Daily Ausaf:
2025-07-26@14:54:28 GMT

مونی رائے کے ماتھے نے مداحوں کو شک میں مبتلا کردیا

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

ممبئی(شوبز ڈیسک)اداکارہ مونی رائے حال ہی میں خبروں میں ہیں، لیکن اس بار نہ تو ان کے کام کی وجہ سے اور نہ ہی فیشن کی وجہ سے، بلکہ ان کی ظاہری شکل میں ہونے والی تبدیلیوں نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ خاص طور پر ان کی پیشانی کو لے کر لوگ مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

کچھ کا ماننا ہے کہ انہوں نے بوٹوکس کا حد سے زیادہ استعمال کیا ہے، جبکہ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شاید انہوں نے ”فورہیڈ ریڈکشن سرجری“ یعنی پیشانی کو چھوٹا کرنے کی سرجری کروائی ہے۔

تو آخر یہ فورہیڈ ریڈکشن سرجری ہے کیا؟

یہ ایک کاسمیٹک (خوبصورتی بڑھانے والی) سرجری ہے، جسے ”ہیئرلائن لوئرنگ سرجری“ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پیشانی کو چھوٹا دکھانا ہوتا ہے تاکہ چہرے کے تناسب کو بہتر بنایا جا سکے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن کی پیشانی قدرتی طور پر چوڑی یا بڑی ہو، یا جنہیں بال گرنے کی وجہ سے ایسی شکایت ہو۔

اس سرجری میں بالوں کی لائن کے ساتھ ایک کٹ لگایا جاتا ہے، پھر پیشانی کی کچھ جلد کو نکال دیا جاتا ہے اور سر کی جلد کو آگے کھینچ کر بالوں کی لائن کو نیچے لایا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر جنرل انستھیزیا کے تحت کیا جاتا ہے اور تقریباً دو سے تین گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اگر تجربہ کار سرجن سے کروایا جائے تو نتائج قدرتی لگتے ہیں۔

یہ طریقہ کار نیا نہیں بلکہ کافی عرصے سے موجود ہے اور کئی لوگ اسے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔

تاہم، ہر سرجری کی طرح اس کے بھی کچھ خطرات ہوتے ہیں، جیسے کہ:

نشان (scarring)

سن ہونا (numbness)

بالوں کی لائن کا غیر ہموار ہونا

مونی رائے کے معاملے میں، سوشل میڈیا صارفین نے ان کی پیشانی کو پہلے سے چھوٹا اور کچھ حد تک ”فکسڈ“ محسوس کیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔ لیکن ابھی تک مونی رائے نے خود اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ظاہری تبدیلیوں کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے میک اپ کے طریقے، بالوں کا انداز، کیمرے کے زاویے، عمر کا اثر یا یہاں تک کہ روشنی کا فرق۔ بوٹوکس اور فلرز بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب ان کا زیادہ استعمال کیا جائے، تو چہرے کے تاثرات کچھ ”جمے ہوئے“ یا غیر فطری لگ سکتے ہیں۔

آخر میں بات یہ ہے کہ یہ ان کا چہرہ ہے، ان کی پسند ہے۔

چاہے انہوں نے کچھ کروایا ہو یا نہیں، اس بحث سے ایک اہم سوال جنم لیتا ہے: ہم اتنی جلدی دوسروں کی ذاتی شکل و صورت پر رائے کیوں قائم کر لیتے ہیں؟

آج کل خوبصورتی کے معیار بدل چکے ہیں اور پرفیکٹ نظر آنے کا دباؤ ہر طرف ہے، خاص طور پر مشہور شخصیات پر۔ لیکن شاید ہمیں دوسروں کے ساتھ، خاص طور پر عوامی شخصیات کے ساتھ، تھوڑا زیادہ نرم رویہ اپنانا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:خاتون کا انوکھا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا مُنہ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پیشانی کو جاتا ہے

پڑھیں:

دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے قرار دیا ہے کہ کرہ ارض کے ماحول کو گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) سے تحفظ دینا، اس معاملے میں ضروری احتیاط سے کام لینا اور باہمی تعاون یقینی بنانا تمام ممالک کی اہم ذمہ داری ہے۔

عدالت نے موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں ممالک کی ذمہ داریوں کے بارے میں اپنی مشاورتی رائے میں کہا ہے کہ پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنا ضروری ہے۔

ایسا نہ کرنے والے ممالک پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور انہیں اپنے طرزعمل کو تبدیل کرنا، دوبارہ ایسا نہ کرنے کی ضمانت دینا یا ماحول کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

عدالت سے یہ رائے بحرالکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک وینوآتو نے مانگی تھی اور اس کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد کرنے والے طلبہ کے ایک گروہ نے کام شروع کیا تھا جن کا تعلق الکاہل میں جزائر پر مشتمل ممالک سے ہے۔

ان طلبہ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے اور اس حوالے سے جزائر پر مشتمل چھوٹے ممالک کے لیے خاص طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وینوآتو کی جانب سے اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں 29 مارچ 2023 کو جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں عدالت سے دو سوالات پر قانونی مشاورتی رائے دینے کو کہا گیا۔

پہلے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ تحفظ ماحول یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ذمہ داریاں کیا ہیں جبکہ دوسرے سوال میں عدالت سے رائے لی گئی ہے کہ اگر کسی ملک کے اقدامات سے ماحول کو نقصان پہنچے تو ان ذمہ داریوں کے تحت اس کے لیے کون سے قانونی نتائج ہو سکتے ہیں۔

انسانی حقوق کا مسئلہ

عدالت نے یہ فیصلہ ماحول اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا ہے۔

رکن ممالک متعدد ماحولیاتی معاہدوں کے فریق ہیں جن میں اوزون کی تہہ سے متعلق معاہدہ، حیاتیاتی تنوع کا کنونشن، میثاق کیوٹو، پیرس معاہدہ اور دیگر شامل ہیں۔ یہ معاہدے انہیں دنیا بھر کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کی خاطر ماحول کی حفاظت کا پابند کرتے ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول بہت سے انسانی حقوق سے استفادے کی پیشگی شرط ہے۔

چونکہ رکن ممالک حقوق کے بہت سے معاہدوں کے فریق ہیں اس لیے ان پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اقدامات کے ذریعے اپنے لوگوں کو ان حقوق سے استفادہ کرنے کی ضمانت مہیا کریں۔مشاورتی رائے کی اہمیت

اقوام متحدہ کا چارٹر جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کو 'آئی سی جے' سے کسی مسئلے پر مشاورتی رائے طلب کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اگرچہ رکن ممالک پر عدالتی آرا کی پابندی کرنا قانوناً لازم نہیں تاہم ان کی قانونی اور اخلاقی اہمیت ضرور ہوتی ہے اور ان آرا کے ذریعے متنازع معاملات کی وضاحت اور ممالک کی قانونی ذمہ داریوں کے تعین کے لیے بین الاقوامی قانون تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ 'آئی سی جی' کے روبرو آنے والا اب تک کا سب سے بڑا معاملہ ہے جس پر 91 ممالک نے تحریری بیانات داخل کیے ہیں اور 97 زبانی کارروائی کا حصہ ہیں۔

عالمی عدالت انصاف

'آئی سی جے' نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے شہر دی ہیگ میں واقع امن محل میں قائم ہے۔ اس کا قیام 1945 میں ممالک کے مابین تنازعات کے تصفیے کی غرض سے عمل میں آیا تھا۔ عدالت ایسے قانونی سوالات پر مشاورتی رائے بھی دیتی ہے جو اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کی جانب سے اسے بھیجے جاتے ہیں۔

اسے عام طور پر 'عالمی عدالت' بھی کہا جاتا ہے جو اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے۔

دیگر میں جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک)، تولیتی کونسل اور اقوام متحدہ کا سیکرٹریٹ شامل ہیں۔ یہ عدالت ان میں واحد ادارہ ہے جو نیویارک سے باہر قائم ہے۔

یورپی یونین کی عدالت انصاف سے برعکس 'آئی سی جے' دنیا بھر کے ممالک کی عدالتوں کے لیے اعلیٰ ترین عدالت کا درجہ نہیں رکھتی۔ اس کے بجائے یہ صرف اسی وقت کسی تنازع پر سماعت کر سکتی ہے جب ایک یا زیادہ ممالک کی جانب سے اس بارے میں درخواست کی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رائے عامہ
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
  • فلسطینی ریاست سے متعلق فرانسیسی اعلان پر عالمی رائے منقسم
  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • سرجری یافلرز، کومل میر کا چہرہ کیوں بدلا؟ اداکارہ نے سب کچھ بتادیا
  • کاسمیٹک سرجری کا الزام، اداکارہ کومل میر نے خاموشی توڑ دی
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے