چین نے امریکی اشیاء پرڈیوٹی 125فیصد تک بڑھادی،ٹیسلاکاروں کے آرڈر منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
بیجنگ ( نیوز ڈیسک) چین نے امریکی ٹیرف میں حالیہ اضافے کے بعد آج 12 اپریل سے امریکی اشیا پر ڈیوٹی بھی 84 فیصد سے مزید بڑھا کر 125 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی چین نے عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیوئی او میں مقدمہ بھی دائر کر دیا ہے۔ چینی خبر رساں ایجنسی ش نہوا کے مطابق چین کی وزارت تجارت نے جمعہ کو کہا ہے کہ امریکی ٹیرف کے اقدامات یکطرفہ غنڈہ گردی اور زبردستی ہیں جو ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرے گا اور کثیر الجہتی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو مضبوطی سے برقرار رکھے گا۔ چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطیوں کو درست کرے اور چین پر عائد تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات کو منسوخ کرے۔ چین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہالی وڈ کی فلموں کی درآمد پر فوری پابندی لگانے جارہا ہے۔ چین گزشتہ تیں سالوں سے دس ہالی وڈ فلمیں سالانہ در آمد کرتا آرہا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے یورپ کے خلاف ٹیرف کی جنگ جیت لی ہے تاہم چین کے خلاف اقدامات کی انہیں قیمت ادا کر نا پڑرہی ہے۔ چین کیخلاف سخت اقدامات کی وجہ سے یورپ نے امریکہ کے خلاف جوابی ٹیرف لگانا بند کر دیتے ہیں کیونکہ انہیں احساس ہو گیا ہے کہ چین کے خلاف ہم کیا کرنے جارہے ہیں۔ آخر نتائج ہمارے حق میں ہی آئیں گے۔ انہوں نے ٹیرف معطلی کے 90 روز کے دورانیے میں مزید توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف معاملات بات چیت سے حل ہونے کی قوی امید ہے ، جوں جوں بات چیت آگے بڑھے گی ٹیرف کی مدت میں توسیع ممکن ہے۔ چین کے ساتھ معاہدہ کرنا پسند کروں گا، اگر معاہدہ نہیں ہو تا تو ہم وہیں چلے جائیں گے جہاں تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا نے تجارت کے معاملے پر ہم سے انصاف نہیں کیا، اب سب چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں۔ مہنگائی ، بے روزگاری، شرح سود میں کمی ہو رہی ہے، محصولات سے حاصل ہونے والے پیسے سے قرض چکائیں گے۔ گزشتہ روز جب صحافیوں نے امریکی سٹاک مارکیٹس میں شدید مندی کے بارے میں امریکی صدر سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی گھنٹے سے میٹنگ میں ہوں ، مارکیٹ دیکھ نہیں سکا۔ جمعہ کو سٹاک مارکیٹ میں مندی کے علاوہ دیگر عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر بھی کم ہو گئی۔ سرمایہ کاروں نے نت بدلتے حالات کو دیکھتے ہوئے امریکی بانڈ ز بھی ڈمپ کر دیئے۔ جمعہ کو سوشل میڈیا پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے جوابی اقدامات کے باوجود ان کی ٹیرف پالیسی ٹھیک جارہی ہے ، دنیا ہمارے ساتھ مل رہی ہے۔ چین کیلئے الیون مسک کی ٹیسلا کی کاروں کے نئے آرڈرز منسوخ کر دیئے ہیں، ٹیسلا نے اپنی چینی ویب سائٹ پر کچھ ماڈلز کی نئی بلنگ لینا بند کر دی ہے۔ گزشتہ روز چین کے صدر نے سپین کے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ چین کے ساتھ مل کر ٹرمپ حکومت کی یکطرفہ اجارہ داری کی مخالفت کرے۔ اگلے ہفتے وہ ویتنام ، کمبوڈیا اور ملائیشیا کا دورہ کریں گے۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں شدت کے باعث امریکی اور یورپی سٹاک مارکیٹس میں ایک بار پھر نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ۔ گزشتہ روزن یسنڈیک انڈیکس 4.
۔ جمعرات کو انٹر بینک میں ڈالر 280 روپے 56 پیسے پر بند ہوا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سٹاک مارکیٹ گزشتہ روز جمعہ کو کے خلاف چین کی چین کے چین نے
پڑھیں:
اسپین نے اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کے اسلحہ معاہدے منسوخ کر دیے
اسپین کی حکومت نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں اسرائیل سے اسلحہ کی خریداری کے بڑے معاہدے منسوخ کر دیے ہیں۔ فیصلے کے تحت 825 ملین ڈالر (قریباً 700 ملین یورو) مالیت کے راکٹ لانچر سسٹمز اور 287 ملین یورو کے اینٹی ٹینک میزائل لانچر معاہدے منسوخ کیے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق یہ معاہدے اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ پلس پلیٹ فارم سے ماخوذ 12 ایس آئی ایل اے ایم راکٹ لانچر سسٹمز اور 168 اینٹی ٹینک لانچر کی خریداری سے متعلق تھے۔
یہ پیشرفت اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کی جانب سے گذشتہ ہفتے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ ان کی حکومت اسرائیل کے ساتھ فوجی سازوسامان کی فروخت اور خریداری پر قانونی پابندی عائد کرے گی۔
مزید پڑھیں: اسپین کا عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فریق بننے کا اعلان
سانچیز نے اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسپین کسی بھی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں ہوگا جو اسرائیلی جارحیت کو سہارا دے۔
رپورٹس کے مطابق اسپین کی وزارت دفاع اسرائیلی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو مسلح افواج سے مرحلہ وار ختم کرنے کا جامع جائزہ لے رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسپین یورپ میں ان چند ممالک میں شامل ہے جو اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی غزہ پالیسی کے سب سے زیادہ ناقد سمجھے جاتے ہیں۔
2024 میں اسپین نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے اور اسرائیل نے اپنا سفیر میڈرڈ سے واپس بلا لیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپین اسرائیل اسلحہ معاہدے منسوخ سانچیز