آرمی چیف سرحدوں کی طرح ملکی معیشت کی بھی حفاظت کررہے ہیں، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ آرمی چیف سرحدوں کی طرح ملکی معیشت کی بھی حفاظت کررہے ہیں۔
کراچی میں ملائیشین ایئرلائن کے پاکستان میں فضائی آپریشن کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی جب مان اور ٹھان لیں تو سب کچھ کر گزرتے ہیں، آج قوم میں وہی جوش اور جذبہ دیکھ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری، بزنس مین بھی اپنے طور پر کوششیں کررہے ہیں، میں آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر کو جنہوں نے ایس آئی ایف سی جیسا قدم اٹھایا، غیرملکی ایئرلائن کی سرمایہ کاری میں حافظ عاصم منیر کا کردار ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ حافظ عاصم منیر سرحدوں کی طرح ملک کی حفاظت کررہے ہیں اور اسی وجہ سے غیرملکی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم اور صدر مملکت کو بھی ملکی معیشت کیلیے سر جوڑنا پڑے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کررہے ہیں
پڑھیں:
جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمنی کے بنڈس بینک کہلانے والے وفاقی مالیاتی ادارے کے صدر یوآخم ناگل نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو اسی سال ممکنہ طور پر ایک اور کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوآخم ناگل نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ وہ تجارتی جنگ بھی ہو گی، جو حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے بیرون ملک سے امریکہ میں تجارتی درآمدات پر اچانک بہت زیادہنئے محصولات عائد کرنے کے اپنے اعلان کے ساتھ شروع کی تھی۔
جرمنی میں کساد بازاری خارج از امکان نہیں، ناگلڈوئچے بنڈس بینک کے صدر نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں اپنی شرکت کے موقع پر کہا کہ سست روی کی شکار جرمن معیشت کے لیے اب تک نظر آنے والا مقابلتاﹰ بہتر امکان تو یہ ہے کہ وہ اسی جمود کا شکار رہے، جو تقریباﹰ اب بھی ہے۔
(جاری ہے)
جرمنی کو 2040ء تک سالانہ قریب تین لاکھ غیر ملکی کارکن درکار
بنڈس بینک کے سربراہ کے مطابق دوسری صورت میں خدشہ یہ ہے کہ جرمن معیشت رواں سال کے دوران ایک بار پھر کساد بازاری کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔
یوآخم ناگل کے الفاظ میں، ''میں اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا کہ جرمنی میں 2025ء میں ہلکی سے کساد بازاری بھی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔
اس لیے کہ بے یقینی کا دور ابھی ختم نہیں ہوا۔‘‘ اقتصادی شرح نمو سے متعلق جرمن حکومتی پیش گوئیواشنگٹن میں جرمنی کے بنڈس بینک کے صدر کے اس موقف سے محض چند گھنٹے قبل جمعرات 24 اپریل ہی کے روز برلن حکومت نے بھی ایک اعلان کیا تھا، جو ملکی معیشت کے لیے خوش کن نہیں تھا۔
اس اعلان میں جرمنی کی وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سال رواں کے دوران ملکی معیشت میں شرح نمو اب تک کے اندازوں سے بھی کم رہے گی اور اسی لیے اب یہ متوقع شرح کم کر کے صفر فیصد کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں اس سال کے آغاز پر برلن حکومت نے جنوری میں کہا تھا کہ اس سال ملکی اقتصادی ترقی کی شرح 0.3 فیصد رہے گی۔
جرمنی پر ایک اور کساد بازاری کی لٹکتی ہوئی تلوار، رپورٹ
آئندہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس کی قیادت میں نئی ملکی حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل، اب تک برسراقتدار چانسلر اولاف شولس کی کابینہ میں اقتصادی امور کے وزیر روبرٹ ہابیک نے کہا، ''اس سال جرمن معیشت میں ترقی کی شرح صفر فیصد رہے گی اور معیشت جمود کا شکار ہو جائے گی۔‘‘
ہابیک نے بھی اس منفی پیش رفت کی وجہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ غیر معمولی تجارتی محصولات اور ان کی وجہ سے شروع ہو جانے والی بے یقینی اور تجارتی جنگ بتائیں۔
ادارت: امتیاز احمد