پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پاکستان میں ٹویوٹا کاروں کی فروخت میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان آٹو موبائل مینوفیکچرنگ آرگنائزیشن (پاما) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹویوٹا کاروں کی فروخت مارچ 2025 میں 11 ہزار 98 یونٹس تک پہنچ گئی، جوکہ سالانہ 18 فیصد اضافہ ہے، جبکہ یہ ماہانہ وار 8 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا پاکستان کا مختصر وقت کے لیے گاڑیوں کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ، وجہ کیا بنی؟
رواں سال ٹویوٹا گاڑیوں کی فروخت ایک لاکھ 868 یونٹس تک پہنچ گئی جو کہ 2024 میں 69 ہزار 81 یونٹس کے مقابلے میں سالانہ 46 فیصد اضافہ ہے۔
کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
سازگار اینجنیئرنگ نے مارچ 2025 میں 943 یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی، جو کہ 87 فیصد سالانہ اور 7 فیصد ماہانہ اضافہ ہے، مارچ 2025 میں فروخت مجموعی طور پر 153 فیصد سالانہ اضافے سے 8ہزار 27 یونٹس تک پہنچ گئی، جو کہ مارچ 2024 میں 3 ہزار 172 یونٹس تھی۔
پاک سوزوکی موٹر کمپنی (PSMC) کی گاڑیوں کی فروخت میں 2025 میں 11 اضافہ ہوا ہے،جبکہ 2025 میں ماہانہ بنیادوں پر فروخت 15 فیصد کم ہوئیں،آلٹو، راوی، سوئفٹ اور ایوری جیسے ماڈلز کی زیادہ مانگ رہی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ کے بعد ٹویوٹا یارِس کی قیمت میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟
انڈس موٹر کمپنی (INDU) کی گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 84 فیصد اضافہ جبکہ ماہانہ 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو بنیادی طور پر کرولا اور یارِس ماڈلز کی پائیدار کارکردگی کی وجہ سے ہے۔
ہنڈائی نشاط کی گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 19 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ماہانہ 10 فیصد کمی ہوئی، ہنڈا اٹلس کار (HCAR) کی فروخت میں سالانہ 35 فیصد جبکہ ماہانہ 30 فیصد کمی ہوئی۔
موٹرسائیکل اور رکشوں کی فروخت میں سالانہ 34 اضافہ ہوا لیکن مارچ 2025 میں 3 فیصد کمی ہوئی، 2025 کی فروخت 1,089,922 یونٹس تک گئی، جو کہ 31 فیصد سالانہ اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسلا ٹرکس میں تکنیکی خرابی، کمپنی نے گاڑیاں واپس منگوالیں
ٹریکٹر انڈسٹری نے 1,538 یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی، جو کہ 67 فیصد سالانہ گراوٹ ہے،2025 میں ٹریکٹرز کی فروخت کو 23,230 یونٹس ہوئی، جو کہ 34 فیصد سالانہ کمی ہے۔
مارچ 2025 میں ٹرکوں اور بسوں کی فروخت سالانہ 47 فیصد زیادہ تھی جبکہ ماہانہ 5 فیصد کم ہو کر 460 یونٹس تک پہنچ گئی، سال 2025 میں ٹرکوں اور بسوں کی فروخت 3,365 یونٹس تک گئی جو کہ سال 2024 میں 1,869 یونٹس سے 80 فیصد زیادہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان ٹویوٹا گاڑیاں ہنڈا اٹلس ہنڈائی نشاط.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ٹویوٹا گاڑیاں ہنڈا اٹلس ہنڈائی نشاط کی فروخت میں سالانہ یونٹس تک پہنچ گئی گاڑیوں کی فروخت فیصد سالانہ جبکہ ماہانہ فیصد اضافہ اضافہ ہے فیصد کمی
پڑھیں:
مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے تک پہنچ گئی، سرگودھا میں ایک ہفتے کے دوران چینی کے نرخ 23 روپے بڑھ گئے۔ سرکاری دستاویز میں گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی اور گذشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی۔ادارہ شماریات کے دستاویز کے مطابق ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے47 پیسے تھی، اور اس وقت ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔تاہم،ملک کے مختلف شہروں میں چینی 210 روپے فی کلو تک فروخت کی جارہی ہے اور ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 210 روپے تک پہنچ گئی ہے جب کہ پشاور کے شہری سب سے زیادہ مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ادارہ شماریات کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک کا اضافہ ہوا جس سے قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی جب کہ کراچی اورحیدر آباد میں چینی کی فی کلو قیمت 5 روپے تک بڑھ گئی جس سے حیدرآباد میں چینی فی کلو 195 روپے اور کراچی میں 200 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔اسی طرح، جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 200 روپے تک ہے۔
دوسری جانب، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چینی کی مقررہ قیمتوں سے زائد پر فروخت کی بڑھتی شکایات پر محکمہ پرائس کنٹرول اینڈ کموڈیٹیز مینجمنٹ نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کیا تھا جس میں چینی کی زائد قیمتوں پر فروخت کا اعتراف کیا گیا ہے۔مراسلہ کے مطابق رپورٹس میں سامنے آیا کہ چینی کی اضافی قیمتوں پر فروخت جاری ہے، چینی کی زائد قینتوں کی وصولی عوام پر مالی بوجھ بڑھا رہی ہے۔مزید کہا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو فوری کارروائیوں کا پابند کریں اور اضافی قیمتیں وصول کرنے والے دکانداروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔