تہور رانا کی بھارت حوالگی، پاکستان کیلئے نیا چیلنج؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
نیویارک (نیوز ڈیسک) پاکستانی نژاد کینیڈین شہری 64؍ سالہ تہور رانا 14؍ سال امریکی جیلوں میں گزارنے کے بعد اب بھارت کے حوالے کردیا گیا۔ پاکستان کیلئے نیا چیلنج؟
بھارت اسرائیل خاموش گہرا تعاون،پاکستانی قیادت کیا کرے؟ ممبئی دھماکوں کا پٹارہ پھر کھلے گا۔
تہور رانا پر ممبئی کے بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ اور اپنے بچپن کے پاکستانی نژاد امریکی ڈیوڈ ہیڈلی (المعروف گیلانی) کو ممبئی دھماکوں کے لئے مالی اور دیگر تعاون فراہم کرنے کے الزامات ہیں۔
تہور رانا کو 2009ء اکتوبر میں امریکی شہر شکاگومیں گرفتار کیا گیا تھا۔ تہور رانا امریکا میں اپنی گرفتاری اور بھارت کے حوالے کئے جانے کے خلاف امریکی عدالتوںمیں سپریم کورٹ تک اپیلوں کے مسترد کئے جانے کے بعداب صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے گزشتہ فروری میں تہور حسین رانا کو بھارتی وزیراعظم مودی کے دورہ امریکا کے دوران بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا.
اب بقیہ کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد 8؍ اپریل کو امریکا نے بھارت سے آنے والی حکام کی ایک ٹیم کے حوالے کردیا اور اس کے ساتھ ہی تہور رانا کے نام کوامریکی بیورو آف پرزن کی لسٹ سے بھی نکال کر یہ واضح کردیا کہ اب تہور حسین رانا کسی امریکی جیل میں نہیں ہیں جبکہ بھارتی ذرائع نے تصدیق کردی ہے کہ ایک خصوصی 17؍ گھنٹے کی پرواز سے پاکستانی نژاد سابق فوجی تہور رانا کو نہ صرف بھارت لے آیا گیا بلکہ اسے پٹیالہ کی عدالت میں ابتدائی بھارتی کارروائی کے لئے پیش بھی کردیا گیا ہے
ایسے وقت میں کہ جب صدر ٹرمپ اپنے طے شدہ منصوبوں کے مطابق دنیا کی معیشت ا ور جغرافیائی شکل کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور عالمی تجارتی جنگ شروع کر رکھی ہے اور دوسری طرف بھارت اور اسرائیل کے درمیان مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا سمیت خطے میں مقاصد کے حصول کے لئے گہرے خاموش تعاون کی صورتحال ہے ایسے وقت میں 26/11کے ممبئی دھماکوں کے حوالے سے تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اقدام پاک بھارت صورتحال میں مزید کشیدگی اور پاکستان کیلئے ایک نئے چیلنج کا اضافہ کرنا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت کے حوالے تہور رانا رانا کو
پڑھیں:
پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا
اسلام آباد:بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو ایک درجہ بہتر کرتے ہوئے ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کر دی جو معیشت کی بہتری کا اعتراف ہے۔
اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے ملکی معیشت کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے اور یہ پیش رفت تین سال بعد دیکھنے میں آئی ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری مالیاتی شعبے میں بہتری اور پالیسیوں کے تسلسل کی عکاسی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کو آخری مرتبہ جولائی 2022 میں بی مائنس کی درجہ بندی دی گئی تھ، تاہم اُس وقت آؤٹ لک منفی تھا۔
اس سے قبل فروری 2019 میں پاکستان کو بی مائنس کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک حاصل ہوا تھا اور اب آوٹ لک دوبارہ بحال ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درجہ بندی میں یہ بہتری بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔