مونی رائے کے ماتھے نے مداحوں کو شک میں مبتلا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)اداکارہ مونی رائے حال ہی میں خبروں میں ہیں، لیکن اس بار نہ تو ان کے کام کی وجہ سے اور نہ ہی فیشن کی وجہ سے، بلکہ ان کی ظاہری شکل میں ہونے والی تبدیلیوں نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ خاص طور پر ان کی پیشانی کو لے کر لوگ مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔
کچھ کا ماننا ہے کہ انہوں نے بوٹوکس کا حد سے زیادہ استعمال کیا ہے، جبکہ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شاید انہوں نے ”فورہیڈ ریڈکشن سرجری“ یعنی پیشانی کو چھوٹا کرنے کی سرجری کروائی ہے۔
تو آخر یہ فورہیڈ ریڈکشن سرجری ہے کیا؟
یہ ایک کاسمیٹک (خوبصورتی بڑھانے والی) سرجری ہے، جسے ”ہیئرلائن لوئرنگ سرجری“ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پیشانی کو چھوٹا دکھانا ہوتا ہے تاکہ چہرے کے تناسب کو بہتر بنایا جا سکے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن کی پیشانی قدرتی طور پر چوڑی یا بڑی ہو، یا جنہیں بال گرنے کی وجہ سے ایسی شکایت ہو۔
اس سرجری میں بالوں کی لائن کے ساتھ ایک کٹ لگایا جاتا ہے، پھر پیشانی کی کچھ جلد کو نکال دیا جاتا ہے اور سر کی جلد کو آگے کھینچ کر بالوں کی لائن کو نیچے لایا جاتا ہے۔ یہ عمل عام طور پر جنرل انستھیزیا کے تحت کیا جاتا ہے اور تقریباً دو سے تین گھنٹے تک جاری رہتا ہے۔ اگر تجربہ کار سرجن سے کروایا جائے تو نتائج قدرتی لگتے ہیں۔
یہ طریقہ کار نیا نہیں بلکہ کافی عرصے سے موجود ہے اور کئی لوگ اسے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔
تاہم، ہر سرجری کی طرح اس کے بھی کچھ خطرات ہوتے ہیں، جیسے کہ:
نشان (scarring)
سن ہونا (numbness)
بالوں کی لائن کا غیر ہموار ہونا
مونی رائے کے معاملے میں، سوشل میڈیا صارفین نے ان کی پیشانی کو پہلے سے چھوٹا اور کچھ حد تک ”فکسڈ“ محسوس کیا ہے، جس سے قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔ لیکن ابھی تک مونی رائے نے خود اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ظاہری تبدیلیوں کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے میک اپ کے طریقے، بالوں کا انداز، کیمرے کے زاویے، عمر کا اثر یا یہاں تک کہ روشنی کا فرق۔ بوٹوکس اور فلرز بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب ان کا زیادہ استعمال کیا جائے، تو چہرے کے تاثرات کچھ ”جمے ہوئے“ یا غیر فطری لگ سکتے ہیں۔
آخر میں بات یہ ہے کہ یہ ان کا چہرہ ہے، ان کی پسند ہے۔
چاہے انہوں نے کچھ کروایا ہو یا نہیں، اس بحث سے ایک اہم سوال جنم لیتا ہے: ہم اتنی جلدی دوسروں کی ذاتی شکل و صورت پر رائے کیوں قائم کر لیتے ہیں؟
آج کل خوبصورتی کے معیار بدل چکے ہیں اور پرفیکٹ نظر آنے کا دباؤ ہر طرف ہے، خاص طور پر مشہور شخصیات پر۔ لیکن شاید ہمیں دوسروں کے ساتھ، خاص طور پر عوامی شخصیات کے ساتھ، تھوڑا زیادہ نرم رویہ اپنانا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:خاتون کا انوکھا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا مُنہ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، خواجہ محمد آصف
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے، یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معرکۂ حق میں تو ہم نے ثابت کر دیا کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اسے سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی قیادت امریکا کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، غلط فہمی نہیں ہونی چاہیِئے، یہ سب کچھ امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیِِئے اور اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں، بڑا واقعہ ہے، کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نہ کچھ ہوگا۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شام میں امریکا کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آرہا، امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے، یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔