2014 کے دھرنے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی،اعظم سواتی مقدمے سے بری
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 2014 کے دھرنے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں اعظم سواتی کو بری کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سول مجسٹریٹ مرید عباس نے دلائل کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اعظم خان سواتی کے وکیل سہیل خان اور سردار مصروف خان عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کیے۔
وکیل سہیل خان نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا۔ وکیل نے کہا کہ 2014 کا یہ کیس ہے، اس ایف آئی آر کے بعد ریکارڈ پر کوئی ثبوت نہیں ہے، ایف آئی آر میں میرے موکل کے خلاف باقاعدہ طور پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا اور جو دفعات لگائی گئیں وہ کسی طرح سے میرے موکل کے اوپر نہیں لگتیں، میری استدعا ہے کہ میرے موکل کو کیس سے بری کیا جائے۔وکیل سردار مصروف نے کہا کہ پراسیکیوشن اس وقت تک کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔
امریکی حکام کا منی لانڈرنگ کے بڑے نیٹ ورک پر چھاپہ، ڈھیروں ڈالرز برآمد، پاکستانی نژاد امریکی ماسٹر مائنڈ پر فرد جرم عائد
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس تھانہ مارگلہ میں درج ہے۔
فیصلے سے قبل، ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ پانی پی ٹی آئی عمران خان نے آنے والی نسلوں کے لیے بات چیت پر رضامندی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے اس ہفتے یا اگلے ہفتے کوئی نہ کوئی پیشرفت ضرور ہوگی۔
اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سارے اداروں کو جوڑ سکیں اور نفرتیں ختم کر سکیں، میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا انتظار کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں حالات کیسے ہیں ہر گھر میں بنکر بن چکا ہے، ان حالات میں ہم سب کو پاکستان کا سوچنا ہے۔
امریکہ نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم کو بھارت کے حوالے کر دیا
اعظم سواتی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کی سوچ ہے جسے کوئی مائنس نہیں کر سکتا، بانی پی ٹی آئی لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے اور بچہ بچہ ان سے پیار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور آج بھی متحرک ہیں اور جو لوگ اس وقت متحرک ہیں میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ 11 سال سے مقدمہ ہے اور یہ سیاسی مقدمہ ہے، جس ملک میں انسانی حقوق معطل کر دیے جائیں وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اعظم سواتی نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کی کارکردگی سے متعلق پہلا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران بشمول ایڈیشنل آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی، مختلف ڈپارٹمنٹس کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد حال ہی میں کراچی میں نافذ کیے گئے جدید ٹریفک نظام کے اثرات، کارکردگی اور عوامی ردعمل کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شرکا کو فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے مختلف پہلوؤں پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے یہ نظام باضابطہ طور پر نافذ کیا جا چکا ہے، جسے عوامی حلقوں میں بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
شہریوں نے اس نظام کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کے مزید مؤثر نفاذ کے لیے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کا بنیادی مقصد شفافیت کو فروغ دینا، رشوت ستانی کا خاتمہ اور ٹریفک قوانین کی خودکار نگرانی کو یقینی بنانا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ کے مثبت نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اب اس سہولت کو سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
شرکا نے تجویز پیش کی کہ جہاں سیف سٹی منصوبہ ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوا، وہاں مصروف شاہراہوں اور اہم مقامات پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے بھی یہ نظام آزمایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف تکنیکی اور انتظامی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیز رفتاری ہے، اس لیے اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان نظام کو جلد نافذ کیا جائے، مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائی جائے اور ٹریفک سہولت مراکز کا قیام ہر ضلع میں ممکن بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن “1915” کو پورے صوبے میں وسعت دی جائے تاکہ شہری بروقت رہنمائی حاصل کر سکیں۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ عوامی سطح پر مقررہ رفتار، سیٹ بیلٹ کے استعمال اور دیگر ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی مہم کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف حادثات میں کمی لانا ہے بلکہ شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بھی پیدا کرنا ہے۔