غزہ جنگ سے بیزار آچکے ہیں؛ ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نے حکومت کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
سیکڑوں اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ سے تنگ آکر اپنی حکومت کو جنگ کے خاتمے کے لیے احتجاجی خط لکھ دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اہلکاروں نے نیتن یاہو حکومت کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور یرغمالیوں کی عدم رہائی کی ذمہ داری بھی عائد کردی۔
اسرائیلی ائیر فور س کے ایک ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں کے خط میں حکومت سے یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کا وعدہ بھی یاد دلایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے خط میں لکھا کہ غزہ جنگ نیتن یاہو کی سیاسی بقا اور ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے۔
خط میں اسرائیلی فوجیوں نے وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے خاطر خواہ نتائن نہ نکلنے کی ذمہ دار حکومت ہے۔
یاد رہے کہ ریزروسٹ اہلکاروں کے خط کو اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو سابق فوجی افسران نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وزیردفاع پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں۔
اسرائیل اب تک نہ تو اپنے یرغمالیوں کو بازیاب کراسکا ہے اور نہ ہی حماس کے حوصلوں کو شکست دے سکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہوائی کے جزیروں میں ڈرونز کے ذریعے ہزاروں مچھروں کی ‘بارش’ کیوں برسائی جارہی ہے؟
امریکی ریاست ہوائی کے جنگلات میں ڈرون کے ذریعے سینکڑوں بایوڈیگریڈیبل پوڈز گرائے گئے جن میں سے ہر ایک میں تقریباً 1ہزار نر مچھر موجود تھے۔ سائنسدانوں اسے ‘اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’ کا نام دیا ہے جس کے ذریعے ناپسندیدہ اور نقصان دہ مچھروں کی آبادی کو دوسرے مچھروں کے ذریعے قابو کرنا ہے۔
یہ مچھر خاص طور پر لیبارٹری میں تیار کیے گئے تھے جو کاٹتے نہیں اور جب یہ مادہ مچھروں سے ملاپ کرتے ہیں تو ان کے انڈے نہیں پھوٹتے یوں مچھر کی آبادی کم ہوتی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چین نے مچھر جتنا چھوٹا جدید ڈرون تیار کرلیا، مقاصد کیا ہیں؟
اس اقدام کا مقصد ہوائی کے جزیرے میں غیرملکی مچھر کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے جو مقامی پرندوں، خاص طور پر نایاب ہنی کریپرز کو ملیریا جیسی بیماریاں پھیلا کر ختم کر رہے ہیں۔ مچھروں کی وجہ سے پھیلائی گئی بیماریوں کی وجہ سے ان پرندوں میں سے صرف 17 اقسام باقی رہ گئی ہیں اور بیشتر خطرے سے دوچار ہیں۔
ہوائی میں مچھر 1826 میں متعارف ہوئے اور اب یہ پہاڑی علاقوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جو مقامی پرندوں کا مسکن ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اب ان علاقوں میں بھی مچھر پائے جا رہے ہیں جہاں پہلے نہیں ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: مچھروں کو ملیریا سے بچانے کے لیے دوا ڈھونڈ لی گئی، آپ بھی چکرا گئے نا!
ان نقصان دہ مچھروں کی تعداد کو قابو میں لانے کے لیے روایتی کیمیکل اسپرے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ جنگلات میں موجود مفید کیڑوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے سائنسدانوں نے ‘اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جو صرف نر مچھر چھوڑ کر نقصان دہ مچھر کی نسل کشی کرتا ہے۔
ہوائی میں2022 میں اس منصوبے کو وسعت دی گئی اور اب ریاست کے جزیروں پر ہر ہفتے 10 لاکھ مچھر ڈرون اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے چھوڑے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کو عطیہ کی گئیں ساڑھے 3 لاکھ مچھر دانیاں چوری، ڈونر کا تحقیقات کا مطالبہ
ماہرین کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ’اِن کمپیٹیبل انسیکٹ ٹیکنیک’کے ذریعے مچھروں کو ماحول کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو دنیا کے دیگر حصوں میں بھی اس طریقے کو اپنایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرندے سائنس مچھر معدومیت ملیریا