سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

اقوام متحدہ، : پاکستان نے کہا ہے کہ حالیہ اسرائیلی فضائی حملے، جن میں شام کے کئی مقامات بشمول شہری بنیادی ڈھانچے اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنے بلکہ علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہیں۔

پاکستان نے کہا کہ ایسے اقدامات شام کی سیاسی استحکام اور قومی مفاہمت کی کوششوں کو مزید نقصان پہنچاتے ہیں، جو سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی حمایت یافتہ ترجیحات ہیں۔

سلامتی کونسل کے شام پر منعقدہ اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو غیر قانونی فوجی اقدامات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ خطرناک مثالیں قائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو ایک واضح اور متحد پیغام دینا چاہیے کہ شام کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کو معمول نہیں بنایا جا سکتا، اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کا مکمل احترام ہونا چاہیے۔

سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان کو اسرائیلی اقدامات کے وسیع تر علاقائی اثرات پر بھی شدید تشویش ہے اور خبردار کیا کہ اس قسم کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی بڑے تصادم کو جنم دے سکتی ہے—جبکہ اس وقت ضرورت سفارت کاری، کشیدگی کے خاتمے اور تعمیر نو کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 مارچ 2025 کو جاری کردہ صدارتی بیان میں شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا اعادہ کیا گیا تھا اور تمام رکن ممالک سے ان اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات اس متفقہ مؤقف کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

“کونسل کو فیصلہ کن اقدام کرنا چاہیے اور جواب دہی یقینی بنانی چاہیے،” انہوں نے زور دیا۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہم ایک نہایت تشویشناک رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جو مسلسل اور بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت، جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزی، علیحدگی کے علاقے میں غیر قانونی فوجی موجودگی، اور غیر معینہ مدت تک قبضے کے کھلے اعلانات سے ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شام کی وحدت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اس صریحاََ نظر انداز کیے جانے کی واضح اور غیر مبہم مذمت ہونی چاہیے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے، اور واضح کیا کہ شام کے جولان علاقے پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کے مطابق “کالعدم اور بے اثر” ہے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کو چاہیے کہ وہ اسرائیل سے مقبوضہ جولان کی مکمل واپسی کا مطالبہ کرے۔

سفیر عاصم نے شام کے لیے ایک شامی قیادت میں، شامی ملکیت پر مبنی سیاسی عمل کی پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا، جس کی بنیاد سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 میں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں پائیدار امن ایک جامع سیاسی منتقلی، قومی اتحاد اور مفاہمت سے مشروط ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ “حالیہ پیش رفت — عبوری حکومت کی تشکیل، عبوری آئین کی منظوری، اور سویلین و عسکری اداروں کا انضمام — کو بیرونی فوجی مداخلت سے پٹری سے نہ اتارا جائے۔”

انہوں نے اسرائیلی حملوں کے انسانی نتائج کو تباہ کن قرار دیا اور کونسل کو یاد دلایا کہ پہلے ہی 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد انسانی امداد کے محتاج ہیں، اور ایسے میں شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بحران کو مزید گہرا کرتا ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا: “ہم نے یو ایس جی لیکروا (USG Lacroix) اور اے ایس جی خیاری (ASG Khiari) کی بریفنگ کو بغور سنا۔ یہ نہایت سنجیدہ نکات ہیں جن پر سلامتی کونسل کو مؤقف اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ اس کی اپیلوں پر عمل نہیں ہو رہا۔ ہم اس حوالے سے کونسل کے ارکان اور متعلقہ فریقین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔”

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کا مطالبہ

پڑھیں:

اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے منگل کے روز پاکستان کے زیر اہتمام اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس کا مقصد تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار کو مضبوط کرنا ہے۔

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اس وقت نیویارک کے دورے پر ہیں اور انہیں کے زیر صدارت اجلاس کے دوران "تنازعات کے پرامن حل کے لیے میکانزم کو مضبوط بنانے" والی (قرارداد 2788) پیش کی گئی اور پھر کھلی بحث کے دوران منظور کر لی گئی۔

قرارداد میں کیا ہے؟

اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے وہ تنازعات سے بچنے کے لیے احتیاطی سفارت کاری، ثالثی اور بات چیت کا راستہ استعمال کریں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت پرامن تنازعات کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کریں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے درمیان قریبی تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ تنازعات کو بات چیت اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے حل کیا جا سکے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں کیا کہا؟

جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس اجلاس کی صدارت کی اور بحث کے دوران قرار داد کی منظوری کو "تصادم پر سفارت کاری کے لیے عالمی عزم کی اجتماعی توثیق" قرار دیا۔

"کثیر جہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا" کے عنوان پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کثیرالجہتی "محض سفارتی سہولت نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "تنازعات کا پرامن تصفیہ صرف ایک اصول نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔"

انہوں نے خبردار کیا کہ حل نہ ہونے والے تنازعات، جغرافیائی سیاسی رقابتیں اور چن چن کر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ صرف بین الاقوامی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ کثیر جہتی اداروں میں اعتماد کو بھی ختم کر رہا ہے۔

انہوں نے سکیورٹی کونسل کے تمام اراکین کا ان کی "تعمیری مصروفیت" کے لیے شکریہ ادا کیا اور قرار داد کی متفقہ منظوری کو "تنازعات کی روک تھام کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی ارادے کا خوش آئند اظہار" قرار دیا۔

کشمیر کا تنازعہ بھی اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت حل ہو

تنازعہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک بار پاکستان کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ یہ "تنازعہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے میں سب سے پرانی چیزوں میں سے ایک" ہے۔

انہوں نے کہا کہ "کوئی کاسمیٹک اقدام کشمیری عوام کے اس بنیادی اور ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا متبادل نہیں بن سکتا، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ضمانت دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن وہ نئی دہلی سے بھی "باہمی تعاون اور اخلاص" کی توقع رکھتا ہے۔

ڈار نے نئی دہلی کی جانب سے سندھ آبی معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور اسے "غیر قانونی اور یکطرفہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 65 سال پرانا معاہدہ "کامیاب سفارت کاری کا نمونہ" ہے اور بھارت پر الزام لگایا کہ وہ 240 ملین پاکستانیوں کے لیے ضروری پانی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کئی تنازعات کی جڑ کے طور پر "کثیرالجہتی کے بحران" کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا: "مسئلہ اصولوں کا نہیں بلکہ سیاسی ارادے کا ہے، اداروں کا نہیں بلکہ ہمت کا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ساکھ دوہرے معیار اور انسانی اصولوں پر سیاست کرنے سے مجروح ہوئی ہے۔"

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر خارجہ نے بیان بازی کے بجائے ٹھوس کارروائی پر زور دیا۔ "اس بحث کو کثیرالجہتی میں ہمارے ایمان کے اثبات کے طور پر کام کرنے دیں اور ان لوگوں سے ایک پختہ وعدہ کریں جو اس کونسل کی جانب محض الفاظ کے لیے نہیں، بلکہ عمل کے لیے نظریں لگائیں ہیں۔

اقوام متحدہ کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر بات چیت کے پلیٹ فارم، انصاف اور پائیدار امن فراہم کرنے والے ادارے کے طور پر، ہمیں اسے مزید متعلقہ بنانا چاہیے۔" بھارت کی پاکستان پر تنقید

اس موقع پر اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب نے پاکستان پر بھارتی حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ اس نے "دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ہی نشانہ بنایا۔

اور کہا کہ بھارت "اقوام متحدہ کی امن فوجوں میں سب سے بڑا حصہ دینے والا ملک ہے اور امن فوج میں خواتین کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔"

بھارتی مندوب ہریش نے پاکستان پر نکتہ چینی کرنے کے لیے بھارتی معیشت کی ترقی کو اجاگر کیا اور کہا بھارت ایک بڑی معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے، جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی بنیاد پر ٹکا ہے۔

انہوں نے کہا، "بھارت برصغیر میں ترقی اور خوشحالی اور ترقی کے ماڈلز کے طور پر ایک بالکل برعکس تصویر پیش کرتا ہے۔"

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "قوم کے خیالات اور فریقین کی رضامندی تنازعات کے پرامن حل کے حصول کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں"، بھارتی سفارت کار نے نتیجہ اخذ کیا کہ "بھارت کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔"

انہوں نے اقوام متحدہ کے کام کاج کے طور طریقوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں ہیں، جہاں کثیرالجہتی نظام، خاص طور پر اقوام متحدہ کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
  • اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
  • سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا