مذاکرات میں امریکا کی نیت کا جائزہ لیں گے: ایران
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
امریکا سے شیڈول مذاکرات کے حوالے سے ایران کا ردِعمل سامنے آیا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکا کے ساتھ مذاکرات کو ایک حقیقی موقع دے رہے ہیں، ہفتے کو ہونے والے مذاکرات میں امریکا کی نیت اور عزم کا جائزہ لیں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کل عمان میں ہو رہے ہیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق مذاکرات میں ایران کی نمائندگی ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی اور امریکا کی نمائندگی امریکی صدر کے مندوب اسٹیو وٹکوف کریں گے۔
اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ہفتے کو ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے مزید معلومات فراہم کیے بغیر یہ کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت میں معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ بات چیت انتہائی اعلیٰ سطح پر ہو گی، بات چیت کامیاب نہ رہی تو ایران بہت بڑے خطرے میں گِھر جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔