کراچی میں درجہ حرارت میں اضافہ: اپریل کے آخر میں ہیٹ ویو کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کراچی میں ہوا کے رخ میں تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے موسمیاتی تجزیہ کار جواد میمن کے مطابق اس وقت شہر میں شمال مغرب سے گرم اور خشک ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث آج کراچی کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت چھتیس سے اٹھتیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے انہوں نے بتایا کہ ہوا میں نمی کی شرح زیادہ ہونے کے باعث درجہ حرارت کی شدت انتالیس سے اکتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کی جا سکتی ہے تاہم شام کے وقت سمندری ہواؤں کے دوبارہ چلنے سے موسم کچھ بہتر ہونے کی امید ہے شہر کے مکینوں کو دن کے اوقات میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے دوسری جانب محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کی ہے ادارے کے مطابق چودہ سے انیس اپریل کے دوران پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اور بعض علاقوں میں درجہ حرارت چھیالیس سے اڑتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں آئندہ دس روز تک موسم نسبتاً معمول کے مطابق رہے گا تاہم اپریل کے آخر میں شہر میں ہیٹ ویو کے امکانات موجود ہیں شہریوں کو محتاط رہنے اور دھوپ میں غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ممکنہ ہیٹ ویو کے اثرات سے بچا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں ہیٹ ویو
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچویں انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
سیشن کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق سیشن میں سپریم کورٹ افسران، ماہرین اور جوڈیشل اکیڈمی و ایل جے سی پی کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اعلامیہ کے مطابق 89 اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل، 44 عملدرآمد میں اور 14 جلد شروع کیے جائیں گے، مقدمات کی درجہ بندی اور سکیننگ میں تاخیر پر چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے یحییٰ آفریدی نے ہدایت کی کہ آئندہ جائزہ اجلاس سے قبل تمام التواء شدہ امور مکمل کیے جائیں، عدالتی اصلاحات سے زیر التوا مقدمات میں نمایاں کمی آئی ۔
سیشن میں شہری مرکزیت، شفافیت اور مؤثر انصاف کی فراہمی عدلیہ کا ترجیحی ہدف قرار دیا گیا، چیف جسٹس نے عدالتی و تکنیکی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اصلاحات کے تسلسل پر زور دیا۔