متنازع کینال منصوبے پر انوکھا احتجاج، کراچی کے نوجوان نے اے آئی گانا تیار کر ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
دریائے سندھ سے نہرین نکالنے کے متنازع ’کینال منصوبے‘ پر صدائے احتجاج بلند کرنے کیلیے کراچی کے نوجوان نے منفرد طریقہ اپنایا ہے۔
مصنوعی ذہانت پر کمال مہارت رکھنے والے کراچی کے نوجوان ایاز خان نے متنازع کینال منصوبے کیوجہ سے سندھ میں ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اے آئی کی مدد سے گانا تیار کیا۔
اس گانے کو انہوں نے ’ایک تھا دریائے‘ سندھ کا نام دیا ہے جس کو ایاز نے ماحولیات اور نہری منصوبے کیخلاف آواز اٹھانے والوں کے نام کیا۔
احتجاجی گانے کی ویڈیو کا بیشتر حصہ اے آئی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جبکہ اس کے بول ایاز خان نے خود لکھے ہیں۔
گانے کی موسیقی، دھن اے آئی اور آواز کی مدد سے ترتیب دی گئی ہے۔
ایاز خان نے کہا کہ میری یہ چھوٹی سی کوشش اُن لوگوں کیلیے ہے جو دریائے سندھ اور متنازع نہری منصوبے پر مسلسل آواز بلند کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ان مسائل پر توجہ نہ دی تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنی آنے والی نسل کو صرف تصویریں دکھا کر کہیں گے "ایک تھا دریائے سندھ"۔
واضح رہے کہ متنازع نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے پنجاب کے علاقے چولستان کیلیے مزید نہریں نکالنے کا منصوبہ سامنے آیا تھا، جس پر سندھ کی قوم پرست اور دیگر سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے اس معاملے پر سخت مؤقف اپنایا اور کہا ہے کہ سندھ کے پانی پر کسی کو حق حاصل نہیں جبکہ پی پی کے پارلیمنٹ میں احتجاج کے بعد نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی حصہ کسی دوسرے صوبے کو نہیں دیا جائے گا اور انہیں پورا پانی فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ اے ا ئی
پڑھیں:
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات پر پی ڈی ایم اے پنجاب کی فلڈ ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کیجانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے۔ 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر صوبے بھر میں فلڈ ریلیف سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 47 ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔ مختلف اضلاع کے 120 موضع جات سیلاب سے جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ یہ علاقے دریاؤں کے پاٹ میں واقع تھے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بھکر، کوٹ ادو، ڈی جی خان، راجن پور، رحیم یار خان، لیہ، جھنگ اور میانوالی ہیں۔ ان اضلاع میں جزوی زیر آب آنے والے مواضع کی نشاندہی ہو چکی ہے، جہاں سے شہری اپنی مدد آپ کے تحت یا حکومتی امداد سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ متاثرہ شہریوں کو کھانے، صاف پانی، ادویات اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی جاری ہے، جبکہ وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مختلف مقامات پر قائم کیے گئے میڈیکل کیمپس 24 گھنٹے عوام کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
حکام نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، کیونکہ مون سون کی متوقع بارشوں کے باعث دریاؤں کے پانی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ریلیف کمشنر نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دریا کے کنارے رہائش پذیر شہریوں کی بروقت منتقلی یقینی بنائیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ کے کنارے واقع تونسہ شریف میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث مقامی لوگ اپنے ساز و سامان کو نجی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں صرف شہریوں کو نکالنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب زدگان کے قیمتی سامان کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں، کیونکہ وہ لاکھوں روپے مالیت کا سامان چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ان کے سامان کو محفوظ کرنے کے حوالے سے بھی کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے، جو ان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔
Post Views: 5