Daily Mumtaz:
2025-09-18@15:52:57 GMT

دھونی آئی پی ایل تاریخ کے “بوڑھے ترین کپتان” بن گئے

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

دھونی آئی پی ایل تاریخ کے “بوڑھے ترین کپتان” بن گئے

بھارت کو ورلڈکپ جتوانے والے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نےانڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں 43 برس 278 دن کی عمر میں کپتانی کرکے تاریخ رقم کردی۔

چنئی سپر کنگز کو چیمپئین بنوانے والے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی ٹیم کے موجودہ کپتان روتوراج گییکواڑ کی کہنی میں فریکچر ہونے کے سبب قیادت کے فرائض نبھارہے ہیں۔

گزشتہ روز کولکتہ نائٹ رائیڈرز کیخلاف میچ میں انہوں نے کپتانی کے فرائض نبھائے تو وہ آئی پی ایل کی تاریخ کے بوڑھے ترین کپتان بن گئے، انہوں نے 43 برس 278 دن کی عمر میں قیادت کے فرائض سرانجام دیے۔

تاہم دھونی کی قیادت میں چنئی کو اپنے ہوم گراؤنڈ میں بدترین شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

مہندر سنگھ دھونی نے آخری بار 2023 میں فرنچائز کی قیادت کی تھی جب انہوں نے ٹائٹل جیتا تھا بعدازاں انہوں نے 2024 سیزن سے پہلے کپتانی روتوراج گییکواڑ کے حوالے کردی تھی۔

موجودہ میچ میں ٹاس کے لیے آتے ہوئے انہوں نے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا

آئی پی ایل کی تاریخ کے معمر ترین کپتان:

ایم ایس دھونی (چنائی سپر کنگز) – 43 سال 278 دن (بمقابلہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز، 2025)

ایم ایس دھونی (چنائی سپر کنگز) – 41 سال 326 دن (بمقابلہ گجرات ٹائیٹنز، 2023)

شین وارن (راجھستان رائلز) – 41 سال 249 دن (بمقابلہ ممبئی انڈینز، 2011)

ایڈم گلکرسٹ – 41 سال 185 دن (بمقابلہ ممبئی انڈینز، 2013)

رہول ڈریوڈ (راجھستان رائلز) – 40 سال 133 دن (بمقابلہ ممبئی انڈینز، 2013)

سی ایس کے کی موجودہ صورتحال:

واضح رہے کہ چنئی سپر کنگز اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، فرنچائز 6 میچز میں سے 5 ہار چکی ہے اور پوائنٹس ٹیبل پر 9ویں پوزیشن پر موجود ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے تاریخ کے پی ایل

پڑھیں:

ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟

ٹوکیو(سپورٹس ڈیسک) ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، شائقین کی نظریں نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے جاولین مقابلے پر مرکوز ہیں۔

پیرس 2024 اولمپکس کے بعد یہ دونوں عالمی معیار کے کھلاڑی مقابلے میں آ رہے ہیں اور سب یہ دیکھنے کے لیے بیتاب کہ آیا ایشیا کپ T20 کے ہینڈشیک تنازعے کا سایہ دوبارہ منڈلائے گا یا دونوں کھلاڑی اپنے باہمی احترام کو برقرار رکھیں گے۔

تاریخ گواہ ہے کہ کھیل اکثر ایک پل کی طرح کام کرتا ہے، جہاں کھلاڑی اپنی قومیت یا سیاسی اختلافات کو ایک لمحے کے لیے بھول کر مہارت دکھاتے ہیں۔

1999 میں کارگل تنازعے کے چند ماہ قبل پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم چنئی میں شائقین کی زرودا تالیاں اسٹیڈیم میں گونجی، جب بھارت کے شائقین نے پاکستان کے حوصلہ اور کھیل کی مہارت کو سراہا۔

پچھلے برسوں میں بھی خیر سگالی کے ایسے لمحات نظر آئے، جیسے شاہین آفریدی کا جسپریت بمراہ کو بچوں کے کپڑوں کا تحفہ دینا یا پاکستانی ٹیم کا 2016 کے بعد بھارت میں پرتپاک استقبال۔

مگراب حالات نے کروٹ لے لی ہے اور اپریل 2025 میں پہلگام حملے اور مئی کے تنازعے نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور دبئی میں ایشیا کپ T20 کے دوران ہینڈشیک تنازعہ نے حالات کو مزید حساس بنا دیا۔

کرکٹ کے برعکس، جاولین کا شعبہ چھوٹا اور اعلیٰ معیار کا ہے، جہاں کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ نہ صرف مقابلہ کرتے ہیں بلکہ باہمی احترام کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔

ارشد اورنیرج کا تعلق اس خاص ماحول سے ہے، جہاں مقابلہ دشمنی کی بنیاد پر نہیں، بلکہ کھیل کی مہارت اور باہمی عزت پر مبنی ہے۔

شروعات 2016 میں ہوئی، جب دونوں نے بین الاقوامی سطح پر پہلا مقابلہ کیا۔ نیرج نے فوراً اپنا غالب مقام قائم کیا، جبکہ ارشد دھیرے دھیرے اپنی صلاحیتوں کو نکھارتا گیا۔

2018 کے ایشین گیمز جکارتہ میں نیرج نے 88.06 میٹر کے تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، اور ارشد نے 80.75 میٹر کے ساتھ کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ اس دوران دونوں کی پوڈیم تصویر وائرل ہوئی، جس میں دونوں اپنے قومی جھنڈے اوڑھے، ہاتھ ملا کر سر جھکائے ہوئے تھے۔

پیرس اولمپکس میں ارشد نے 92.97 میٹر کے تھرو کے ساتھ پاکستان کا پہلا اولمپک گولڈ جیتا، جبکہ نیرج 89.45 میٹر کے ساتھ پیچھے رہ گئے۔ اس کے بعد مقابلہ حقیقی دشمنی اور باہمی احترام کی علامت بن گیا۔ نیرج اور ارشد نے نہ صرف اپنی صلاحیتیں بڑھائیں بلکہ جنوبی ایشیا کو جاولین کے عالمی نقشے پر لے آئے۔

نیرج کی والدہ سروج دیوی نے ارشد کے لیے محبت ظاہر کی اور ارشد کی والدہ نے نیرج کے لیے یہی جذبات دہرائے، یہ شائقین کے لیے انمول لمحات تھے، جہاں کھیل میں سیاست کی بجائے انسانیت اور احترام بازی لے گئی۔

پہلگام حملے کے بعد نیرج نے یوٹرن لیتے ہوئے صاف کہہ دیا کہ وہ اور ارشد کبھی قریبی دوست نہیں تھے۔

انہوں نے کہا، ’احترام تھا، لیکن بھائی چارے کی کہانی کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ اب چیزیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔‘

نیرج چوپڑا کلاسک کے دوران بھی ارشد کی شرکت حالات کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکی۔

ارشد نے ٹوکیو جانے سے قبل کہا ہے کہ،’میرا سب سے بڑا مقابلہ ہمیشہ نیرج چوپڑا کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہے۔ میں اچھی حالت میں ہوں اور مکمل تیاری کے ساتھ ٹوکیو آ رہا ہوں۔‘

ٹوکیو میں ارشد اپنی اولمپک فتح کو مستحکم کرنے کے لیے میدان میں ہیں تو دوسری جانب نیرج عالمی چیمپیئن کے طور پر اپنی برتری برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دونوں کھلاڑی جرمن حریف جولیان ویبر سے بھی مقابلہ کریں گے۔

شائقین نہ صرف ریکارڈ توڑنے والے تھروز دیکھیں گے بلکہ چھوٹے اشارے، مشترکہ نظروں اور باہمی احترام کے لطیف لمحات بھی اہم ہوں گے۔

موجودہ حالات میں ہینڈشیک کا نظرانداز ممکن ہے، مگر ان لوگوں کے لیے جو اس دشمنی کو ایشیائی سطح سے عالمی سطح تک فالو کر رہے ہیں، یہ لمحہ یادگار ہوگا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • سعودیہ پاکستان جارح کے مقابل “ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک”‘ سعودی وزیر دفاع
  • اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
  • پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
  • فلم “731” لوگوں کو کیا بتاتی ہے؟
  • تاریخ گواہ ہے کہ قربانیوں سے جنم لینے والی تحریکیں کبھی دبائی نہیں جا سکتیں، عزیر احمد غزالی
  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” جمعرات کو….غزہ کے معصوم بچوں کا خون ہمیں پکار رہا ہے، منعم ظفر خان
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی؛ وزیراعظم