غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، طلال چوہدری WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز

اسلام آ باد(آئی پی ایس )وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ہم نے برسوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی مگر بغیر پاسپورٹ پاکستان میں رہنے کی اب کوئی گنجائش نہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر قانونی غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی پر عمل درآمد جاری ہے، اس حوالے سے بہت سارے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، محکمہ وار غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ان لوگوں کو واپس بھیجا گیا جن کے پاس کوئی دستاویزات نہ تھیں، 13 فروری 2025 کو دوسرے مرحلے میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، تیسرے مرحلے میں پی او آر ہولڈرز کو واپس بھیجا جائے گا، 13 فروری کو کابینہ نے فیصلہ کیا اس پر پہلی میٹنگ 20 فروری کو کی گئی، وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو آن بورڈ لیا اب تک 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو واپس بھیجا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی توسیع نہیں ہونے دی جارہی، افغان شہری ایک بڑی تعداد کی صورت میں پاکستان میں موجود تھے، افغان ہمارے بھائی ہیں لیکن فیصلہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے کیا گیا، پاکستان میں نارکوٹکس کی سپلائی افغانستان سے آتی ہے، دنیا کا 40 فیصد ڈرگز افغانستان میں پیدا کیا جا رہا ہے، وہی جرائم پیشہ اور دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی سال تک اپنے افغان بہن بھائیوں کی مہمان نوازی کی مگر بغیر پاسپورٹ کے پاکستان میں رہنے کی اب کوئی گنجائش نہیں، 13 فروری کو فیصلہ ہوا اور ٹرانزٹ پوائنٹس تمام صوبوں میں بنائے، پنجاب میں 38 ٹرانزٹ پوائنٹس اسلام آباد میں ایک بنا افغان کارڈ ہولڈرز کو پہلے ان پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے جس میں ہم نے کسی قسم کی عزت نفس میں کمی نہیں آنے دی، مہمانوں کے طور پر ان کی خدمت اور بعد ازاں رخصتی کی جاتی ہے اس حوالے سے ہماری خصوصی ہیلپ لائن بھی ایکٹو ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یکم اپریل کے بعد 11 ہزار 230 افغان کارڈ ہولڈرز واپس جاچکے ہیں، بہت سارے افغان ابھی تک ان سینٹرز میں موجود ہیں، افغان کارڈ ہولڈرز 8 لاکھ 15 ہزار 245 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں، پی او آر ہولڈرز 14 لاکھ 69 ہزار 522 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا واضع فیصلہ ہے کہ کسی قسم کی توسیع نہیں ہوگی، تمام غیر ملکیوں کے لیے ون ڈاکومنٹ رجیم کو فالو کرنا ہوگا، افغان شہریوں کو افغانستان میں رکھنا وہاں کی حکومت کی ذمہ داری ہے، اے سی سی کارڈ ہولڈرز کی مدت 31 مارچ کو ختم ہوچکی ہے اور پی او آر کارڈ ہولڈرز کو 30 جون تک مہلت دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: غیر ملکیوں توسیع نہیں

پڑھیں:

اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دارٹھہرایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئیں جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔
افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔
41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لئے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کئے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔
ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیرہ لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟

عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 12 ہزار سے زائد غیر قانونی مقیم افغانی ڈی پورٹ
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری
  • افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں: طلال چودھری
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟