہ دے دے.

(جاری ہے)

قرارداد میں کہا گیا کہ منصوبے کے لیے سی سی آئی کی منظوری بین الصوبائی ہم آہنگی اور آئینی اصولوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے آئین کے آرٹیکل 154 (سی سی آئی کے افعال اور قواعد و ضوابط) کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جی پی آئی کے تحت منصوبے سے متعلق سندھ کے تحفظات پر غور کرنے اور انہیں حل کرنے کے لیے 15 دنوں کے اندر کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائے اور اس بات کو یقینی بنایا بنایا جائے کہ اجلاس میں تمام صوبائی اسٹیک ہولڈرز کی بات سنی جائے.

قرارداد میں دریائے سندھ سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے چولستان نہری منصوبے کے لیے جاری کردہ پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کا ایک آزاد آڈٹ کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا قرارداد میں کہا گیا کہ آڈٹ 60 دنوں کے اندر ہائیڈرولوجسٹ اور ماحولیاتی ماہرین کے ایک” غیر جانبدار پینل“کے ذریعے کرایا جانا چاہیے اور نتائج اس ایوان کے سامنے پیش کیے جائیں تاکہ 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے پر عمل درآمد کی تصدیق کی جا سکے اور سندھ کے پانی کے حصے پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے.

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دریائے سندھ کے نظام پر تمام نئے نہری منصوبوں پر اس وقت تک پابندی عائد کی جائے جب تک کہ 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہ ہو جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سندھ کا مختص کردہ حصہ 48.76 ملین ایکڑ فٹ اور زیریں علاقوں کے صوبوں کے نچلے درجے کے حقوق محفوظ رہیں جس میں دریائے سندھ کے ڈیلٹا کو برقرار رکھنے کے لیے کوٹری بیراج سے نیچے کم از کم 10 ملین ایکڑ فٹ کا ماحولیاتی بہاﺅ شامل ہے قرارداد میں زور دیا گیا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکام زیریں علاقوں کے اسٹیک ہولڈرز بشمول سندھ کے منتخب نمائندوں، کسانوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ لازمی شفاف مشاورت کو یقینی بنائیں گے جس میں سی سی آئی کے کسی بھی فیصلے سے پہلے عوامی سماعتوں کو دستاویزی شکل دی جائے اور قابل رسائی بنایا جائے.

تحریک انصاف کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ زراعت، گھریلو استعمال اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے پانی کے ایک اہم ذریعہ کے طور پر دریائے سندھ پر انحصار کرتا ہے قرارداد میںکہا گیا کہ پنجاب میں نہروں کی تعمیر بشمول جی پی آئی کے تحت شروع کیے گئے چولستان نہر کے منصوبے نے سندھ میں اس کے پانی کے حصے میں ممکنہ کمی اور زیریں علاقوں کے ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے اہم خدشات پیدا کیے ہیں قرارداد میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 153 (سی سی آئی)، 154 (افعال اور قواعد) اور 155 (پانی کی فراہمی میں مداخلت کے حوالے سے شکایات) وفاقی اکائیوں کے درمیان قدرتی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو لازمی قرار دیتے ہیں اور سی سی آئی کو پانی پر بین الصوبائی تنازعات کو حل کرنے کا اختیار دیتے ہیں.

قرارداد میں کہا گیاہے کہ سندھ کے تحفظات جو جولائی 2024 میں سی سی آئی کے ساتھ باضابطہ طور پر درج کیے گئے تھے اس طرح کے منصوبوں سے قبل شفافیت، سائنسی تشخیص اور بین الصوبائی اتفاق رائے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں. یاد رہے کہ اس مہینے کے اوائل میںپی ٹی آئی نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ساتھ مل کر مجوزہ نہروں کے خلاف دھرنا اور ریلی نکالی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ منصوبہ کراچی کو پانی کی فراہمی میں بہت بڑی رکاوٹ بنے گا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قرارداد میں کہا گیا دریائے سندھ کو یقینی سندھ کے کے خلاف گیا کہ کے لیے آئی کے

پڑھیں:

تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان پنجاب اسمبلی بحال

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) پنجاب اسمبلی کے تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان کو بحال کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے جہاں قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی ظہیر اقبال چنڑ نے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

بتایا گیا ہے کہ اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اپوزیشن ارکان کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کا حق نمائندگی متاثر ہو رہی ہے، وزیر اعلی پنجاب کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے، قائم قام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے، اپوزیشن کے بغیر ایوان کا ماحول دل کو نہیں لگ رہا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ 18 جولائی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے معطل 26 ارکان کی بحالی کا ڈرافٹ تیار کیا گیا اور یہ ڈرافٹ بذریعہ واٹس ایپ سپیکر ملک احمد خان کو بیرون ملک بھجوایا گیا، سپیکر کی منظوری کے بعد یہ ڈرافٹ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ کو بھجوایا گیا، جنہوں نے معطل ارکان کی بحالی کا حکم دیا اس حوالے سے جلد ہی نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔

بتاای جارہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے معطل اراکین سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد یہ پیشرفت ہوئی ہے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے معطل 26 ارکان کی نااہلی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کےدرمیان یہ مذاکرات کا تیسرا دور تھا جو کامیاب ہوا، جس کے بعد صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ نازیبا الفاظ کا استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا، ایتھکس کمیٹی کے فیصلے سپریم ہوں گے، احتجاج اپوزنشن کا حق ہے لیکن احتجاج آئین کے مطابق کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • یکم اگست سے نمبر پلیٹوں پر اجرک کی بجائے قومی پرچم لگائینگے، آفاق احمد
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے بہیمانہ قتل کے خلاف حنا پرویزبٹ کی مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • چین نے دریائے براہمپترہ پر ڈیم کی تعمیر شروع کردی، بھارت میں تشویش
  • دریائے چناب اور سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے چناب اور دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب, قریبی علاقوں میں الرٹ جاری
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
  • دریائے سندھ اور چناب کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن
  • اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان پنجاب اسمبلی بحال